طرابلس (ڈیلی اردو) پاکستان نے شہریوں کو لیبیا جانے سے خبردار کرتے ہوئے سفری ہدایات جاری کردی۔
ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے ایک بیان میں کہا ہے کہ طرابلس میں بسنے والے پاکستانی محفوظ مقامات پر منتقل ہوجائیں۔
ترجمان دفتر خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ پاکستانی شہری لڑائی والے علاقوں میں جانے سے اجتناب کریں اور بیرون ممالک بسنے والے پاکستانی لیبیا جانے کا پروگرام ملتوی کردیں۔
Emergency helpline details for security situation in #Libya pic.twitter.com/nrIB6kftTb
— Dr Mohammad Faisal (@DrMFaisal) April 25, 2019
ترجمان نے مزید کہا ہے کہ پاکستانی شہریوں کی مدد کیلیے وزارت خارجہ میں کرائسس مینجمنٹ سیل کام کر رہا ہے۔ لیبیا کے دارالحکومت طرابلس میں پاکستانی سفارتخانہ بھی اپنے شہریوں کی معاونت کے لیے کام کر رہا ہے۔
ادھر لیبیا کے دارالحکومت طرابلس میں چار ہفتوں سے جاری قبضے کی جنگ کے دوران 264 سے افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ 1200 سے زائد افراد زخمی ہونے کی اطلاعات ملی ہے۔
عالمی ادارہ صحت کی جانب سے لیبیا میں جاری خانہ جنگی کے حوالے سے بیان میں بتایا گیا کہ چار اپریل سے شروع ہونے والی خانہ جنگی کے باعث کم از کم 264 افراد ہلاک اور 1200 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔
#UPDATE At least 264 people have been killed and over 1,200 wounded in weeks of fighting on the outskirts of Libya's capital, the World Health Organization said Tuesday, as African leaders called for an immediate ceasefire https://t.co/4zAXxhwobI
— AFP news agency (@AFP) April 23, 2019
جبکہ اٹھارہ ہزار سے زائد شہری نقل مکانی پر مجبور ہوئے۔ لیبیا میں امریکی اور سعودی مداخلت کے بعد حالات دن بدن کشیدہ ہوتے جا رہے ہیں۔ تازہ خانہ جنگی اس وقت شروع ہوئیں جب خلیفہ حفتر نے سعودی عرب کے چند روزہ دورے اور سعودی حکام سے ملاقاتوں کے بعد طرابلس پر حملے کا اعلان کر دیا۔
خیال رہے کہ لیبیا میں اس وقت دو متوازی حکومتیں ہیں۔ ایک حکومت کی پارلیمنٹ طبرق میں ہے جس کو مشرقی علاقے میں جنرل خلیفہ حفتر کی نیشنل فوج کی حمایت حاصل ہے جبکہ دوسری حکومت دارالحکومت طرابلس میں قومی وفاق کی ہے جس کی سربراہی فائز السراج کر رہے ہیں اور فائز السراج کی ہی حکومت کو بین الاقوامی سطح پر تسلیم کیا جا رہا ہے۔
لیبیا میں دو ہزار گیارہ سے امریکا اور نیٹو کی مداخلت کے بعد سے بدامنی اور بحران پایا جارہا ہے۔