روس کا طالبان کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے ہٹانے کا فیصلہ

ماسکو (ڈیلی اردو/اے پی/اے ایف پی/ڈی پی اے/رائٹرز) روسی سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق ماسکو طالبان کو ممنوعہ دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نکال دے گا۔ روس بین الاقوامی پابندیوں کے باوجود طالبان کے ساتھ تعلقات بڑھاتا رہا ہے اور تجارت اور مذاکرات کا سلسلہ جاری رکھا ہے۔

روس کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ریا نووستی نے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کے حوالے سے بتایا کہ ماسکو افغانستان کے حکمراں طالبان کو ممنوعہ دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نکال دے گا۔

سرگئی لاوروف کا کہنا تھا،”قازقستان نے طالبان کو دہشت گرد تنظیمو ں کی فہرست سے ہٹانے کا حال ہی میں فیصلہ کیا ہے اور ہم بھی ایسا ہی فیصلہ کرنے جا رہے ہیں۔”

قازقستان نے پچھلے دسمبر میں طالبان کو ممنوعہ تنظیموں کی فہرست سے ہٹا دیا تھا۔

ماسکو کے فیصلے سے روس اور افغانستان کے درمیان سفارت کاری کو مزید فروغ ملے گا تاہم وہ فی الحال طالبان کی ‘اسلامی امارت افغانستان’حکومت کو فی الحال تسلیم نہیں کر رہا ہے۔

امریکی اور نیٹو فورسز کی سن 2021 میں افغانستان کی واپسی کے بعد طالبان نے اقتدار پر قبضہ کرلیا تھا اور وہاں سخت اسلامی قوانین نافذ کردیے۔ دنیا کے کسی بھی ملک نے طالبان حکومت کو اب تک باضابطہ طورپر تسلیم نہیں کیا ہے۔ مغربی ممالک نے طالبان حکومت کو تسلیم کرنے کے لیے انسانی حقوق اور بالخصو ص خواتین کی آزادی کے نفاذ جیسے شرائط رکھے ہیں۔

یہ فیصلہ زمینی حقائق کو تسلیم کرنا ہے، روسی وزیر خارجہ

روسی وزیر خارجہ لاوروف نے کہا کہ طالبان کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نکالنے کا فیصلہ دراصل زمینی حقائق کو تسلیم کرنا ہے۔

لاوروف کا کہنا تھا،”وہی (طالبان) حقیقی طاقت ہیں۔ ہم افغانستان کو نظر انداز نہیں کرسکتے اور اس سے بھی بڑھ کہ یہ کہ وسطی ایشیا میں ہم اپنے تمام اتحادیوں کو نظر انداز نہیں کرسکتے۔”

روس کی سرکاری میڈیا نے بتایا کہ روس نے سینٹ پیٹرز برگ میں انٹرنیشنل اکنامک فورم کی اہم میٹنگ میں طالبان کے نمائندوں کو بھی مدعو کیا ہے۔ اس اجلاس کو ایک زمانے میں روس کے مغرب کے ساتھ اقتصادی تعلقات کے حوالے سے بنیاد کا پتھر سمجھا جاتا تھا۔

طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے ماسکو کابل کے ساتھ مذاکرات میں کلیدی کردار ادا کررہا ہے۔ ماسکو نے امریکہ اور دیگر مغربی ملکوں سے افغانستان کے اثاثوں کو غیر منجمد کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔

تجویز صدر پوٹن کے زیر غور

افغانستان کے لیے روس کے خصوصی صدارتی ایلچی ضمیر قبولوف نے روسی خبر رساں ایجنسی تاس کو بتایا کہ روس کی وزارت خارجہ اور وزارت انصاف نے طالبان کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نکالنے کی تجویز کی توثیق کردی ہے اور اس سلسلے میں ایک مشترکہ تجویز صدر ولادیمیر پوتن کو بھیجی گئی ہے۔

قبولوف نے کہا کہ طالبان نے اقتدار پر قبضہ کرنے کے بعد سے ”تسلیم کیے جانے کے راستے پر ایک طویل سفر طے کیا ہے۔ لیکن ابھی بھی کچھ رکاوٹیں ہیں جن کو دور کرنا ہے، جس کے بعد روسی قیادت کوئی فیصلہ کرے گی۔”

پیر کو روسی سفارت کار سے یہ بیان بھی منسوب کیا گیا کہ ان کی حکومت نے طالبان کو پانچ سے آٹھ جون تک سینٹ پیٹرزبرگ انٹرنیشنل اکنامک فورم میں شرکت کی دعوت دی ہے۔

خیال رہے روس نے طالبان کو 2003 میں باضابطہ طور پر اس وقت دہشت گرد تنظیم قرار دیا تھا، جب یہ انتہا پسند گروپ افغانستان میں امریکہ اور اتحادی افواج کے خلاف مہلک شورش میں مصروف تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں