میانوالی (ڈیلی اردو/اے پی پی) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ میں اپنی کرسی بچانے کے لئے نہیں تبدیلی لانے کے لئے اقتدار میں آیا ہوں، ہماری کوششوں سے ملک درست سمت میں گامزن ہو گیا ہے، کمزور طبقوں اور علاقوں کو ترقی دیں گے، مہنگائی پر قابو پا کر دکھاﺅں گا، تبدیلی تب آئے گی جب مافیاز کو شکست دیں گے، شریف خاندان پیسہ چوری کرکے باہر لے گیا، اپوزیشن کی کوشش ہے کہ مک مکا کے ذریعے کی گئی لوٹ مار کے مقدمات سے کسی طرح بچ جائیں، ان کو کسی صورت چھوٹنے دیا یا ڈیل کی تو ملک کے ساتھ اس سے بڑی غداری نہیں ہو گی، ﷲ کی شان ہے جہاز یا لندن کی ہوا دیکھتے ہی مریض ایک دم ٹھیک ہو گیا، ایسا بلدیاتی نظام لا رہے ہیں جس میں فنڈز گاﺅں کی سطح پر منتخب لوگ خود خرچ کرنے کے مجاز ہوں گے، شہروں میں ڈائریکٹ الیکشن سے ناظم بنے گا۔
جمعہ کو زچہ بچہ سینٹر کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ جس مدر اینڈ چائلڈ ہسپتال کا میں نے سنگ بنیاد رکھا ہے یہ اس علاقے کی ضرورت تھی، 23 سال پہلے جب میں نے میانوالی سے سیاست کا آغاز کیا اور اس علاقے میں گھوما پھرا تو یہاں کے عوام کی مشکلات کا احساس ہوا۔ پسماندہ علاقوں کے عوام کو سب سے زیادہ مشکل کا سامنا بیماری کی صورت میں کرنا پڑتا ہے، جب ان کے لئے علاج معالجہ اور ہسپتال کی سہولت دستیاب نہیں ہوتی اور مریضوں کو راولپنڈی، لاہور اور اسلام آباد جیسے بڑے شہروں میں لے جانا پڑتا ہے۔ یہاں کے عوام کے لئے ڈاکٹرز اور ہسپتال نہیں تھے۔
انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے ہم نے اس علاقے میں ہسپتال کی سہولت فراہم کرنی ہے اور پانی کا مسئلہ حل کرنا ہے۔ واٹر سپلائی سکیموں کے لئے ہم نے بہت پیسہ رکھا ہے کیونکہ پانی دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے لوگ بہت مشکلات کا شکار تھے۔ صحت اور پانی کے بعد بچوں کی تعلیم کے لئے سہولیات فراہم کرنا میرا وعدہ ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ میں نے نمل یونیورسٹی کا منصوبہ اس لئے بنایا کہ یہاں کے نوجوانوں کو روزگار کے مواقع چاہئے تھے لیکن وہ ہنر سے محروم تھے۔ ہنر کے بغیر ملازمتیں نہیں ملتیں اس لئے پہلے ٹیکنیکل کالج بنانے کا منصوبہ بنایا، پھر اسے یونیورسٹی میں تبدیل کیا۔ جتنی خوشی مجھے نمل یونیورسٹی کو پھلتے پھولتے دیکھ کر ہوتی ہے کسی اور چیز سے نہیں ہوتی۔
وزیراعظم نے کہا کہ قومیں تعلیم سے ترقی کرتی ہیں۔ اعلیٰ تعلیم کے جتنے زیادہ مواقع ہوں گے ملک اتنا ہی ترقی کرے گا۔ نمل یونیورسٹی نالج سٹی بننے جا رہی ہے۔ باہر سے لوگ پی ایچ ڈی کرنے کے لئے آ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میانوالی میں یونیورسٹی کا آغاز بھی ہو گیا ہے، وائس چانسلر بھی آ گئے ہیں، جدید ہسپتال بنانے کے لئے جگہ حاصل کرلی گئی ہے۔ یہ سرکاری ہسپتال نہیں ہوگا۔ معروف کاروباری شخصیت انیل مسرت خاص طور پر یہ ہسپتال بنا رہے ہیں۔ اس ہسپتال کے قیام سے عوام کو راولپنڈی، اسلام آباد یا لاہور نہیں جانا پڑے گا اور انہیں مقامی طور پر علاج معالجہ کی سہولیات میسر آئیں گی۔
وزیراعظم نے کہا کہ مجھے میانوالی کے عوام سے بہت محبت ہے، میانوالی کے عوام اس وقت میرے ساتھ کھڑے ہوئے جب پورے پاکستان میں کہیں اور سے ہمیں ووٹ نہیں ملے۔ رکن قومی اسمبلی منتخب ہو کر میں جہاں بھی جاتا تھا تو لوگ اپنے مسائل سے آگاہ کرتے تھے۔ کہیں اسکول نہیں تھا اور کہیں ہسپتال کی ضرورت تھی۔ اسکول تھا تو اساتذہ نہیں تھے، ہسپتال تھا تو ڈاکٹر نہیں، پانی، روزگار اور تھانہ کچہری کے مسائل میں عوام پس رہے تھے۔ طاقتور کمزور پر ظلم کرتے تھے، کمزور کو انصاف نہیں ملتا تھا، ہر جگہ تھانہ کچہری، پٹواری، اسکول، ہسپتال کے مسائل تھے۔ آج میں وزیراعظم ہوں، ہمیں اس نظام کو بدلنا ہے تاکہ نظام ایسا ہو کہ عوام کے مسائل حل ہوں۔ ہم ایسا بلدیاتی نظام لا رہے ہیں جس سے عوام کے مسائل حل ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ جن ممالک نے ترقی کی ہے، انہوں نے اپنے بلدیاتی نظام کی بدولت ترقی کی ہے۔ جو نظام ہم پنجاب اور خیبر پختونخوا میں لا رہے ہیں، وہ پہلے کبھی یہاں متعارف نہیں کرایا گیا۔ اس نظام کے تحت فنانس کمیشن اور فنانس ایوارڈ بنے گا اور صوبے کا پیسہ ضلع اور گاﺅں میں جائے گا اور گاﺅں کی سطح پر بلدیاتی نظام کے تحت منتخب ہونے والے لوگ یہ فیصلہ کریں گے کہ انہوں نے صوبے سے ملنے والے فنڈز کو کیسے اور کہاں خرچ کرنا ہے۔ گاﺅں کے الیکشن غیر سیاسی بنیادوں پر ہوں گے۔ گاﺅں کی سطح پر لوگ اپنے تھانے اور صحت کے نظام پر نظر رکھیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اختیارات کو گاﺅں کی سطح پر منتقل کیا جائے گا۔ شہروں میں ڈائریکٹ الیکشن سے ناظم منتخب ہوں گے۔ جب تک عوام کے پاس اختیار نہیں جائے گا ملک ترقی نہیں کرے گا۔ ماضی میں سارے پنجاب کا پیسہ لاہور پر لگتا رہا، سندھ کے دیہی علاقوں سے جیتنے والی جماعت نے کراچی پر پیسہ خرچ نہیں کیا۔ ہر شہر میں الیکشن ہوں گے اور ناظم اپنی ٹیم لائے گا۔ ساری دنیا میں اسی طرح کا نظام ہے۔ ہم بھی اسی طرز کا نظام متعارف کرا رہے ہیں جو ساری دنیا میں کامیابی سے چل رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میانوالی کے باشعور نوجوانوں کو بتانا چاہتا ہوں کہ آج پاکستان کہاں کھڑا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ کنٹینر پر کھڑے ہونے والے کہہ رہے تھے کہ پاکستان تباہ ہو گیا، میں آج بتانا چاہتا ہوں کہ ملک کہاں تھا اور آج کہاں کھڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2018ءکے بعد ہمیں جو پاکستان ملا اس میں سخت مالیاتی خسارے اور کرنٹ اکاﺅنٹ خسارے کو سامنا تھا، کسی حکومت کو ایسا تاریخی خسارہ ورثہ میں نہیں ملا جس کا سامنا ہمیں کرنا پڑا، ساڑھے 12 سو ارب روپے کا گردشی قرضے کا سامنا تھا جبکہ (ن) لیگ کو ساڑھے 4 سو ارب روپے کا خسارہ ملا تھا، سابقہ حکومت گیس کی مد میں 154 ارب روپے کا خسارہ چھوڑ کر گئی۔ انہوں نے کہا کہ سابق حکومت ساڑھے 19 ارب ڈالر کا کرنٹ اکاﺅنٹ خسارہ چھوڑ کر گئی یعنی زیادہ ڈالر باہر جا رہا تھا اور کم ملک میں آ رہا تھا، برآمدات کم اور درآمدات زیادہ تھیں، ڈالروں میں خسارہ بڑھنے کے نتیجہ میں روپیہ گرنا شروع ہو گیا کیونکہ جب ڈالر کی کمی ہو جاتی ہے تو روپیہ گرنا شروع ہو جاتا ہے، سابق حکومت ڈالر کو مارکیٹ میں پھینک کر روپے کی قدر کو برقرار رکھے ہوئی تھی، ہم نے جب اقتدار سنبھالا تو پیسہ تھا ہی نہیں اس لئے روپیہ 35 فیصد گرا۔
انہوں نے کہا کہ جو حالات تھے اس میں ڈالر 300 یا اڑھائی سو پر بھی جا سکتا تھا، روپے کی قدر گرنے کے نتیجہ میں تیل، گھی، بجلی، ایل این جی، گیس اور ٹرانسپورٹ سمیت ہر چیز مہنگی ہو گئی، اس طرح مہنگائی بڑھ گئی، یہ سابق حکومت کی طرف سے بڑا خسارہ چھوڑنے کے نتیجہ میں روپے کی قدر گرنے سے ہوا، مجھے اپنی معاشی ٹیم پر فخر ہے، حکومتی اقدامات سے چار سال میں پہلی بار کرنٹ اکاﺅنٹ خسارہ کم ہوا یعنی اب زیادہ ڈالر ملک میں آ رہے ہیں اور کم باہر جا رہے ہیں، روپے کی قدر میں بہتری آئی ہے، بجٹ بیلنس کر دیا ہے، جو قرضے سابق حکومت نے لئے تھے ان پر ہمیں سود نہ دینا پڑے تو ہم سرپلس میں چلے گئے ہیں، کاروباری طبقہ میں اعتماد میں آیا ہے، سرمایہ کاری شروع ہو گئی ہے اور پاکستان صحیح راستے پر گامزن ہو گیا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ جو سیاستدان کنٹینر پر چڑھ کر آئے تھے وہ اس لئے نہیں آئے تھے کہ معیشت کا حال خراب ہے بلکہ ان کو فکر یہ تھی کہ ملکی معیشت ٹھیک ہونے جا رہی ہے اور ان کی سیاسی دکانیں بند ہو رہی ہیں، ان کو خطرہ ہے کہ کہیں نہ کہیں انہوں نے پھنس جانا ہے اور ہم نے ان سے پیسہ نکلوانا ہے اس لئے یہ سب اکٹھے تھے۔
وزیراعظم نے کہا کہ حکومتیں تبدیلی اس لئے نہیں لاتیں کیونکہ کرپٹ نظام میں ہر ادارہ میں کرپٹ مافیا بیٹھ جاتا ہے اور تبدیلی کی راہ میں رکاوٹ بن جاتا ہے، ہر حکمران ان سے مک مکا کر لیتا ہے، مشرف نے احتساب کا عمل شروع کیا تو ہم نے اس کی حمایت کی، پھر اسے بتایا گیا کہ اس طرح ان کے اقتدار کو خطرہ ہو جائے گا تو انہوں نے این آر او دےدیا، عمران خان کرسی بچانے نہیں ملک میں تبدیلی لانے آیا ہے اور تبدیلی تب آئے گی جب ہم ان مافیاز کو شکست دیں گے کیونکہ اگر یہ مافیاز رہ گئے تو ملک کا کوئی مستقبل نہیں، ان کے پیسے اور دولت ملک سے باہر پڑے گا، منی لانڈرنگ سے ملک تباہ ہوتا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ حوالہ ہنڈی کے ذریعے پیسے باہر بھیجے جاتے رہے، شریف خاندان کے بچے اربوں کے اثاثوں کے مالک ہیں، حسن شریف 8 ارب کے گھر میں رہتا ہے، مریم نواز مے فیئر فلیٹ اربوں کے ہیں، حسین شریف کی بھی اربوں کی پراپرٹی ہے، اسحاق ڈار کے والد کی سائیکلوں کی دکان تھی، اب وہ اربوں کے مالک ہیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ یہ لوگ ملک سے کیوں بھاگے ہوئے ہیں، کیوں یہاں آ کر جواب نہیں دیتے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ میں نے اپنے لندن فلیٹس اور بنی گالہ گھر کے حوالہ سے 10 ماہ تک عدالت میں 60 دستاویزات جمع کرائیں اور بتایا کہ کس پیسے سے 40 سال پہلے لندن فلیٹ خریدا، کتنے کا بیچا اور پیسہ کیسے پاکستان منتقل کیا جبکہ شریف فیملی کی طرف سے پیش کی گئی ہر دستاویز جعلی نکلی کیونکہ یہ پیسہ چوری کرکے باہر لے کر گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ سارا مافیا اکٹھا ہو گیا ہے، خود کو مولانا کہنے والا مولانا فضل الرحمن مدارس کے بچوں کو یہ جھوٹ بول کر اسلام آباد لایا کہ عمران خان اسرائیل کا جھنڈا لہرانا چاہتا ہے، ناموس رسالت کے تحفظ اور قادیانیت کے نام پر جھوٹ بول کر مدارس کے بچوں کو گمراہ کیا، مولانا فضل الرحمن کے ہوتے ہوئے یہودیوں کی سازش کی کیا ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت وہ پہلی حکومت ہے جو مدارس کے بچوں کی ذمہ داری لے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ”پانی آتا ہے“ والا بھی اس کے ساتھ آ کر کھڑا ہو گیا اور منڈیلا بھی، ان کی کوشش ہے کہ جس طرح مک مکا کے ذریعے ملک کو لوٹتے تھے کسی طرح مقدمات سے بچ جائیں حالانکہ جو کیسز ان پر ہیں یہ بھی ہم نے ان پر نہیں بنائے، یہ ان کے اپنے دور کے بنے ہوئے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ جب تک ﷲ نے زندگی دی ہے میں نے ان کو کسی صورت چھوٹنے دیا یا ڈیل کی تو اس سے بڑی غداری ملک سے نہیں ہو گی۔ وزیراعظم نے نوجوانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے میری ٹیم بننا ہے، میں آپ کو ڈاکوﺅں کا مقابلہ کرکے دکھاﺅں گا۔ انہوں نے کہا کہ جب میں نے نواز شریف کو جہاز پر چڑھتے دیکھا تو میں نے ڈاکٹرز کی رپورٹیں سامنے رکھیں، اس میں لکھا ہوا تھا کہ مریض کا اتنا برا حال ہے کہ کسی بھی وقت مر سکتا ہے اور اسے دل، گردوں، ذیابیطس کی بیماریاں ہیں اور پلیٹ لیٹس بھی خراب ہیں، ہمیں بتایا گیا کہ یہاں اس کا علاج نہیں ہو سکتا اور باہر نہ بھیجا گیا تو کسی بھی وقت مر سکتا ہے، اﷲ کی شان ہے، کیا یہ جہاز کو دیکھ کر ٹھیک ہو گیا یا لندن کی ہوا دیکھ کر، ایک دم کیسے ٹھیک ہو گیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ملک کو صحیح راستے پر ڈال دیا ہے، جیسے جیسے ملک میں سرمایہ کاری ہو گی، دولت بڑھتی جائے گی اور خوشحالی آئے گی تو کمزور طبقوں اور علاقوں پر پیسہ خرچ کریں گے، میانوالی، ڈی جی خان اور تونسہ جیسے پسماندہ علاقوں پر بھی پیسے خرچ ہوں گے۔