کوئٹہ خودکش دھماکا: ہزارہ برادری کا دھرنا تیسرے روز بھی جاری

کوئٹہ (ویب ڈیسک) بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کے علاقے ہزار گنجی میں دھماکے اور اس میں 20 افراد کی شہادت کے خلاف ہزارہ برادری کا دھرنا تیسرے روز میں داخل ہو گیا۔

کوئٹہ میں شدید بارشوں کے باوجود ہزارہ برادری کے افراد دھرنا ختم کرنے پر راضی نہیں اور متاثرہ خاندانوں کا مطالبہ ہے کہ وفاقی حکومت، نیشنل ایکشن پلان پر موثر طریقے سے عملدرآمد اور شدت پسند تنظیموں کے خلاف کارروائی کی یقین دہانی کرائے۔

مظاہرین اور مجلس وحدت مسلمین کے رہنماؤں نے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کو مرکزی ہائی وے سے ملانے والے مغربی بائی پاس کو ٹائر جلا کر اور رکاوٹیں لگا کر بند کیا اور علاقے میں کیمپس قائم کر لیے۔

ہزار گنجی میں جمعہ کو ہونے والے خودکش دھماکے میں ہزارہ برادری کے 10 افراد سمیت کم از کم 20 افرادشہید اور 48 زخمی ہوئے تھے اور تحریک طالبان پاکستان کے قاری حسین گروپ نے حملے کی ذمے داری قبول کی تھی۔

البتہ امریکی خبر رساں ایجنسی اے پی کے مطابق عالمی شدت پسند تنظیم داعش نے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے اہل تشیع آبادی اور پاک فوج کو نشانہ بنایا، دہشت گرد تنظیم نے مذکورہ خودکش بمبار کی تصویر بھی نام کے ساتھ جاری کی تھی۔

ہلاکتوں کے خلاف احتجاج کے دوران میری ٹائم کے امور کے وفاقی وزیر سید علی حیدر زیدی صوبائی دارالحکومت آئے اور متاثرہ خاندانوں سے ملاقات کیں۔

ہزار گنجی میں متاثرہ خاندانوں سے تعزیت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت خود کش دھماکے کی سنجیدگی سے تحقیقات کر رہی ہے اور حکومت کسی بھی مذہب، فرقے، ذات یا صوبے کی تفریق کے بغیر عوام کے تحفظ کی ذمہ داری لیتی ہے۔

انہوں نے مظاہرہ کرنے والوں کو یقین دہانی کرائی کہ حکومت نیشنل ایکشن پلان پر عمل کرتے ہوئے دہشت گرد تنظیموں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف کارروائی کرے گی۔

وفاقی وزیر ہزارو ٹاؤن بھی گئے اور وزیراعظم عمران خان کی جانب سے متاثرہ خاندانوں سے اظہار تعزیت کرتے ہوئے ہزارہ برادری کو نشانہ بنانے کی مذمت کی۔

البتہ وفاقی وزیر کی یقین دہانیوں کے باوجود مظاہرین نے دھرنا ختم کرنے سے انکار کیا اور کہا کہ یہ اس وقت تک ختم نہیں ہو گا جب تک ان کے مطالبات پورے نہیں کیے جائیں گے۔

مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ خودکش دھماکے میں ملوث افراد کو گرفتار کیا جائے اور ان کی برادری کے تحفظ اور نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کے لیے اقدامت کیے جائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت ہزارہ برادری کے تحفظ میں ناکام ہو گئی ہے۔

ہفتے کو لوگوں کی بڑی تعداد نے مرکزی شاہراہ پر مارچ کر کے کوئٹہ پریس کلب کے باہر بھی احتجاج کیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں