روس نے خلا میں سیٹلائٹ شکن ہتھیار پہنچا دیے، امریکہ کا دعویٰ

واشنگٹن + ماسکو (ڈیلی اردو/رائٹرز/وی او اے) روس کے ہتھیاروں کے کنٹرول سے متعلق اعلیٰ سفارت کار نے بدھ کو امریکہ کے اس دعوے کو ’فیک نیوز‘ قرار دے کر مسترد کر دیا کہ روس نے زمین کے زیریں مدار میں ایک ایسا ہتھیار پہنچا دیا ہے جو دوسرے سیٹلائٹس کی جانچ پڑتال کرنے اور ان پر حملہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

کریملن نے امریکی حکام کے ان دعوؤں کی سختی سے تردید کی ہے کہ ماسکو ایسے سیٹلائٹ شکن جوہری ہتھیار تیار کر رہا ہے جو خلا میں رکھے جائیں گے۔

امریکہ کی خلائی کمان نے منگل کے روز روس کی جانب سے اس مہینے کے شروع میں اس کے خلائی لانچ کے مرکز پلسیتسک سے سویوز راکٹ بھیجے جانے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس راکٹ میں ممکنہ طور پر خلا میں استعمال ہونے والا ایک ہتھیار موجود تھا، جو امکان ہے کہ وہ زمین کے زیریں مدار میں گردش کرنے والے دوسرے سیٹلائٹس پر حملے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

روس کی وزارت دفاع نے کہا تھا کہ 17 مئی کو بھیجے جانے والے راکٹ میں ایک خلائی جہاز بھی موجود تھا، تاہم اس نے یہ نہیں بتایا کہ وہ کس مقصد کے لیے تھا۔

روس کے نائب وزیر خارجہ سرگئی ریابکوف نے انٹرفیکس نیوز ایجنسی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میرا نہیں خیال کہ ہمیں واشنگٹن کی جانب سے کسی بھی جھوٹی خبر کا جواب دینا چاہیے۔

ریابکوف کا کہنا تھا کہ امریکی جو بھی چاہیں وہ کہہ سکتے ہیں، لیکن اس سے ہماری پالیسی تبدیل نہیں ہوتی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ماسکو نے ہمیشہ زمین کے زیریں مدار میں حملہ آور ہتھیار نصب کرنے کی مخالفت کی ہے۔

صدر ولادی میر پوٹن اور اس وقت کے وزیر دفاع سرگئی شوئیگو نے فروری میں ان امریکی دعوؤں کی تردید کی تھی کہ روس ایسے سیٹلائٹ شکن جوہری ہتھیار تیار کر رہا ہے جنہیں خلا میں نصب کیا جا سکے گا اور انہیں فوجی پیغام رسانی سے لے کر ٹیلی فون سروسز تک ہر چیز میں خلل اندازی کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔

امریکی خلائی کمان نے 16 مئی کو روسی راکٹ کی لانچ کے بارے میں کہا ہے کہ اس میں ’COSMOS 2576‘ موجود ہے جو روس کا فوجی نوعیت کی جانچ پڑتال کا ہتھیار ہے اور وہ اس ہتھیار پر ایک عرصے سے تنقید کر رہی ہے۔

کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے امریکی دعوے پر کوئی مخصوص تبصرہ کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ روس کلی طور پر بین الاقوامی قانون کے مطابق کام کرتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم کسی چیز کی خلاف ورزی نہیں کر رہے۔ ہم خلا میں کسی بھی نوعیت کے ہتھیاروں کی تنصیب پر پابندی کی متعدد بار حمایت کر چکے ہیں۔ بدقسمتی سے ہماری ان پیش قدمیوں کو رد کر دیا جاتا ہے جن میں امریکہ بھی شامل ہے۔

ایک امریکی فوجی عہدے دار کا، جو خفیہ معلومات سے آگاہ ہیں’، کہنا ہے کہ امریکی خفیہ ایجنسیاں ’COSMOS 2576‘ کو خلا میں پہنچائے جانے کا انتظار کر رہی تھیں اور انہوں نے خلا میں اس ہتھیار کو نصب کیے جانے سے پہلے ہی اپنے اتحادیوں کو اس سیٹلائٹ کے متعلق اپنے اندازوں سے آگاہ کر دیا تھا۔

منگل کے روز تک COSMOS 2576 امریکی سیٹلائٹ کے قریب نہیں گیا تھا، لیکن خلائی تجزیہ کاروں نے یہ محسوس کیا کہ وہ اسی مدار میں ہے جس میں امریکہ کا بس کے سائز کا ایک سیٹلائٹ USA 314 گردش کر رہا ہے جسے اپریل 2021 میں خلا میں بھیجا گیا تھا۔

روسی نائب وزیر خارجہ ریابکوف نے کہا ہے کہ روس کا خلائی پروگرام منصوبے کے مطابق آگے بڑھ رہا ہے، جس کا مقصد دفاعی صلاحیتوں کو تقویت دینا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ بھی کوئی خبر نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ خلائی سرگرمیوں کی سیکیورٹی کو مضبوط کرنے کی روسی تجویز کو، جس میں خلا کو ہتھیاروں کی دوڑ سے محفوظ رکھنے کا معاہدہ بھی شامل تھا، امریکہ کی جانب سے مسترد کیا جانا غلط تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں