لاہور میں پولیس اہلکاروں کو ہلاک کرنے والے گرفتار ٹارگٹ کلر کے سنسنی خیز انکشافات

لاہور (ڈیلی اردو) لاہور پولیس کے اہلکاروں کو ٹارگٹ کر کے مارنے والے فیضان بٹ سے تفتیش کی مزید تفصیلات سامنے آگئیں۔

تفصیلات کے مطابق گرفتار ملزم کا اصل نام محمد فیضان بٹ ولدفیاض احمدبٹ ہے جو بادامی باغ کا رہائشی اور اسکی عمر 21 سال ہے ملزم فیضان کے باپ اور بھائی کو بھی حراست میں لے لیا گیاہے ،شوٹر فیضان افغانستان کی دہشت گرد کالعدم تنظیم سے رابطے میں تھا ۔

ملزم نے مزید انکشاف کیا کہ دو اعلیٰ پولیس افسران کو بھی ٹارگٹ کرنے کی پلاننگ کر رہا تھا مزید 14مبینہ ملزم رابطے میں تھے ، تفتیشی ٹیم نے یہ انکشاف کیا کہ ملزم بہاولپور میں تین روز قبل مارے جانے والے سیف اللہ خراسانی اسد اللہ خراسانی سے بھی رابطے میں تھا۔

پولیس کے مطابق ملزم فیضان کالعدم تنظیم کے سوشل میڈیا نیٹ ورک کاحصہ تھاجبکہ فیضان نے مصری شاہ میں سب انسپکٹر کو قتل کرنے سے پہلے اس کی تصویر لی تھی اس کے بعد ملزم فیضان نے سب انسپکٹر کی تصویر سوشل میڈیا گروپ میں بھیج کرقتل کی اجازت مانگی تھی۔ ملزم فیضان نے سوشل میڈیا گروپ پر پیغام بھجوایا تھا کہ ٹارگٹ 2 پھولوں والا ہے جب سوشل میڈیا گروپ سے قتل کرنے کی اجازت ملی تو فیضان نے سب انسپکٹر کو قتل کر دیا۔

اسی طرح ٹیکسالی میں کانسٹیبل غلام رسول کو قتل کرنے سے قبل ملزم فیضان نے اس کی بھی تصویر سوشل میڈیا گروپ میں بھیج کر قتل کی اجازت کی طلب کی تھی۔ پولیس اہلکاروں کے قتل کے حوالے سے ملزم فیضان بٹ سے مزید تفتیش جاری ہے۔

خیال رہے کہ صوبائی دارالحکومت لاہور میں پولیس اہلکاروں کو ٹارگٹ کرکے مارنے والے ملزم فیضان بٹ نے گزشتہ روز اپنے اعترافی بیان میں کہا تھا کہ اسے افغانستان سے 6 پولیس اہلکاروں کے قتل کا ٹاسک ملا تھا اور ملزم فیضان نے اب تک تین پولیس اہلکاروں کو قتل کرنے کا اعتراف کر لیا تھا۔

ملزم فیضان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس نے یہ تمام قتل پولیس سے نفرت کے باعث کئے ہیں کیونکہ اسے پولیس نے ایک غلط مقدمے میں ملوث کر دیا تھا جس کا اسے بہت غصہ تھا۔ ملزم کا یہ بھی کہنا تھا کہ جیل میں اس کی ملاقات کالعدم لشکر جھنگوی کے روٴف گجر سے ہوئی تھی۔ روٴف گجر نے 6 لاکھ روپے رشوت دیکر اس کی ضمانت کرائی تھی۔

ملزم کے مطابق اسے رہا کروا کر افغانستان کے علاقے خراسان بھجوا دیاگیا تھا جہاں اسے 6 پولیس اہلکاروں کے قتل کا ٹاسک دیا گیا تھا۔ ملزم کے مطابق افغانستان میں اس کی ملاقات عاصم نامی شخص سے ہوئی تھی جس نے اسے پولیس اہلکاروں کے قتل ٹاسک دیا اور ٹاسک پورا کرنے پر افغانستان میں نوکری دینے کا وعدہ کیا تھا۔

ملزم فیضان کے مطابق موٹر سائیکل اس سے شادباغ لاہور سے چھینی تھی اور اس کا نمبر تبدیل کرکے پولیس اہلکاروں کو ٹارگٹ کیا تھا جبکہ اسلحہ ڈیرہ اسماعیل خان سے حاصل کیا تھا۔

پولیس کا یہ بھی بتانا تھا کہ ملزم کو افغانستان سے آپریٹ کیا جارہا تھا اور ملزم کا تعلق کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان سے ہے۔

فیضان بٹ دو مرتبہ افغانستان بھی جا چکا ہے۔ ملزم موٹرسائیکل پر اپنا ہدف تلاش کرتا تھا، ملزم کا ہدف بغیر اسلحہ باوردی پولیس اہلکار ہوتے تھے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں