یوکرین میں فرانسیسی دستے روسی فوج کا جائز ہدف ہونگے، ماسکو

ماسکو (ڈیلی اردو/ڈی ڈبلیو/رائٹرز/اے ایف پی) ماسکو سے بدھ آٹھ مئی کو موصولہ رپورٹوں کے مطابق روسی وزارت خارجہ کی طرف سے فرانس کو خبردار کرتے ہوئے کہا گیا کہ روس اور یوکرین کی جنگ میں فرانسیسی دستوں کی یوکرین میں موجودگی کا مطلب یہ ہو گا کہ ماسکو کی مسلح افواج بجا طور پر ان دستوں کو نشانہ بنائیں گی۔

صدر ماکروں کا بیان

فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں نے اس سال فروری میں، جب روسی یوکرینی جنگ کے دو سال پورے ہو گئے تھے، اپنے ایک بیان میں یہ کہہ کر ایک نئی بحث شروع کرا دی تھی کہ وہ پیرس کے مسلح دستوں کی مستقبل میں یوکرین میں تعیناتی کو خارج از امکان قرار نہیں دے سکتے۔

اس بیان میں فرانسیسی صدر نے یہ بھی کہا تھا کہ اگر روس یوکرین میں جیت گیا، تو یورپ کا قابل اعتماد ہونا کم ہو کر صفر ہوجائے گا۔

اس پس منظر میں ماسکو میں روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زخارووا نے بدھ کے روز صحافیوں کو بتایا، ”صدر ماکروں کے اس بیان کی خاص بات یہ ہے کہ وہ اس خواہش کے ساتھ اپنے بیان کی خود ہی وضاحت بھی کر رہے ہیں کہ روس میں اسٹریٹیجک نوعیت کی بےیقینی پیدا کی جائے۔‘‘

ماریا زخارووا نے کہا، ”ہمیں انہیں (صدر ماکروں کو) ناامید کرنا ہی پڑے گا، اس لیے کہ ہمارے لیے تو صورت حال یقینی سے بھی زیادہ نظر آتی ہے۔ جنگی علاقے میں اگر فرانسیسی فوجی دکھائی دیے، تو ایسا ہو کر رہے گا کہ وہ روسی مسلح افواج کا نشانہ بنیں گے۔ ہمیں لگتا ہے کہ پیرس کے پاس اس کا ثبوت پہلے ہی سے موجود ہے۔‘‘

یوکرین میں فرانسیسی شہریوں کی ہلاکت کا روسی دعویٰ

روسی وزارت خارجہ کی خاتون ترجمان نے یہ بھی کہا کہ ماسکو پہلے ہی یوکرین میں مارے جانے والے فرانسیسی شہریوں کی تعداد میں اضافے کا مشاہدہ کر رہا ہے۔

قبل ازین اسی ہفتے پیر کے دن روس نے یہ بھی کہہ دیا تھا کہ وہ اپنے ٹیکٹیکل جوہری ہتھیاروں کی تنصیب کی مشق بھی کرے گا۔

ماسکو کے مطابق جوہری ہتھیاروں کی تنصیب کی یہ مشق فوجی مشقوں کے ایک سلسلے کے حصے کے طور پر کی جائے گی۔ اس حوالے سے روس کی طرف سے فرانس، برطانیہ اور امریکہ کی طرف سے لاحق خطرات کا ذکر بھی کیا جاتا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں