بندر سری بگاوان (ڈیلی اردو) تفصیلات کے مطابق برونائی کی حکومت نے 28 مارچ کو شرعی قوانین کی منظور ی دیتے ہوئے اس کو ملک بھر میں تین اپریل سے لاگو کرنے کا اعلان کیا تھا، قانون کا اطلاق صرف مسلمانوں پر ہی ہوگا۔
انسانی حقوق کی عالمی تنظیم اور دیگر ممالک نے شرعی قوانین کے نفاذ کا اعلان کرنے کے بعد برونائی کی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور مطالبہ کیا کہ اعلان کو واپس لیا جائے مگر حکومت نے ان مطالبات کو مسترد کرتے ہوئے اسے اندرونی معاملہ قرار دیا۔
جنوب مشرقی ایشیا میں واقع مسلم اکثریتی ملک برونائی میں آج سے نئے اسلامی قوانین کا اطلاق شروع ہوگیا، جس کے تحت ہم جنس پرستی کرنے اور بدفعلی کے مرتکب افراد کو سنگسار کیا جائے گا۔
حکومت کی جانب سے اس قانون کی بھی منظوری دی گئی کہ جو شخص چوری کے جرم میں گرفتار ہوا تو اُس کا ہاتھ کاٹا جائے گا جبکہ قتل کرنے اور منشیات کی اسمگلنگ کرنے والے افراد کا سرقلم کیا جائے گا۔
برونائی کے سلطان حسن آل بولاکی نے شرعی قوانین کے نفاذ کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ’میں اپنے ملک میں شرعی قوانین دیکھنا چاہتا ہوں کیونکہ اسی کے ذریعے جرائم پر قابو پانا ممکن ہے اور ہم دنیا بھر میں ترقی بھی کرسکتے ہیں‘۔
وزیر قانون اور وزیر مذہبی امور نے مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ آج ہمارے لیے خوشی کا دن ہے کہ مستقبل میں ہم مجرمان کو اسلام اور قرآنی احکامات کے مطابق سزائیں دے سکیں گے۔عالمی تنقید پر ردعمل دیتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ ’برونائی کے اندورنی معاملات کو حکومت اور عوام ہی اچھے سے سمجھ سکتے ہیں لہذا بیرون ممالک یا این جی اوز کو اس میں دخل اندازی کی کوئی ضرورت نہیں اور نہ ہی ہم اس حوالے سے کوئی بیرونی دباؤ برداشت کریں گے‘۔سزا اور عدالتی عمل پر تبصرہ کرتے ہوئے وزیر قانون کا کہنا تھا کہ ’اگر کسی شخص کے بارے میں چار لوگ گواہی دیں گے تو عدالت اُسی حساب سے فیصلہ کرے گی، ہم اپنی سرزمین پر کسی گندے فعل اور گھناؤنے کام کی اجازت نہیں دے سکتے‘۔
یاد رہے کہ برونائی کے اٹارنی جنرل نے 29 دسمبر کو ایک نوٹی فکیشن جاری کیا تھا جس میں بتایا گیا تھا کہ بد فعلی اور ہم جنس پرستی کے خلاف منظور ہونے والے قوانین کا اطلاق تین اپریل 2019 سے ہوگا۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ برونائی کی حکومت سنگسار کرنے کے قانون کو چار برس سے منظور کرانے کی کوشش میں تھی جس پر اُسے شدید تنقید کا سامنا تھا البتہ گزشتہ ماہ بل کو پارلیمنٹ سے باقاعدہ منظور کیا گیا۔
وزارتِ مذہبی امور کے ترجمان سلطان حسن البلقیہ کا کہنا تھا کہ ’3 اپریل سے نئے شرعی قوانین کا اطلاق کیا جائے گا، جس میں چوری پر ہاتھ کاٹنے اور بدفعلی یا ہم جنس پرستی پر سنگسار کرنا شامل ہے‘۔ہیومن رائٹس واچ کمیشن نے برونائی کی حکومت کو خبردار کیا کہ ’نئے شرعی قوانین کے اطلاق سے غیر ملکی سیاحوں اور تاجر برادری کی توجہ کم ہوجائے گی کیونکہ اس کی وجہ سے انسانی حقوق بری طرح متاثر ہوں گے‘۔
حکومت نے قانون کے حوالے سے وضاحت پیش کی ہے کہ جو بھی بالغ شخص جرم کا مرتکب پایا گیا اُسے سرعام سزا دی جائے گی البتہ کم عمر کا نابالغ لوگوں کو عمر قید دی جائے گی۔