ہم ہیں قوم رُسولِ ہاشمی (سید صفدر رضا)

اللہ تعالیٰ ہماری غلطیاں کوہتائیاں گناہ معاف فرمائے اس وقت پوری دنیا جس وبا میں مبتلا ہے اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق پر کرم فرمائے، ہم ان شدید پر فتن ماحول میں اس رحیم و کریم رب کائنات کے غضب و قہر میں مبتلا ہیں یہ عذاب کسی ایک فرقے قوم پر نہیں بلکہ بنی نوع انسان پر ہے یعنی خالق کائنات انسان کے مقصد حیات کو بھلانے کی سزا کی ہلکی سی چھلک دکھا کر ہمیں سدھرنے کا موقع دے رہا ہے مگر اک جانب یہ حضرت انسان حضرت نوح علیہ السلام کی پیروی کی بجائے حضرت نوح علیہ السلام کے فرزند کی طرح حکم عدولی پر مضر ہے، پہاڑ پر چڑھ کر اپنے کو محفوظ سمجھتا ہے ہم خیبر پختونخوا، سندھ، پنجاب ارو بلوچستان کی اکائیوں نے مل کر آزادی کی جدوجہد کی اور مشترکہ جدو جہد کر کے ایک الگ وطن اور آزادی حاصل کی ایک ازاد وطن حاصل کیا اب ایک وطن کو ایک قوم کی ضرورت ہے مگر افسوس کہ وفاق اور صوبائی حکومت ایک صفحے پر ہونے کے باوجود طریقہ کار مختلف انداز میں اپنانے کا اظہار کر رہے ہیں ہم اج بھی مشکل کی اس گھڑی میں آپس میں سیاسی نمبر کی سکورنگ میں الجھے ہوئے ہیں۔ وزیر اعظم 25 فیصد کی خاطر 75 فیصد بلکہ 100 فیصد کی قیمت پر ہمدردی کا اظہار فرما رہے ہیں انکی سیاسی جد وجہد میں لاک ڈاؤن کا اعلان جائز تھا۔ بل جلانا ہنڈی کے ذریعے رقم منگوانا جائز تھا۔ اب وبا میں لاک ڈاؤن ناجائز ہے اس وقت 25 فیصد پر روزگار کا حصول مشکل کیوں نہ تھا اب اگر فنڈز کی سہولیات کا اعلان فرمایا ہے تو مقاصد کے حصول میں مکمل کامیابی سے ہمکنار ہونا ممکن بنایا جائے جن مقاصد کے لئے رقم مختص کی گئی ہے، مقاصد کا حصول یقینی بنایا جائےصاحب ثروت اپنی جانب سے حفاظتی اقدامات میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں یہ جان ہے تو جہان ہے وائرس عقل قوم مذہب طبقہ کی پرواہ نہیں کرتا جیسے اس رب کی نعمتیں تمام بنی نوع انسان کے لیئے ہیں اس لئے انسان کی خودسری کی وجہ سے عذاب بھی ہے اس وقت تمام اداروں کو کمال ذمہ داری سے فرائض انجام دینے کی ضرورت ہے یاد رہے کہ ہر ادارے میں کالی بھیڑیں موجود ہیں ان پر نظر رکھی جائے ادارے کو بدنام نہ کروائیں سیاسی وابستگی سے بالاتر ہو کےملکی وقومی مفاد کے لئیے اقدامات کئے جائیں فرائض نبھائے جائیں۔ ہم ہمسائے کے حقوق یاد رکھیں تو کوئی بھوکا نہیں سوئے گا اگر غریب بچے گا تو کارخانوں میں کام کے قابل ہوگا ورنہ امیر کا کارخانہ کیسے چلے گا سکندر اعظم جب دنیا سے گیا اس کی دولت اس کے کوئی کام نہ آئی تو کیوں نہ اللہ سے ہی تجارت کی جائے اس کے نام پر تن من دہن وار دیا جائے جس کا اجر آخرت میں 70 گناہ سے زائد ملے گا رواداری اپنا کر ہر ایک ضرورت مند کی مدد کی جائے اس وقت پاکستان اس وبا کی لپیٹ میں ایشیا میں ایران کے بعد دوسرے نمبر پر ہے ہم اس بات میں الجھے ہوئے ہیں کہ ایران سے شعیہ زائرین کی وجہ سے ہے کہیں تبلیغی جماعت کے افراد کی وجہ بتائی جارہی ہے کہیں کچھ کہیں کچھ خدا کے لئے ایسا کرنے کا وقت نہیں اپنے طریقے سے معافی مانگیں توبہ کریں اس جلد راضی ہونے والے کو اپنے اعمال سے راضی کریں ہم حکومت کی طرف نہ دیکھیں بلکہ خود اہم ذمہ دار شہری بن کے ذمہ داری کا ثبوت دیں احتیاطی تدابیر اختیار کریں حکومت سے مدد لینے کی بجائے حکومت کی مدد کی جائے جب بچ جائیں گے سیاست بھی کرلیں گے اس وقت قوم بننا ہے سیاسی جھنڈے اٹھانے یا گاڑنے کی بجائے قومی پرچم کے سائے تلے ایک ہو جائیں مدینے کی مواخات کی سنت ادا کریں۔ یاد کریں کہ دجلہ کے کنارے اگر کتا بھی بھوکا مرے تو حاکم وقت خود کو جوابدہ سمجھے۔ ہمیں ہر چیز کی قیمت جس حد تک کم کر کے سہولت دیے سکتے ہیں دیں ایک دوسرےصوبےکی حکومت سے اچھی بات اور اقدامات میں سبقت لینے کی کوشش کریں اقربا پروری ایسے دیکھنے میں آئے کہ ہر کوئی اپنا ہے اسلامی جنگ میں زخمیوں کی العتش کی آوازیں بلند ہوئیں تو پانی پلانے والے سے کسی نے پانی نہ پیا کہ پہلے دوسرے زخمی پیاسے کو پلادیا جائے۔ یوں ہر پیاسے نے اس لمحے بھی قربانی و ایثار کا دامن نہ چھوڑا ہم اس ہی قوم وملت کے امین ہیں ہمیں بجھا ہوا دیا نہی بلکے روشن چراغ بن کر بجھے ہوئے چراغ کو روشن کرنا ہے۔ عذاب کے اس گھٹن والے ماحول میں اپنے آباؤ اجداد کے کردار کیے روشن چراغ کی لو سے منور کرنا ہے اقوام عالم میں باہمت اور مضبوط قوم بن کر ابھرنا ہے اور تاریخ کے ابواب میں ایک روشن باب کا اضافہ کرنا ہےتمام ادارے اپنی بہترین صلاحیتوں سے بھرپور کارکردگی پیش کریں جس شعبے کا جو ماہر ہے اس کے مشورے اور صلاحیتوں سے مستفید ہونے کی ضرورت ہے یہ وقت تنقید کا یا ایک دوسرے پر انگلی اٹھانے کا نہیں بلکہ پورا ہاتھ تھامنے کا ہے ہم اقوام عالم کو ثابت کریں کہ ہم زندہ قوم ہیں پائندہ قوم ہیں کیونکہ ہم خاص ہے ترکیب میں قومِ رُسولِ ہاشمی

اپنا تبصرہ بھیجیں