لیبیا: خلیفہ حفتر کی فوج نے فضائی حملے کی زد میں آنے کے بعد نوفلائی زون قائم کردیا

طرابلس (نیوز ڈیسک) لیبیا کے مشرقی علاقے سے تعلق رکھنے والے کمانڈر خلیفہ حفتر کی وفادار فورسز نے ایک فضائی حملے کی زد میں آنے کے بعد مغربی لیبیا میں لڑاکا طیاروں کے لیے نوفلائی زون کا اعلان کردیا ہے۔

لیبیا کے دارالحکومت طرابلس کے جنوب میں خلیفہ حفتر کے تحت خود ساختہ لیبی قومی فوج ( ایل این اے) اور بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ قومی حکومت کی وفادار فورسز کے درمیان لڑائی جاری ہے۔

غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق مصراتہ سے تعلق رکھنے والی فورسز قومی اتحاد کی حکومت کی وفادار ہیں اور ان کی خلیفہ حفتر کے تحت فورسز سے ملک کے مغربی علاقے پر کنٹرول کے لیے لڑائی جاری ہے۔طرابلس میں حکومت نواز فورسز نے حفتر فورسز کو شدید فضائی بمباری میں نشانہ بنانے کی تصدیق کی ہے۔

دریں اثناء روس کے نائب وزیر خارجہ میخائل بوغدانوف نے جنرل خلیفہ حفتر سے ٹیلی فون پر گفتگو کی اور روس کے اس موقف کاا عادہ کیا کہ وہ لیبیا میں جاری بحران کے سیاسی حل کا حامی ہے۔

روس کی وزارت خارجہ کے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق خلیفہ حفتر نے نائب وزیر خارجہ سے گفتگو کرتے ہوئے لیبیا کے دارالحکومت طرابلس کے نزدیک دہشت گردوں سے نبرد آزما ہونے کے لیے کوششوں کے بارے میں بتایا ۔خود کو فیلڈ مارشل کے منصب پر فائز کرنے والے خلیفہ حفتر نے اب اپنے مخالف ملیشیاوں کو دہشت گرد قرار دینا شروع کردیا ہے حالانکہ ان جنگجو گروپوں اور ملیشیاوں نے سابق مطلق العنان صدر کرنل معمرقذافی کی وفادار فورسز کے خلاف لڑائی میں اہم کردار ادا کیا تھا اور انھوں نے ہی درحقیقت مسلح کارروائی کر کے قذافی کی وفادار فوج کو شکست سے دوچا ر کیا تھا۔

حفتر کی وفادار فورسز کی طرابلس کے جنوب میں قریباً 30 کلومیٹر دور واقع بین الاقوامی ہوائی اڈے کے نزدیک لیبی حکومت کے تحت فورسز کے خلاف لڑائی جاری تھی۔وہاں انھیں ایک چیک پوائنٹ سے پسپا کردیا گیا ہے۔

https://twitter.com/mahmouedgamal44/status/1114895636640542720?s=19

انھوں نے اس پر گذشتہ روز ہی قبضہ کیا تھا لیکن وہ پورے 24 گھنٹے بھی اس پر قبضہ برقرار نہیں رکھ سکی ہیں۔حفتر کے وفادار فوجیوں نے جمعہ کو مختصر وقت کے لیے ہوائی اڈے پر بھی قبضہ کر لیا تھا لیکن انھیں وہاں سے بھی پسپا کردیا گیا ہے۔

لیبیا میں اس تازہ لڑائی کے باوجود اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی غسان سلامہ نے بالاصرار کہا کہ ملک میں آیندہ ہفتے ہونے والے طے شدہ مذاکرات شیڈول کے مطابق ضرور ہونے چاہئیں اور ہمیں بحران کے سیاسی حل کے لیے لیبی عوام کے ساتھ کھڑے ہونا چاہیے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں