کابل (نیوز ڈیسک) افغان طالبان نے ہلمند میں امریکی جنگی طیارے B 52 کو مارگرانے کا دعویٰ کیا ہے۔
ترک میڈیا کے مطابق طالبان نے افغان صوبے ہلمند میں امریکی جنگی جہاز B52 کو مار گرانے کا دعویٰ کیا ہے۔
Taliban Afghanistan Klaim Tembak Jatuh Bomber B-52 Stratofortress di Helmand https://t.co/5BNlzQkFrz
— Tribun Jogja (@tribunjogja) April 10, 2019
افغان صحافی نے B 52 طیارے کی تصاویر بھی جاری کی ہے۔ افغان صحافی کا کہنا ہے کہ طیارے کو ضلع شاراب میں مار گرایا گیا۔
#Breaking: #Taliban: B-52 aircraft of #American invaders shotsawn by anti aircraft weapon in #washer destrict of #Helmand province #Afghanistan pic.twitter.com/UNMOfQtz0Q
— Tariq Ghazniwal (@TGhazniwal) April 10, 2019
روسی میڈیا کے مطابق افغانستان میں انٹرنیٹ پر میڈیا کو بھیجے گئے بیان میں طالبان نے دعویٰ کیا کہ دو روز پہلے امریکی بمبار طیارے بی باون کو ملک کے جنوبی صوبے ہلمند میں نشانہ بنایا گیا۔ امریکی طیارہ شاراب فوجی اڈے سے اڑان بھر رہا تھاکہ اسے میزائل کے ذریعے نشانہ بنایا گیا۔
#Taliban claims it shot down US B-52 bomber in #Afghanistan – reports https://t.co/574tqGL4c7 pic.twitter.com/gUTzrs6Fcl
— Sputnik (@SputnikInt) April 10, 2019
بی 52 طیارہ کیا ہے
یہ بمبار امریکی جنگی طیاروں کا دادا سمجھا جاتا ہے اور یہ بمبار طیارہ 1960 میں تیار کیا گیا تھا۔ دو سال بعد 1962 میں ایٹمی ہتھیار لے جانے کی صلاحیت رکھنے والا آخری بی 52 تیار کیا گیا اور اس نے آٹھ انجن سٹارٹ کیے اور امریکہ اور روس کے درمیان کیوبن میزائل بحران میں اپنا کردار ادا کرنے کے لیے اڑان بھری۔
آدھی صدی کے بعد اس جہاز نے ویت نام جنگ، دو عراق اور ایک افغانستان کی جنگوں میں حصہ لیا ہے۔ لیکن اب امریکی فضائیہ کے اس پرانے طیارے پر بڑھاپے کے آثار نمودار ہونے لگے ہیں۔
بی 52 طیارہ 650 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے 50 ہزار فٹ کی بلندی پر اڑتا ہے جبکہ عام مسافر طیارہ 35 ہزار فٹ کی بلندی تک ہی جاتا ہے۔ بی 52 بمبار پر 70 ہزار پاؤنڈ وزنی ہتھیار لادے جاتے ہیں جن میں سینکڑوں روایتی ہتھیار اور 32 جوہری کروز میزائل شامل ہیں۔
اس بمبار میں فضا میں ایندھن بھرے جانے کی صلاحیت ہے جس کا مطلب یہ ہوا کہ یہ دنیا میں کسی جگہ بھی فضائی کارروائی کے لیے جا سکتا ہے۔