چین پاکستان میں اپنی صنعتیں منتقل کرے، اب پاکستان ایک محفوظ ملک ہے: وزیراعظم

بیجنگ (ویب ڈیسک) وزیراعظم عمران خان نے چین کو پاکستان میں صنعتیں منتقل کرنے کی دعوت دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہم آئندہ ایک یا 2 سالوں میں ترقی کی وہ شرح حاصل کرلیں گے جس کے بارے میں ہم پہلے سوچ بھی نہیں سکتے تھے۔

بیجنگ میں پاک چین تجارت اور سرمایہ کاری فورم سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم پاکستان کا کہنا تھا کہ میں اور میرا وفد یہ محسوس کر رہا ہے کہ اسلام آباد اور بیجنگ کے درمیان تعلقات مزید مضبوط ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جب ہم نے پہلی مرتبہ چین کا دورہ کیا تھا تو وہ سی پیک کے لیے تھا اور یہ دورہ بہتر رہا تھا جس میں روڈ اور بجلی کے منصبوں سے متعلق معاہدے ہوئے تھے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ لیکن چینی وفد سے ملاقات کے بعد میں یہ محسوس کر رہا ہوں کہ چین سے ذراعت اور ٹیکنالوجی میں ملی والی مدد کی بدولت پاکستان آئندہ ایک یا 2 سالوں میں ترقی کی وہ شرح حاصل کرلے گا جس کے بارے میں پہلے کبھی نہیں سوچا گی۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ ذراعت کے شعبے میں چین کی مدد کے ساتھ ترقی کی منازل طے کریں گے اور ذراعت کی تقرقی ہی پاکستان شرح نمو کے بڑھنے کی ضمانت ہوگی۔

چین کے بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے (بی آر آئی) منصوبے پر بات کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ میں نے اپنے دورہ چین کے دوران یہ اندازہ لگایا ہے کہ بی آر آئی کے آغاز سے قبل چینی لیڈرشپ نے بھی شاید یہ محسوس نہیں کیا ہوگا کہ یہ منصوبہ کتنا بڑا بن جائے گا اور آج یہ ان کی سوچ سے بھی بڑا ہوگیا۔

انہوں نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ بی آر آئی مستقبل ہے، جس میں دنیا کے کئی ممالک شامل ہورہے ہیں۔

ماحولیاتی تبدیلی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ مجھے یہ کہنے میں خوشی محسوس ہورہی ہے کہ پاکستان نے گزشتہ 5 برسوں کے دوران ماحولیاتی تبدیلی سے لڑنے کے لیے انقلابی اقدمات کیے ہیں اور یہ ایسے اقدامات اٹھانے والے دنیا کے چند ممالک میں سے ایک ہے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اگر دنیا ماحولیاتی تبدیلی کے بارے میں نہیں سوچنا شروع نہیں کرتی تو دنیا کے کچھ ممالک ایسے ہیں جن پر اس کے واضح اثرات نظر آئیں گے۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان نے ماحولیاتی تبدیلی پر قابو پانے کے لیے اپنے ایک صوبے میں ایک ارب درخت لگائے، تاہم اب ہم نے آئندہ 5 سالوں میں پورے پاکستان میں 10 ارب درخت لگانے کا ہدف مقرر کیا ہے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ کچھ سالوں پہلے تک دنیا کے چند ایک ممالک ہی ماحولیاتی تبدیلی پر بات کر رہے تھے جن پر اس کے اثرات نمایاں تھے، تاہم میں نے بی آر آئی فورم کے دوران یہ دیکھا کہ دنیا کے تمام ہی ممالک اس پر بات کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان میں امن پاکستان کو مشرق وسطیٰ سے جوڑ دے گا اور اسی کی وجہ سے بی آر آئی کے تحت بننے والا پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبہ بھی تکمیل پر پہنچنے کے بعد چین کو دنیا کے دیگر ممالک کے ساتھ جوڑ دے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم بہت شکر گزار ہیں کہ سی پیک منصوبہ شروع کیا گیا، تاہم اب ہی چاہتے ہیں کہ چین پاکستان میں اپنی صنعتیں منتقل کرے۔

وزیراعظم نے فورم سے خطاب کرتے ہوئے چینی سرمایہ کاروں کو پاکستان آنے کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ آپ یہاں آئیں اور اپنی صنعتیں منتقل کریں، ہماری حکومت آپ کے ساتھ مکمل تعاون کرے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت آپ کو آسانی فراہم کرتے ہوئے ٹیکس میں چھوٹ بھی دے گی تاکہ آپ یہاں اپنا کاروبارہ آسانی کے ساتھ کر سکیں۔

وزیراعظم نے چینی سرمایہ کاروں سے کہا کہ وہ پاکستان آئیں اور اسے صنعتی شعبے میں اپنے بیس کے طور پر استعمال کریں اور یہیں سے اپنی مصنوعات کو بیرون ملک برآمد کریں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ماضی میں اپنی برآمدات پر زیادہ توجہ نہیں دی، تاہم اب ہم نے اپنی پالیسی کو تبدیلی کرتے ہوئے نہ صرف برآمد کنندگان کو سہولیات فراہم کر رہے ہیں بلکہ چینی سرمایہ کاروں کو بھی سہولیات فراہم کرے گا۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ میں چینی سرمایہ کاروں کو یہ یقین دلاتا ہوں کہ پاکستان اب یک محفوظ ملک بن چکا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ میں پاکستان کی سیکیورٹی ایجنسیوں کی لازوال قربانیوں کا مشکور ہوں جنہوں نے پاکستان کے مشکل ترین سیکیورٹی معمولات پر قابو پایا ہے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اب ہم افغانستان میں امن عمل میں مدد کر رہے ہیں جہاں گزشتہ 17 سالوں میں پہلی مرتبہ امن ہوا ہے جس میں پاکستان طالبان اور حکومت کے درمیان مفاہمت میں اہم کردار ادا کر رہا ہے اور چاہتا ہے اس کا کوئی سیاسی حل نکل آئے۔

بھارت کے ساتھ تعلقات کے بارے میں بات کرتے ہوئے جلد ہی بھارت میں انتخابات ختم ہوجائیں گے جہاں ووٹ حاصل کرنے لیے پاکستان مخالف جذبات کو استعمال کیا جاتا ہے۔

وزیراعظم نے مزید کہا کہ بھارت عوام جس بھی حکومت کا انتخاب کریں لیکن پاکستان کو پڑوسی ملک کی نئی حکومت کے ساتھ بہتر تعلقات کی امید ہے۔

انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان سب سے اہم مسئلہ کشمیر کا ہے اور میں سمجھتا ہوں کہ کوئی بھی دو مہذب ممالک ایسے مسئلوں کو بات چیت کے ذریعے حل کر سکتے ہیں۔

اپنے خطاب کے اختتام پر وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ میں اس فورم میں شریک تمام چینی سرمایہ کاروں کا شکریہ ادا کرتا ہوں، یہ یہاں اس لیے موجود ہیں کیونکہ یہ جانتے ہیں کہ پاکستان ہی دنیا کا مستقبل ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں