ساہیوال میں شہریوں پر براہ راست فائرنگ ماورائے قانون اور اختیارات سے تجاوز کی بدترین مثال ہے، توقیر حسین زیدی

ساہیوال میں شہریوں پر براہ راست فائرنگ ماورائے قانون اور اختیارات سے تجاوز کی بدترین مثال ہے، سید توقیر زیدی

ڈیرہ اسماعیل خان ( نمائندہ ڈیلی اردو ) نیشنل کمیشن برائے قانون و انصاف، بین المذاہب ہم آہنگی و انسانی حقوق پاکستان کا سانحہ ساہیوال پر انتہائی افسوس اور گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔

نیشنل کمیشن برائے قانون و انصاف، بین المذاہب ہم آہنگی و انسانی حقوق پاکستان کے چیئرمین و سینئر صحافی سید توقیر حسین زیدی نے کہا کہ ہم جانب سوگوار خاندان سے دلی ہمدردی و اظہار تعزیت کرتے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز ساہیوال قادر آباد کے قریب شادی کی تقریب میں شرکت کے لئے جانے والے خاندان پر سی ٹی ڈی پولیس کی براہ راست فائرنگ اور چار افراد کی ہلاکت کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کیا۔ سید توقیر حسین زیدی نے کہا کہ شہریوں پر براہ راست فائرنگ اختیارات سے نہ صرف تجاوز بلکہ یہ کھلم کھلا ماورائے قانون اقدامات کی بدترین مثال ہے،

ایسے سانحات ان اداروں کی منہ زوری کی بھی واضح مثال ہیں کہ کس طرح عوام کو روند دیا جاتاہے اور واضح ہورہاہے کہ جنہیں عوام کے جان و مال کے تحفظ کےلئے اختیارات دیئے گئے ہوں وہ کس طرح طاقت کا ناجائز استعمال کرتے ہیں،

سرکشی کی انتہاء اس سے زیادہ کیا ہوگی کہ شہریوں پر براہ راست فائرنگ کردی جائے اور وہ بھی اس وقت جب پورا خاندان کہیں سفر کررہا ہو، معصوم بچے ساتھ ہوں اور ان کے سامنے ان کے والدین کو قتل کردیا جائے۔

سید توقیر حسین زیدی نے کہا کہ اس سانحہ نے بہت سے سوالات کو جنم دے دیا ہے جب پولیس کو واضح احکامات ہیں کہ اگر کوئی مشکوک شخص ہو تو پہلے اس کی جامہ تلاشی لی جائے، اس سے پوچھ گچھ کی جائے،گاڑی میں فرار ہونے کی صورت میں رکاوٹ پیدا کی جائے مگر یہ اجازت کس نے دی کہ براہ راست لوگوں کو نشانہ بنایا جائے۔۔۔۔؟

انہوں نے کہا کہ اس سانحہ کو بنیاد بناکر معاملے کی تہہ تک پہنچا جائے اور ریاست صحیح معنوں میں ماں جیسا کردار ادا کرے اور مجرموں کو عبرتناک سزا دے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں