افغان و اتحادی افواج کے ہاتھوں طالبان سے زیادہ شہریوں کی ریکارڈ ہلاکتیں

کابل (ویب ڈیسک) اقوام متحدہ نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ رواں برس کے پہلے تین ماہ میں افغان اور بین الاقوامی فورسز کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے عام شہریوں کی تعداد طالبان کے حملوں میں مرنے والوں سے زائد رہی۔

سن 2001ء میں افغانستان میں امریکی عسکری مداخلت کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ کابل حکومت کی افواج اور افغانستان میں تعینات بین الاقوامی فورسز کی کارروائیوں میں ہلاکتیں طالبان کے حملوں میں مرنے والوں سے زائد ہیں۔

اقوام متحدہ کے افغانستان کے لیے معاونت کے مشن UNAMA کی جانب سے بدھ کے روز جاری کردہ رپورٹ کے مطابق رواں برس کے پہلے تین ماہ میں کابل حکومت کی حامی فورسز کی مختلف کارروائیوں میں مجموعی طور پر 305 عام شہری ہلاک ہوئے، جب کہ عسکریت پسندوں کے حملوں میں ہلاک ہونے والے عام شہریوں کی تعداد 227 رہی۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان میں زیادہ شہری ہلاکتیں افغانستان میں مختلف امریکی فضائی کارروائیوں کے نتیجے میں ہوئیں یا امریکی حمایت یافتہ افغان فورسز کی زمینی کارروائیوں کے نتیجے میں۔ اقوام متحدہ کے مطابق ان عام شہری ہلاکتوں کے حوالے سے بہ ظاہر کسی اہلکار سے کوئی پوچھ گچھ نہیں ہوئی ہے۔

اقوام متحدہ نے افغان و اتحادیوں سیکیورٹی فورسز سے کہا ہے کہ وہ عام شہری ہلاکتوں کے واقعات کی تفتیش کریں اور نتائج شائع کریں۔ اس کے علاوہ اقوام متحدہ نے یہ بھی کہا ہے کہ ان حملوں سے متاثرہ خاندانوں کی مالی معاونت بھی کی جائے۔

اقوام متحدہ کی اس رپورٹ پر امریکی اور نیٹو فورسز کی جانب سے فی الحال کوئی تبصرہ یا بیان سامنے نہیں آیا ہے۔

واضح رہے کہ اقوام متحدہ سن 2009 سے افغانستان میں عام شہری ہلاکتوں کے حوالے سے معلومات جمع کرنے میں مصروف ہے اور یہ پہلا موقع ہے کہ کابل حکومت کی حمایت یافتہ فورسز عام شہری ہلاکتوں میں عسکریت پسندوں سے آگے ہیں۔

واضح رہے کہ سن 2017 میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان میں امریکی عسکری آپریشنز سے متعلق ضوابط میں تبدیلی کی تھی، جس کے بعد وہاں تعینات امریکی فورسز کے لیے طالبان کے ٹھکانوں پر بمباری آسان ہو گئی تھی

اپنا تبصرہ بھیجیں