کررونا وائرس سے ڈرنا نہیں لڑنا ہے…! (سید صفدر رضا)

اس وقت اقوام عالم کررونا وائرس کی لپیٹ میں ہے اور بنی نوع انسان اس کے تدارک کے لئے شب و روز محو جستجو ہیں ہر کوئی اپنے عقیدے کے مطابق مختلف آراء و ہدایات دینے میں مصروف ہے مگر قطعی حل کی دریافت سے محروم ہیں یقیناً ابھی حضرت انسان نے ترقی کے منازل طے کرنے باقی ہیں ہم بحیثیت مسلمان اس بات پر یقین کامل رکھتے ہیں کہ اللہ نے ہمیں کسی ایسے مرض میں مبتلا نہیں کیا جس کا علاج نہ ہو یہ انسان کی کم علمی کا ثبوت ہے کہ علاج اب تک دریافت نہ کر سکے شاید اس کی واحد وجہ ہے کہ انسانیت کا احترام تمام اقوام بھلا چکی ہیں آللہ تعالیٰ نے ہماری بے حسی کی وجہ سے ہم سے سجدوں کی توفیق چھین لی ہے تبھی تو تمام عبادت گاہوں کے دروازے ہم پر بند کر دئیے گئے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو معاف فرمائے لیکن اس بدترین اور پر فتن ماحول میںUNO پر جو ذمہ داری پیام امن کی عائد ہوتی ہے وہ کہیں نظر نہیں آتی۔ شام ہو عراق ہو روہنگیا کے مسلمان ہندوستان میں اقلیتوں پر ہونے والے مظالم ایران پر پابندیاں کشمیریوں پر بےحد پابندیاں قبلہ اول پر قبضہ دوسری جانب مسلمان بھی یکجا نہیں۔ فرقوں اور مفادات کی خاطر بٹے ہوئے ہیں مگر موذی وائرس کچھ نہیں دیکھ رہا مگر انسان اپنے اپنے مفاد کے متلاشی ہیں ظالم اور مظلوم میں کوئی فرق نہیں مگر ابھی بھی کسی بھی نو مولود کی آمد اس کائنات کے خالق اور مالک کی رحمت و نوازشات کے جاری رہنے کی دلیل ہے ہم تمام معاملات کے حل کے لئے حکومت کی ذمہ داری سمجھتے ہیں۔ ہماری بھی کچھ ذمہ داری ہے کہ مشکل کی اس گھڑی میں سر بسجود ہو کر معافی مانگی جائے توبہ کی جائے تاکہ وہ غفار جبار قہار اپنی رحیم کریم رحمٰن 70 ماووں سے زیادہ محبت کرنے والا خالق اپنے محبوب اور وجہ تخلیق کائنات کے صدقے ہم پر رحم فرمائے اور اس موذی وائرس ومرض سے تمام بنی نوع انسان کو محفوظ رکھے۔ شفا منجانب اللہ تعالیٰ ہوتی ہے مگر ہمیں ذمہ داری شہری اور ذمہ دار فرد کی حیثیت سے بلا تفریق مقامی صوبائی اور وفاقی حکومت کے اقدامات پر عمل کرنا چاہیئے اور ممد ومعاون بنیں تمام تر ہدایات پر عمل کر کے مثالی اور متحد قوم ہونے کا ثبوت دیں جنہیں اللہ نے تین وقت کا کھانا دیا ہے ایک وقت کے کھانے سے کسی بھائی بہن کی مدد کریں ہمیں مشکل کی اس گھڑی میں شعیہ، سنی، وہابی، سکھ، عیسائی یا کسی سیاسی جماعت کا نمائندہ بن کر نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ کی مخلوق کی خدمت آللہ تعالیٰ کی رضا کے لئے کرنی ہے جو جس قابل ہے وہ اپنی بساط کے مطابق اپنا کردار ادا کرے تاکہ آللہ تعالیٰ کی ناراضگی سے بچیں اور سب کام حکومت کے لیئے نہ چھوڑیں اور یکسوئی سے احتیاطی تدابیر پر عمل پیرا ہوں حقیقت یہ ہے کہ معاملہ کافی گھمبیر ہے۔ وقت سکور بنانے کا نہیں ساتھ مل کر اختلافات بالائے طاق رکھ کر چلیں دعا و دوا ساتھ ساتھ ہو یہ وقت لینے کا نہیں دینے کا ہے ہم سب عہد کریں کہ سب مل کر اپنے وطن کو اس موذی وائرس اور بیماری کو شکست دیں گے جو وینٹی لیٹر لے کے دے سکتا ہے وہ لے دے جو ڈیلی ویجز کو مدد فراہم کر سکتا ہے وہ ان کو تنہا نہ چھوڑے زکوات دینے کے لئے رمضان کا انتظار کر رہا ہے وہ ابھی نیت کر کے نکال دے جو خیرات دیتے ہیں وہ اپنا دست شفقت مستحق لوگوں کے سر پر رکھے یہ وقت ایثار مدینہ کی پیروی کا ہے مگر نیت اللہ اور اس کے رسول برحق حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو راضی کرنے کا ہے۔ جنگ بدر کا جذبہ ہمراہ ہو کہ وسائل کم مگر ایمان و یقین کا جذبہ ہمرا تھا جس طرح کفار پر فتح پائی تھی آج کرونا وائرس کو شکست دینی ہے ہم سب کو ایک ہونا ہے یکجان ہو کر اس سے ڈرنا شرمانا نہیں بلکہ اس کو ہرانا ہے جس طرح ہم ایٹمی طاقت ہیں ایسے ہی مثالی قوم بن کر ابھرنا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کا حامی و ناصر ہو اور تمام بنی نوع انسان کو اس عذاب سے جلد از جلد نجات دے آمین ہم سب کو اپنے حصے کی شمع جلانی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں