برطانیہ کا داعشی لڑکی شمیمہ بیگم کو لیگل ایڈ فراہم کرنے کا فیصلہ

لندن (ویب ڈیسک) برطانوی لیگل ایڈ ایجنسی نے داعش میں شمولیت اختیار کرنے والی لڑکی شمیمہ بیگم کو قانونی امداد فراہم کرنے کا فیصلہ کرلیا تاکہ وہ برطانوی شہریت ختم کرنے کے خلاف چارہ جوئی کرسکے۔

تفصیلات کے مطابق مشرق وسطیٰ میں دہشت گردی کرنے والی تنظیم داعش میں شمولیت اختیار کرنے والی برطانوی لڑکی نے واپس برطانیہ لوٹنے کی خواہش کا اظہار کیا تھا جس پر وزیر داخلہ نے داعشی لڑکی کی شہریت منسوخ کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر 19 سالہ شمیمہ واپس برطانیہ آئیں تو انہیں مقدمے کا سامنا کرنا پڑے گا۔

برطانوی وزیر خارجہ جیریمی ہنٹ کا کہنا ہے کہ لیگل ایڈ ایجنسی نے شمیمہ بیگم کی مدد کرنے کا فیصلہ کیا ہے کہ کیوں وہ بے چینی کا شکار تھیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ شمیمپ بیگم فروری میں شام کے پناہ گزین کیمپ میں مقیم تھی اور واپس اپنے گھر (برطانیہ) جانا چاہتی تھیں۔

واضح رہے کہ سیکریٹری داخلہ ساجد جاوید کو داعشی لڑکی کے نومولود بچے کی ہلاکت پر شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑرہا تھا، شمیمہ بیگم کے اہل خانہ کا کہنا تھا کہ ساجد جاوید کے ’غیر انسانی فیصلے نے نومولود کو موت کے گھاٹ اتارا‘۔

مقامی خبر رساں ادارے کے مطابق ٹوری پارٹی کے ایم پی فلپ ڈیوس کا کہنا ہے کہ شمیمہ بیگم کو لیگن ایڈ فراہم کرنے کا فیصلہ انتہائی بُرا ہے۔
فلپ ڈیوس کا کہنا ہے کہ ’یہ کیسے ممکن ہے کہ ٹیکس دہندگان کے پیسوں سے ایسی لڑکی کی برطانیہ واپس آنے میں مدد کی جائے جو برطانیہ سے نفرت کرتی تھی‘۔

خیال رہے کہ لیگل ایڈ ایسے افراد کو فراہم کی جاتی ہے جو خود اپنی چارہ جوئی کےلیے انتظام نہیں کرسکتے اور لیگل ایڈ ایجنسی کو عوام کے ٹیکس سے رقم فراہم کی جاتی ہے۔

مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ شمیمہ بیگم سنہ 2015 میں اپنی دو اسکول ساتھیوں کے ہمراہ داعش میں شامل ہوئیں تھیں اور رواں برس فروری کے وسط میں ایک صحافی کو شام کے پناہ گزین کیمپ میں ملی تھیں۔

خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ شمیمہ کے دو بچے پہلے ہی مناسب ماحول نہ ملنے کے باعث ہلاک ہوچکے ہیں، شمیمہ نے تیسرے بچے ’جرح‘ کی پیدائش پر کہا تھا کہ ’میری خواہش ہے کہ میرا بیٹا برطانیہ میں بہتر زندگی گزارے‘ تاہم وہ 21 روز میں ہی مر گیا تھا۔

یاد رہے کہ مارچ کے اوائل میں شمیمہ بیگم کے 21 دن کے بچے جرح کی موت نمونیا کے باعث ہوئی تھی

اپنا تبصرہ بھیجیں