پاکستان کی تاریخ میں سب سے بڑی واردات، چور 83 دکانوں کا صفایا کر گئے

کوئٹہ (نیوز ڈیسک) کوئٹہ میں نامعلوم ڈاکوؤں نے ایک ہی رات میں دوتھانوں کی حدود میں 83دکانوں کا صفایا کردیا۔ دکانداروں نے پولیس کی غفلت کے خلاف احتجاج کیا۔

تفصیل کے مطابق اتوار اور پیر کی درمیانی شب کوئٹہ کے علاقے پشتون آباد، بند مٹھا چوک اور محمود آباد میں ڈاکوؤں نے رات کے اندھیرے میں بڑی کارروائی کی۔ دو تھانوں کی حدود میں دو کلومیٹر سے زائد علاقے میں قائم درجنوں دکانوں کا صفایا کردیا۔

ماہر ڈاکو چوکیدار کو رسی سے باندھنے کے بعد موبائل فون، پرچون اور میڈیکل اسٹور سمیت مختلف دکانوں کے شٹر توڑ کر قیمتی اشیاء اپنے ساتھ لے گئے۔صبح ہوئی تودکانداروں کو علم ہوا جس پر انہوں نے پولیس کو اطلاع دی اور واقعہ کے خلاف احتجاج بھی کیا۔

مظاہرین نے بند مٹھا چوک اور عبدالقدوس روڈ سمیت مختلف مقامات پر ٹائر جلا کر احتجاج کیا اور پولیس کے خلاف نعرے لگائے۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ علاقے میں رات کے اوقات میں پولیس کی گشت نہ ہونے کے برابر ہے ، پولیس اہلکار عام شہریوں کو تو تنگ کرتے ہیں مگر اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کرتے۔

انہوں نے کہا کہ اتنی بڑی واردات ہوئی مگر پولیس سوئی رہی۔ احتجاج میں رکن صوبائی اسمبلی نصرا للہ زیرے، مرکزی انجمن تاجران کے سربراہ عبدالرحیم کاکڑ اور دیگر عہدیداران بھی شریک ہوئے۔ مرکزی انجمن تاجران کے سربراہ عبدالرحیم کاکڑ کا کہنا تھا کہ ایک ہی رات میں 83 دکانوں کو لوٹنا ایک منظم کارروائی ہے اس سے انتظامیہ اور پولیس کی ناکامی ثابت ہوتی ہے۔ اتنی بڑی واردات ملکی تاریخ میں نہیں ہوئی۔

ہمارا مطالبہ ہے کہ ذمہ دارپولیس افسران کے خلاف کارروائی اور ڈاکوؤں کو فوری کارروائی کیا جائے۔ اگر ڈاکو گرفتار اور مسروقہ سامان برآمد نہ کیا گیا تو شٹر ڈاؤن ہڑتال سمیت سخت احتجاج کیا جائیگا۔مرکزی انجمن تاجران کے رہنماء اللہ داد ترین نے بتایا کہ مجموعی طور پر 83 دکانوں سے کروڑوں روپے کا سامان چوری کیاگیا۔

انہوں نے الزام لگایا کہ پولیس اور انتظامیہ کی ملی بھگت کے بغیر ڈاکو اتنے ارام سے کارروائی نہیں کرسکتے۔جس علاقے میں واردات کی گئی ہے وہ تین تھانوں کا سنگم ہے یہاں پولیس کا گشت نہ ہونا سوالیہ نشان ہے۔

ڈی آئی جی کوئٹہ عبدالرزاق چیمہ نے بتایا کہ دکانوں کی تعداد بڑھا چڑھا کر پیش کی جارہی ہے پولیس کے پاس صرف 22 دکانداروں نے شکایت درج کرائی ہے۔ اور یہ ڈکیتی کی نہیں بلکہ دکان توڑنے کی واردات ہے اور ہر دکان توڑنے میں تین سیکنڈہی لگتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہر دکان سے چار پانچ ہزار روپے کی نقدی اور کچھ قیمتی سامان وغیرہ چوری ہوا ہے سب سے زیادہ ایک دکاندار نے 62 ہزار کی نقدی کی چوری کی شکایت کی ہے۔ ڈی آئی جی کا کہنا تھا کہ غفلت برتنے پر دو ایس ایچ اوز اور ڈیوٹی افسران کو شوکاز نوٹس جاری کردیئے گئے ہیں اور انہیں مقررہ وقت میں ملزمان کو گرفتار نہ کرنے کی صورت میں تادیبی کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ پولیس جلد ملزمان کو گرفتار کرلے گی۔

سی آئی اے پولیس کواضافی چار ج دے دیا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ دکانداروں نے اپنی بھی ذمہ داری پوری نہیں کی ،ان کی جانب سے کوئی کیمرے نہیں لگائے گئے۔صرف ایک چوکیدار موجود تھا جسے ہم نے تفتیش کیلئے حراست میں لے لیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں