فیصل مسجد اسلام آباد (سید صفدر رضا)

ہماری دختر نیک اختر نے چھٹیوں کا سکول کا کام مکمل کر لیا اور ہم سے حسب وعدہ سیر پر جانے کا مطالبہ دہرایا ہم نے بلا ہیل و حجت وعدہ نبھانے کی تیاری کرتے ہوئے اسلام آباد و مری کا پروگرام بنایا اسلام آباد کی دعوت ہمیں نیشنل ٹورزم پاکستان کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر میاں ذیشان شھزاد صاحب اور رضوان صاحب کی جانب سے تھی اس لئیےشب میں اسلام آباد کا رخ کیا یہ میری بیٹی کا میرے ساتھ سیاحت کا دوسرا ٹرپ تھا ہم صبح سویرے اسلام آباد داخل ہونے تو میگھا خوب برسا اور اب بھی بارش زور سے نہ سہی خاصی ہو رہی تھی ہم اسلام آباد کی شاہراہ اسلام آباد کے اختتامی سرے پر پہنچ چکے تھے سرمئی بادلوں نے مارگلہ کے پہاڑوں کو ایسے گھیر رکھا تھا جیسے نئی نویلی دلہن کو سکھیاں سرخ گوٹے دار ڈوپٹے میں اپنے جھرمٹ میں لیئے پنڈال کی جانب گامزن ہوں ہمارے میزبان کمال وقت کی پابندی سے ہمیں خوش امدید کہنے کو موجود تھے وقت کی پابندی نے ہمدرد ملت۔ محترم حکیم حافظ محمد سعید کی یاد دلا دی جن کا فرمان تھا کے وقت اک امانت ہے ہم بارش میں ہی گاڑی سے اترے اور پہلی تصویر رضوان صاحب نے اس کتبے کے ساتھ اتاری جس میں مسجد کا مختصر تعارف درج تھا اور بچیوں کو سکارف یا دوپٹہ کی تلقین کر تے ہوئے کہا کہ بیٹا جب بھی مسجد یا کسی مزار پر جائیں تو ہمیں بالکل آپ کی طرح سر ڈھانپ کر عقیدت و احترام ملحوظ خاطر رکھنا چاہئے بیٹی حمد زاہرا کی خوشی دیدنی تھی سیر کامزہ بارش نے دوبالا کر دیا تھا سفید سنگ مر مر روحانی پاکیزگی اوربارش سے دھلنے کے بعد ٹھنڈک کا احساس بڑھا رہے تھے۔ سنبھل سنبھل کر سیڑیاں چڑھ کر مرکزی حصہ کی جانب گامزن تھے بٹیا خوشی سے آگے آگے بھاگ رہی تھی جسکی معاون و ہمسر ہماری بھانجی صاحبہ تھیں ہم نے پھسلن کے ڈر سے قریب بلا لیا تو بیٹی کے استفسار پر کہ اس کا نام صحابہ یا خلفاء راشدین کے نام کی بجائے فیصل مسجد کیوں ہے تو ڈاکٹر ذیشان صاحب نے جواب دیتے اور سمجھاتے ہوئے تفصیلاً بیان کیا کہ اس مسجد کی کی تعمیر میں سعودی فرماں روا شاہ فیصل بن عبدالعزیز کی خصوصی دلچسپی اور ایک لاکھ بیس ہزار کی خطیر رقم کے نذرانے کی بڑی اہمیت ہے اس ہی وجہ اور انکی دلچسپی کے باعث انکی رحلت فرمانے پر اس مسجد کو انکے نام سے منسوب کیا گیا ہے۔ بھانجی نے پوچھا کہ اس کی تعمیر باقی مساجد کی طرح نہیں ہے ڈاکٹر صاحب نے کہا ہاں بیٹا اس کی۔ تعمیر کے نقشے کے مراحل میں کئی ممالک کے ماہرین نے اپنے ذہن کی عکاسی سے اپنے فن پارے مقابلے کے لیئے پیش کئے اس مقابلے میں قرعہ ترکی کے ویدت دالو کے نام نکلا ماضی کی طرح اس پر بھی ایران، ترکی اور عربی فن تعمیر کی چھاپ ہے جس طرح آپ نے کہا کہ مسجد دیگر مساجد سے مختلف کیوں ہے بالکل ایسے اعتراضات شروع شروع میں مختلف افراد نے بھی اٹھائے تھے مگر بعد میں منفرد فن تعمیر کے باعث مقبول ہوتی گئی اس کے چار مینار ہیں جنکی بلندی تقریبا 100 میٹر سے کچھ کم ہےمگر اس میں لاہور کی شاہی مسجد کی طرح زینہ نہ ہے مسجد کے مرکزی ہال میں کوئی ستون نہ ہےخیمے کی طرز کی اس عمارت کو چھت کے ستونوں نے ایک دوسرے کو سہارا دے رکھا ہے مسجد کا دروازہ بند ہونے کے باعث شیشے سے جھانکنے پر قبلہ رخ کی دیوار سامنے تھی اس دیوار کو جن رنگوں سے سجایا گیا تھا انتہائی سکون بخش تھے جو خطاطی کی گئی تھی اسلامی و قرانی تھی یعنی خط کوفی میں آیات قرآنی ایمان تازہ اور طبعیت کو فرحت بخش رہی تھی ملک کے مایہ ناز خطاط صادقین کے فن کا منہ بولتا ثبوت ہے انکا فن لاہور عجائب گھر میں آپ دیکھ سکتی ہیں جہاں چھت کے چاروں ستون مل رہےہیں وہاں ہال میں دیدہ زیب اور خوبصورت فانوس آویزاں ہے عین مرکز کے اوپر کافی وزنی چاند رکھا گیا ہے خوب بھلا معلوم ہوتا ہےبرامدوں میں دور تک پھیلی محرابیں خوبصورت مناظر کی عکاس ہیں خصوصی طور پر پہاڑوں کے دامن میں مسجد آنے والے افراد کو ترو تازگی بخشتی ہیں مسجد سے وابسطہ بین الاقوامی اسلامک یونیورسٹی بھی ہےاس مسجد کو جنوبی ایشیا کی سب سے بڑی مسجد ہونے کا اعزاز حاصل ہے اس میں 250000 سے زائد نمازیوں کی گنجائش ہے اس میں کئی مسلم ممالک کی اعلی شخصیات کو نماز پڑھنے کا شرف حاصل ہے اس کی تعمیر 1976 میں پایہ تکمیل کو پہنچی اور یہ دور دور سے دکھائی دیتی ہے۔ رضوان صاحب نے کہا کہ سرکار بری امام کے مزار پر چوہدری غلام رسول طاہر صاحب منتظر ہونگے اب وہاں چلنا چاہئیے انہوں نے وہاں آپکے ناشتے کا انتظام کر رکھا ہے ہم واپسی کے لیئے گاڑی میں سوار ہوئے بارش رک چکی تھی۔

مگر بادل ہر طرف سے ماحول پر اپنا تاثر چھوڑ رہے تھے ہوا کافی سرد تھی ایسے میں ہماری اگلی منزل زیارت گاہ سرکار بری امام تھی حمد کی خوشی کا ٹھکانہ نہ تھا، ڈاکٹر میاں ذیشان شہزاد نے بچیوں کو اپنا گرویدہ بنا رکھا تھا انکی بچیوں سے ایسے دوستی ہو گئی تھی جیسے یہ سب ہم جھولی ہیں، ہم بھی خوش تھے کہ اسلامی ماحول میں سیر بھی ہو گئی اور بچیوں کو اسلامی معلومات بھی ملیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں