پاکستان میں بچوں کے جنسی استحصال میں 33 فیصد اضافہ

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) پاکستان میں 2017 کے مقابلے میں 2018 میں بچوں کے جنسی استحصال میں 33 فیصد اضافہ ہوا ہے، ملک میں روزانہ 10 سے زائد بچوں کو جنسی استحصال کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔

تفصیلات کے مطابق بچوں کے تحفظ کے لیے کام کرنے والی تنظیم ساحل کی رپورٹ میں اعداد و شمار جاری کیے گئے ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ برس ملکی اخبارات میں چاروں صوبوں، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں ہونے والے بچوں کے استحصال کے 3 ہزار 832 واقعات رپورٹ ہوئے۔

دوسری جانب جنوری 2017 سے دسمبر 2017 تک اس طرح کے 3 ہزار 445 واقعات رپورٹ ہوئے تھے، رپورٹ کا عنوان تھا ’ظالم اعداد و شمار 2018‘ جسے قومی اور علاقائی سطح کے 85 اخبارات کا جائزہ لے کر بنایا گیا اور اس طرح کی رپورٹس جاری کرنے کا سلسلہ گزشتہ 18 برس سے جاری رہا۔

بچوں کے استحصال کے ان 3 ہزار 832 واقعات میں 55 فیصد واقعات لڑکیوں کے ساتھ جبکہ 45 فیصد واقعات لڑکوں کے ساتھ بدسلوکی کے تھے، کل تعداد میں اغوا کے 932، بدفعلی کے 589، ریپ کے 537، بچوں کی گمشدگی کے 452، ریپ کی کوشش کے 345، اجتماعی بدفعلی کے 282 واقعات، اجتماعی ریپ کے 156 اور کم عمری کی شادی کے 99 واقعات رپورٹ ہوئے۔

گزشتہ برس رپورٹ ہونے والے کل واقعات میں سے 72 فیصد دیہی علاقوں جبکہ 28 فیصد شہری علاقوں میں رونما ہوئے، ملک بھر میں پیش آنے والے واقعات کے نصب سے زائد یعنی 63 فیصد پنجاب، 27 فیصد سندھ، 4 فیصد خیبرپختونخوا، 3 فیصد اسلام آباد، 2 فیصد بلوچستان میں پیش آئے، آزاد کشمیر میں 34 اور گلگت بلتستان کے 6 واقعات رونما ہوئے۔

رپورٹ کے مطابق کل کیسز میں نصف سے زائد یعنی 2 ہزار 32 واقعات بچوں کے جنسی استحصال کے تھے جس میں سے 51 فیصد واقعات میں لڑکیوں، 49 فیصد میں لڑکوں کو جنسی استحصال کا نشانہ بنایا گیا۔

اگر عمر کے لحاظ سے دیکھا جائے تو پیدائش سے 5 سال کی عمر اور 16 سے 18 سال کی عمر کی لڑکیاں جبکہ 6 سے 15 برس کی عمر میں لڑکے جنسی استحصال کا سب سے زیادہ نشانہ بنے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں