پشاور (ویب ڈیسک) خواجہ سراؤں کی دکھ بھری زندگی کا اندازہ اس کمیونٹی کی فرزانہ کے ان آنسوؤں سے لگایا جا سکتا ہے جو ایکسپریس ٹربیون سے گفتگو کرتے ہوئے ان کے گالوں پر ٹپ ٹپ گر رہ تھے۔
خواجہ سرا فرزانہ کاکہنا تھا کہ وہ اپنی ماں کے ان الفاظ کو نہیں بھول سکتی جب اس نے میرے ساتھ خاندان اور معاشرے کی بدسلوکی دیکھ کر میرے بھائیوں کو کہا تھا کہ اس سے تو بہتر ہے کہ وہ مجھے مار ہی ڈالیں۔
ان کا کہنا تھا کہ خواجہ سراؤں کو گھر والے قبول کرتے ہیں نہ ہی معاشرہ عزت دیتا ہے۔ہمیں ساری عمر ذلت کے طعنے سہنا پڑتے ہیں۔ ہم پر تشدد، جنسی استحصال حتیٰ کہ قتل بھی کوئی غیرمعمولی بات نہیں۔ معاشرہ تو کیا ہمارے خون کے رشتہ دار بھی ہمیں قبول نہیں کرتے۔