لاہور (ڈیلی اردو) لاہور ہائیکورٹ میں نامور ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبد القدیر خان کی نقل و حرکت پر پابندی کے خلاف درخواست کی سماعت کو ان کیمرا کرنے کی منظوری دے دی گئی۔چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ سردار محمد شمیم خان نے وزارت داخلہ اور وزارت دفاع کی درخواست پر ان کیمرا سماعت کی استدعا منظور کی۔ دوران سماعت وزارت داخلہ اور وزارت دفاع کی طرف سے احمر بلال صوفی ایڈووکیٹ پیش ہوئے۔
احمر بلال صوفی نے عدالت کو بتایا کہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی زندگی کو کل بهی خطرہ تها اور آج بهی خطرہ ہے، مناسب ہوگا کہ کهلی عدالت کے بجائے ان کیمرا سماعت کی جائے
عدالت میں ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے وکیل نے موقف اپنایا کہ سیکیورٹی کے نام پر نقل و حرکت پر مکمل پابندی عائد ہے۔ انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ گھر کے باہر تعینات سیکیورٹی اہلکار اور رکاوٹوں کو ہٹایا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ تعلیمی اداروں کی تقریبات میں شرکت کی اجازت نہیں دی جاتی اور ملاقات کے لیے آنے والے سرکاری افسران اور میڈیا سے ملنے کی بھی اجازت نہیں دی جاتی۔
درخواست گزار نے کہا کہ ‘کہوٹہ ریسرچ لیبارٹریز (کے آر ایل) کے سربراہ کے طور پر جو سیکیورٹی مہیا کی گئی تھی وہ واپس کی جائے اور نقل و حرکت اور نظر بندی سمیت تمام پابندیوں کو ختم کیا جائے۔ بعد ازاں عدالت نے وزارت داخلہ کی درخواست کو منظور کرتے ہوئے درخواست پر مزید ان کیمرا سماعت کے لیے 26 اپریل کی تاریخ مقرر کردی۔