جنوبی وزیرستان: تنخواہیں نہ ملنے کے خلاف خاصہ دار فورس کا ڈیوٹی سے انکار

وانا (دین محمد وزیر ) جنوبی وزیرستان کے ہیڈ کوارٹر وانا میں 1400 خاصہ داروں نے تنخواہیں نہ ملنے پر تمام چیک پوسٹیں خالی کردیں ہیں اور مزید بغیر تنخواہ کے ڈیوٹی دینے سے انکار کردیا۔

اس ضمن میں احمد زئی وزیر، سلیمان خیل اور دوتانی قبائل کے صوبیداروں عمر خان وزیر، رسول جان وزیر اور سلام وزیر نے میڈیا کو بتایا کہ ہمارے بچے بھوک سے مررہے ہیں جبکہ سکولوں کی فیسیں نہ ہونے پر بچوں کو سکولوں سے نکالنے پر مجبور ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے ضلعی ہیڈ کوارٹر وانا میں چیک پوسٹیں خالی کرکے ڈیوٹی سے انکار کردیا ہے اور اپنا احتجاج جاری رکھتے ہوئے آئندہ بھی ڈیوٹی نہیں دیں گے۔

صوبیداروں نے کہا کہ ہماری تنخواہیں گزشتہ 10 ماہ سے بند ہیں، ہمارے بچے فاقہ کشی پر مجبور ہیں، جو بچے سکولوں میں پڑھ رہے ہیں تنخواہیں نہ ملنے سے ان کی فیسیں بھی ادا نہیں کرسکتے جس کے باعث انہیں سکولوں سے نکالنے پر مجبور ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بڑی قربانیاں دی ہیں اور جنگ کے دوران پاک فوج کے شانہ بشانہ لڑے ہیں لیکن حکومت نے اس کا صلہ ہماری تنخواہیں بند کرنے کی صورت میں دیا جو سراسر ظلم اور نا انصافی ہے۔

دوسری جانب جنوبی وزیرستان کے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر دل نواز کا کہنا ہے کہ وہ اس سلسلے میں ٹانک سے وانا کےلئے روانہ ہوچکے ہیں اور کوشش کریں گے کہ خاصہ دار فورس کو جلد از جلد اپنی ڈیوٹیوں پر واپس بھیجنے میں کامیاب ہو جائیں۔

انہوں نے کہا کہ خاصہ دار فورس کی تنخواہیں تیار ہیں اور چند دنوں میں ان کو مل جائیں گی، البتہ ایک مسئلہ یہ سامنے آ رہا ہے کہ زیادہ تر خاصہ دار انتقال کر چکے ہیں اور تنخواہیں کمپیوٹرائزڈ طریقے سے آتی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ کوشش کریں گے کہ اس مرتبہ ان کو کیش میں تنخواہ مل جائے اور آئندہ کے لیے نوکریوں کو دوسرے کے نام پر تبدیل کر دیا جائے۔

واضح رہے کہ خاصہ داروں نے 22 اپریل سے شروع ہونے والی پولیو مہم کو پورے ہیڈ کوارٹر وانا میں ذبردستی بند کررکھا ہے، مہم کی بندش سے 50 ہزار بچے پولیو قطروں سے تاحال محروم ہیں۔

خیال رہے کہ خاصہ داروں کے اس احتجاج میں لیویز اہلکار شرکت نہیں کررہے ہیں اور وہ اپنی ڈیوٹیوں پر موجود ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں