کیا یوکرین جنگ میں روس کیلئے چینی حمایت اہم ہے؟

برسلز (ڈیلی اردو/ڈی پی اے،/رائٹرز) مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے سربراہ ژینس اشٹولٹن برگ نے کہا ہے کہ یوکرین جنگ میں چینی حکومت جس انداز میں روس کو معاونت فراہم کر رہی ہے، وہ ماسکو کے لیے انتہائی اہم ہے۔

یوکرین پر جنگ مسلط کرنے کی وجہ سے مغرب روس پر نہ صرف پابندیاں عائد کر رہا ہے بلکہ روسی جارحیت کے خلاف کییف حکومت کو ہر ممکن مالی و عسکری امداد بھی فراہم کر رہا ہے۔

مغربی ممالک کی طرف سے امداد کے باعث ہی یوکرین اس جنگ کے دو سال سے بھی زیادہ عرصہ گزر جانے کے بعد بھی روس کی طاقتور فوج کے مقابلے میں ڈٹا ہوا ہے۔

اس جنگ میں روس کی حمایت کرنے والے ممالک میں چین ایک اہم ملک ہے۔ اس تناظر میں نیٹو کے سربراہ ژینس اشٹولٹن برگ نے جرمن اخبار بلڈ ام زونٹاگ سے گفتگو میں کہا، ”چین کہتا ہے کہ وہ مغرب سے اچھے تعلقات استوار رکھنا چاہتا ہے، لیکن ساتھ ہی بیجنگ حکومت یورپ میں جنگ کو ہوا دے رہی ہے۔ یہ دونوں چیزیں اکٹھی نہیں چل سکتیں۔‘‘

کیا چینی حکومت روس کو اسلحہ فراہم کر رہی ہے؟

ناورے کے سابق وزیر اعظم ژینس اشٹولٹن برگ کا یہ بھی کہنا ہے کہ چین نے روس کو مشین پارٹس، مائیکرو الیکٹرونکس اور دیگر ایسی ٹیکنالوجیز کی فروخت میں واضح اضافہ کیا ہے، جو ماسکو دراصل میزائل، ٹینک اور ایئر کرافٹ کی تیاری کے لیے استعمال کرتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہی ہتھیار پھر روسی فوجی یوکرین میں استعمال کرتے ہیں۔

ایسا کوئی ریکارڈ نہیں ہے کہ چین، روس کو ہتھیار یا اسلحہ سپلائی کر رہا ہے۔ تاہم یوکرین پر روسی حملے کے بعد سے چین نے روس کے لیے دیگر ایکسپورٹس میں اضافہ کیا ہے۔

واضح رہے کہ یوکرین جنگ کی وجہ سے مغربی ممالک روس پر پابندیاں عائد کر رہے ہیں۔ اس صورتحال میں ماسکو حکومت کے لیے کسی بھی نوعیت کی چینی مدد انتہائی اہم قرار دی جاتی ہے۔

مغربی ماہرین کا کہنا ہے کہ روس کے لیے چینی یکپسورٹس میں ایسا سازوسامان بھی شامل ہے، جو سول اور ملٹری دونوں مقاصد کے لیے استعمال میں لایا جا سکتا ہے۔

نیٹو رکن ممالک یوکرین کو زیادہ ہتھیار دیں، اشٹولٹن برگ
اشٹولٹن برگ نے جرمن اخبار سے گفتگو میں مزید کہا کہ یوکرین میں جنگی محاذوں پر یوکرینی افواج کو کچھ دھچکے لگے ہیں، جس کی وجہ ہتھیاروں اور اسلحے کی کمی بنی ہے، ”لیکن اتنی دیر نہیں ہوئی کہ یوکرین یہ جنگ جیت نہیں سکتا۔‘‘

مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے سربراہ ژینس اشٹولٹن برگ نے اصرار کیا ہے کہ نیٹو رکن ممالک کو روسی جارحیت کے مقابلے کی خاطر کییف حکومت کو ایئر ڈیفنس سسٹم اور طویل فاصلے تک مار کرنے والے ہتھیاروں سمیت زیادہ عسکری سازوسامان فراہم کرنا چاہیے۔

روس نے فروری سن 2022 میں باقاعدہ یوکرین پر فوجی چڑھائی کی تھی۔ یہ جنگ شروع ہونے کے بعد روسی صدر ولادیمیر پوٹن اپنے چینی ہم منصب شی جن پنگ سے چار ملاقاتیں کر چکے ہیں۔

روسی صدر پوٹن نے حال ہی میں چین کا دورہ کیا تھا، جس دوران دونوں ممالک نے زیادہ بہتر اقتصادی و عسکری تعلقات استوار کرنے پر زور دیا تھا۔ روس کے ساتھ چین کی تجارت حالیہ برسوں میں ریکارڈ بلندیوں پر پہنچ چکی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں