’بھاری معاوضہ اور شہریت کا لالچ‘: انڈیا کے بعد کیوبا کے شہریوں کی بھی ’روسی فوج میں بھرتیاں‘

لندن (ڈیلی اردو/بی بی سی) بی بی سی کی تحقیق سے پتا چلا ہے کہ روس ممکنہ طور پر یوکرین میں اپنی فوج میں لڑنے کے لیے کیوبا کے شہریوں کو بھرتی کر رہا ہے۔

ستمبر اور اکتوبر 2023 میں روسی فوج میں مبینہ طور پر شمولیت اختیار کرنے والے 200 سے زائد کیوبا کے شہریوں کے پاسپورٹ کی تفصیلات یوکرین کے حامی پلیٹ فارم ’انفارمیشن نیپالم‘ نے آن لائن لیک کی تھیں۔

ویب سائٹ کے مطابق پاسپورٹ کی تفصیلات ماسکو کے جنوب میں واقع تولا میں روسی فوج کے ایک افسر کے ای میلز ہیک کرکے حاصل کی گئیں ہیں جن کا کام فوجیوں کو بھرتی کرنا ہے۔

فیس بک سرچ سے پتہ چلا ہے کہ لیک کیے گئے اکاؤنٹس میں جن 31 ناموں کا ذکر کیا گیا ہے وہ افراد بظاہر روس میں ہیں یا ان کا تعلق روسی فوج سے ہے۔

مثال کے طور پر کچھ لوگوں نے روسی فوجی وردی پہنے ہوئے یا ایسی جگہوں پر اپنی تصاویر پوسٹ کی ہیں جن میں سڑکوں پر روسی زبان میں لکھے سنگِ میل یا گاڑیوں پر روسی نمبر پلیٹیں لگی دکھائی دیتی ہیں۔ کچھ نے روس کو اپنی موجودہ رہائش گاہ کے طور پرلکھا ہے۔‘

ان میں سے بہت سے فیس بک صارفین نے اگست 2023 میں روس سے متعلق مواد پوسٹ کرنا شروع کیا تھا، اس سے ان کے روس جانے کے وقت کا پتا چلتا ہے۔

یوکرین پر اپنے مکمل حملے کے آغاز کے بعد سے، روس کو میدان جنگ میں بھاری نقصان اٹھانا پڑا ہے۔

بی بی سی کی ایک تحقیقات میں یوکرین میں ہلاک ہونے والے 50 ہزار سے زائد روسی فوجیوں کے ناموں کی تصدیق کی گئی ہے لیکن اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہونے کا امکان ہے۔

یوکرین کے اپنے اندازے کے مطابق، اس جنگ میں ہلاک یا زخمی ہونے والے روسی فوجیوں کی تعداد پانچ لاکھ ہے۔ کچھ نقصانات کا ازالہ کرنے کے لیے غیر ملکیوں کو بھرتی کیا جا رہا ہے۔

جب روس نے 2022 میں جزوی جنگ کا اعلان کیا تو لاکھوں مرد ملک چھوڑ کر چلے گئے تھے۔

کیوبا کے لوگوں کو روس میں لانا نسبتاً آسان ہے۔ دونوں ممالک سرد جنگ کے وقت سے اتحادی رہے ہیں، کیوبا کے شہریوں کو روس کا سفر کرنے کے لیے ویزا کی ضرورت نہیں اور ماسکو کے لیے براہ راست پروازیں سفر کو آسان بناتی ہیں۔

دریں اثنا، روس کی جانب سے پیش کردہ منافع بخش فوجی معاہدےامریکی پابندیوں کے باعث بگڑتے معاشی بحران کے شکار کیوبا کے شہریوں کو پرکشش دکھائی دیتے ہیں۔

آن لائن لیک ہونے والی دستاویزات اور میڈیا رپورٹس سے پتہ چلتا ہے کہ کیوبا کے مردوں کو اس خطے میں ماہانہ 2,000 ڈالر کی پیش کش کی جاتی ہے، جو کیوبا کے شہریوں کے لیے ایک بہت بڑی رقم ہے۔ کیوبا میں اوسط ماہانہ تنخواہ 35 ڈالر سے بھی کم ہے۔

روسی شہریت کا وعدہ بھی کیوبا کے کچھ لوگوں کو راغب کر سکتا ہے۔

یوکرین کے خلاف جنگ کے آغاز کے بعد سے ماسکو فوج میں خدمات دینے والے غیر ملکیوں کے لیے روسی شہریت کے حصول کو آسان بنانے کے لیے اقدامات کر رہا ہے۔

بی بی سی نے ایسی سوشل میڈیا پوسٹس دیکھی ہیں جن میں بتایا گیا ہے کہ کیوبا کے کچھ جنگجوؤں نے روسی فوج میں شمولیت کے چند ماہ کے اندر ہی روسی پاسپورٹ حاصل کر لیے تھے۔

ایک روسی پاسپورٹ کے ساتھ 117 مقامات پر ویزا کے بغیر سفر کیا جا سکتا ہے جبکہ کیوبا کا پاسپورٹ رکھنے والے بغیر ویزا صرف 61 مقامات پر ہی جا سکتے ہیں۔

ماسکو کے قریب ریازان شہر کے ایک مقامی میڈیا نے گذشتہ سال اس نظریے کی تصدیق کی تھی جب اس نے روسی فوج کے ساتھ معاہدوں پر دستخط کرنے والے کیوبا کے نئے بھرتی ہونے والوں کی تصاویر شائع کی تھیں۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ کیوبا کے باشندے ’خصوصی فوجی آپریشن کے مقاصد کے حصول میں ہمارے ملک کی مدد کرنا چاہتے تھے‘ اور ’ان میں سے کچھ مستقبل میں روسی شہری بننا چاہیں گے۔‘

لیکن روسی صفوں میں شامل ہونے والے کیوبا کے شہریوں کی تعداد کا قابل اعتماد تخمینہ لگانا مشکل ہے۔

لاطینی امریکہ اور کیریبین کے لیے یوکرین کے سفارتی ایلچی رسلان سپیرین نے وال سٹریٹ جرنل کو دیے گئے ایک انٹرویو میں یہ تعداد 400 بتائی ہے۔

روس میں ایک کیوبا کے افسر لازارو گونزالیز نے جلاوطن حکومت مخالف ریڈیو سٹیشن کو بتایا کہ ان کی کمان میں کیوبا کے 90 شہری خدمات انجام دے رہے ہیں۔

ان کے مطابق انھیں فرنٹ لائن پوزیشنوں کے بجائے مشرقی یوکرین کے پہلے سے مقبوضہ علاقوں میں تعینات کیے جانے کا امکان ہے۔

میامی میں قائم ریڈیو سٹیشن سے بات کرتے ہوئے گونزالیز نے کہا کہ ’جب روسی فوج یوکرین کے علاقوں پر قابض ہے تو ہم کیوبا کے باشندے ان شہروں اور ان علاقوں میں فوج سے تعاون کرتے ہیں جن پر قبضہ قائم ہو چکا ہے، اور بس۔‘

رپورٹس سے پتہ چلتا ہے کہ کیوبا کے باشندے اکثر سوشل میڈیا پر بھرتی کرنے والوں کے ساتھ رابطے میں آنے کے بعد روسی فوج میں شامل ہوتے ہیں لیکن بیشتر افراد ملازمت کی اصل نوعیت سے واقف نہیں تھے۔

کیوبا کے ایک مشہور یوٹیوبر نے گذشتہ سال کیوبا سے تعلق رکھنے والے دو 19 سالہ نوجوانوں کی ایک کہانی سنائی تھی جنھوں نے دعویٰ کیا تھا کہ انھیں روس میں تعمیراتی ملازمتوں کی پیش کش کی گئی تھی، لیکن اس کے بجائے انھیں یوکرین میں فرنٹ لائن پر بھیج دیا گیا تھا۔

ان کی کہانی کئی دوسرے غیر ملکیوں کے تجربات کی عکاسی کرتی ہے جنھوں نے بی بی سی کو بتایا کہ انھیں زیادہ تنخواہوں کا لالچ دے کر روس لے جایا گیا تھا۔

دوسری جانب، کیوبا کے حکام نے یوکرین جنگ میں اپنے شہریوں کے ملوث ہونے کے بارے میں متضاد بیانات جاری کیے ہیں۔

ستمبر 2023 میں یوکرین میں لڑنے والے کیوبا کے شہریوں کے بارے میں خبروں کے بعد، ہوانا میں حکام نے کہا کہ انھوں نے ان کی بھرتی میں ملوث 17 افراد کو گرفتار کیا ہے۔

تاہم، اس کے فورا بعد روس میں کیوبا کے سفیر جولیو انتونیو گارمینڈیا پینا نے کہا کہ ان کی حکومت کیوبا کے شہریوں کے خلاف نہیں جو ’صرف معاہدے پر دستخط کرنے کے بعد قانونی طور پر روسی فوج کے ساتھ مل کر اس آپریشن میں حصہ لینا چاہتے ہیں۔‘

اس کے چند گھنٹوں بعد وزیر خارجہ برونو روڈریگیز پریلا نے کہا کہ ہوانا کسی بھی قسم کے تنازعات میں کیوبا کے شہریوں کی شرکت کے خلاف ہے۔

ادھر یوکرین کے حکام نے کہا ہے کہ انھوں نے حالیہ مہینوں میں روسی افواج میں شامل ہونے والے غیر ملکی جنگجوؤں کی تعداد میں اضافہ دیکھا ہے، ساتھ ہی یوکرین کی فوج کے ہاتھوں میدان جنگ میں پکڑے گئے فوجیوں میں غیر ملکی بھی شامل ہیں۔

یوکرین کے جنگی قیدیوں سے متعلق ادارے کے ترجمان پیٹرو یاتسنکو نے بی بی سی کو بتایا کہ ان میں سے زیادہ تر کا تعلق کیوبا، انڈیا اور نیپال جیسے کم آمدنی والے ممالک کے علاوہ افریقی اور وسطی ایشیائی ریاستوں سے تھا۔

انھوں نے کہا کہ ’ہر ہفتے ہم فرنٹ لائن پر موجود کم از کم پانچ غیر ملکیوں کو جنگی قیدیوں کے طور پر پکڑتے ہیں۔‘

انھوں نے مزید کہا کہ جنگجوؤں کے طورپر ان کی مہارت کم تھی، جس کا مطلب ہے کہ میدان جنگ میں ان کی متوقع عمر دنوں نہیں بلکہ گھنٹوں کی تھی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں