کابل (ڈیلی اردو/نیوز ایجنسی) افغان حکومت نے پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے طالبان کے وفد کو دیے گئے پروٹوکول پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح کے دورے افغان امن عمل کے لیے سود مند ثابت نہیں ہوسکتے۔ افغان طالبان کا وفد 4 روزہ دورے پر پاکستان آیا ہے، انہوں نے بدھ کے روز وزیراعظم عمران اور شاہ محمود قریشی سے الگ الگ ملاقاتیں کیں۔
بی بی سی کے نامہ نگار کے مطابق افغان صدارتی محل (ارگ) کے ترجمان صدیق صدیقی نے جمعرات کو کابل میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ طالبان ایک دہشت گرد گروہ ہے اور ان کا اس طرح استقبال کرنا ملکوں کے درمیان سفارتی اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔
سفر هیئتی از گروه #طالبان به پاکستان و شیوه پذیرایی از آنها، موجب نارضایتی کابل شده. دولت #افغانستان در واکنش به این دیدار گفته میزبانی از طالبان، بر خلاف تمام اصول روابط بین کشورها است و به روند #صلح کمکی نخواهد کرد.
گزارش از رویین رهنوش: pic.twitter.com/XXLf7LT25e— BBC NEWS فارسی (@bbcpersian) October 3, 2019
صدارتی ترجمان نے مزید کہا کہ پاکستان کے وزیرخارجہ نے پروٹوکول کے ساتھ ان کا استقبال کیا، ایک ایسے گروہ کا، جو آج بھی تشدد پسند ہیں۔ یہ ملکوں کے درمیان سفارتی اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔
امریکہ، طالبان مذاکرات کے تعطل کے بعد طالبان کا یہ چوتھا غیرملکی دورہ ہے اور اس سے پہلے وہ روس، ایران اور چین کا دورہ کرچکے ہیں۔ افغانستان کے لیے امریکا کے خصوصی نمائندے زلمے خلیل زاد پہلے ہی اسلام آباد پہنچ چکے ہیں۔