پاکستان میں ہونیوالی دہشتگردی کے کارروائیوں کے تانے بانے افغانستان سے جا ملتے ہیں، ڈی جی آئی ایس پی آر

راولپنڈی (ڈیلی اردو) پاکستان فوج کے ترجمان میجر جنرل احمد شریف نے کہا کہ پاکستان میں ہونے والی حالیہ دہشت گردی کی کارروائیوں کے تانے بانے افغانستان سے جا ملتے ہیں جو افغانستان کی عبوری حکومت کی جانب سے کیے گئے دوحہ معاہدے کی صریحاً خلاف ورزی ہے۔

منگل کی دوپہر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل احمد شریف نے کہا کہ پاکستان طویل عرصے سے افغان مہاجرین کی میزبانی کر رہا ہے مگر پاکستان کی تمام تر کوششوں اور افغانستان میں عبوری حکومت کو بارہا نشاندہی کے تحریک طالبان پاکستان کے دہشتگرد افغانستان کی سرزمین استعمال کر کے دہشت گردی کی کارروائیاں کرتے ہیں۔ ’اس حوالے سے پاکستان نے مستند ثبوت بھی فراہم کیے مگر کوئی اقدام نہیں کیا گیا۔ حالیہ دہشتگری کے واقعات کے تانے بانے افغانستان سے جا ملتے ہیں۔‘

’پاکستان نے افغان عبوری حکومت کی ہر سطح پر مدد کی مگر انھوں نے جو وعدے دوحہ میں کیے وہ پورا ہوتے نظر نہیں آ رہے۔ اس معاہدے میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ افغانستان کی سرزمین کسی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہو گی مگر ٹھوس شواہد موجود ہیں کہ ایسا ہو رہا ہے۔ اس ضمن میں پاکستانی وزارت خارجہ کی جانب سے بارہا احتجاج بھی ریکارڈ کروایا گیا ہے۔‘

احمد شریف نے کہا کہ گذشتہ چند ماہ سے شدت پسند بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں امن کی صورتحال خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

انھوں نے اس موقع پر پاکستان میں رواں سال کے دوران پاکستان کے اندر ہونے والی شدت پسندی کی کارروائیوں کی تفصیلات فراہم کرتے ہوئے کہا کہ ان کارروائیوں کے تانے بانے افغانستان سے جا ملتے ہیں۔’اس کے جواب میں پاکستان نے افغانستان کے اندر ملوث شدت پسندوں کے محفوظ ٹھکانوں کو نشانہ بنایا اور حملہ آور ہونے والے دہشت گردوں کو کامیابی سے ٹھکانے لگایا گیا۔‘

انھوں نے دعویٰ کیا کہ داسو میں چینی انجینیئرز پر ہونے والے خودکش حملے میں ملوث افراد کی کڑیاں بھی افغانستان سے جا ملتی ہیں۔ ’دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کا کنٹرول افغانستان سے کیا جا رہا تھا جبکہ خودکش بمبار بھی افغان شہری تھا۔‘

اپنا تبصرہ بھیجیں