نائجیریا کے معروف شیعہ رہنما شیخ ابراہیم الزکزکی رہائی کے بعد علاج کیلئے بھارت روانہ

ابوجا (ویب ڈیسک) نائجیریا کے مشہور شیعہ رہنما شیخ ابراہیم الزکزکی چار سال کی قید کے بعد جیل سے رہا کر دیے گئے ہیں اور وہ اپنی اہلیے سمیت علاج کے لیے بھارت روانہ ہو گئے ہیں۔

برطانوی خبر رساں ادارے بی بی سی کے مطابق شیعہ تنظیم اسلامک موومنٹ کے بیان کے مطابق ایک سرکاری وفد بھی ان دونوں کے ہمراہ سفر کر رہا ہے اور توقع کی جا رہی ہے کہ علاج مکمل ہونے کے بعد شیخ زکزکی اور ان کی بیوی قانونی کارروائی مکمل کرنے کے لیے نائجیریا واپس آئیں گے۔

شیخ ابراہیم الزکزکی کو سنہ 2015 میں ملک کی شمالی ریاست کاڈونا میں اپنے حامیوں اور فوج کے درمیان جھڑپ کے بعد اقدام قتل اور امن عامہ میں خلل ڈالنے کے جرم میں گرفتار کیا گیا تھا۔

ان جھڑپوں میں کلعدم شیعہ اسلامک موومنٹ کے 347 اراکین شہید ہوئے تھے جبکہ سیکڑوں مظاہرین کو گرفتار کیا گیا جن میں شیخ الزکزکی اور ان کی اہلیہ بھی شامل تھیں۔

زکزکی کے حامی ان کی رہائی کے لیے نائجیریا کے دارالحکومت ابوجا میں باقاعدگی سے مظاہرے کرتے رہے ہیں جن میں پُرتشدد واقعات بھی پیش آئے ہیں۔

نائجیریا کے چینلز ٹی وی نے پیر کو شیخ ابراہیم الزکزکی کی رہائی کی خبر نشر کی اور بتایا کہ وہ اپنی اہلیہ زینت ابراہیم کے ہمراہ علاج کے لیے انڈیا روانہ ہو گئے ہیں۔

گذشتہ ماہ شمالی نائجیریا کے شہر کاڈونا کی ایک عدالت نے الزکزکی کو رہا کر کے علاج کے لیے ملک سے باہر جانے کی اجازت دی تھی۔

ان کے حامیوں کے مطابق شیخ الزکزکی نئی دہلی کے میڈانٹا ہسپتال میں زیرِ علاج رہیں گے۔

نائجیریا کی شیعہ اسلامک موومنٹ، جس کی قیادت شیخ زکزاکی کرتے ہیں، کو نائجیریا میں کلعدم قرار دیا جا چکا ہے اور عالمی انسانی حقوق کی تنظیم ہیومن رائٹس واچ کے مطابق سنہ 2015 سے نائجیریا کے حکام اسلامک موومنٹ کے خلاف بہت زیادہ طاقت کا استعمال کر رہے ہیں۔

شیخ ابراہیم الزکزکی کون ہیں؟

ابراہیم یعقوب الزکزکی 5 مئی 1953 کو زاریا، افریقہ میں ایک غریب گھرانے میں پیدا ہوئے۔ شیخ ابراہیم زکزاکی کا تعلق ملت جعفریہ نائیجیریا سے ہے۔ شیعہ و سنی مسلمان ان سے بلا تفریق عقیدت رکھتے ہیں، حتیٰ کہ مقامی عیسائی بھی انھیں قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔

نائجیریا میں اکثریت اثنا عشری شیعہ مسلمانوں کی ہے۔ شیخ زکزاکی نے خود بھی امام خمینی (رح) کے افکار سے متاثر ہو کر شیعہ اثنا عشری ہوئے اور پھر اپنے افکار کی تبلیغ جاری رکھی۔ اس وقت ان کے پیروکاروں کی تعداد لاکھوں میں ہے۔ آیت اللہ شیخ براہیم زکزکی حافظ قرآن بھی ہیں۔ وہ یونیورسٹی دور سے ہی مبلغ ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں