لندن (ڈیلی اردو/ویب ڈیسک) برطانوی دارالحکومت لندن کے برج پر چاقو سے 2 لوگوں کو قتل کرنے والے حملہ آور کو شناخت کر لیا گیا۔
گزشتہ روز لندن برج کے قریب دہشت گردی کا واقعہ پیش آیا جس میں ایک چاقو بردار شخص نے خاتون سمیت 3 افراد کو وار کر کے ہلاک اور 3 کو زخمی کردیا تھا جب کہ پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے حملہ آور کو ہلاک کردیا۔
برطانوی میڈیا کے مطابق ہلاک ہونے والے حملہ آور کی شناخت پاکستانی نژاد برطانوی شہری عثمان خان کے نام سے کر لی گئی ہے جو اسٹیفرڈشائر کا رہائشی تھا۔
برطانوی پولیس کا کہنا تھا کہ عثمان خان کے اسٹریفر ڈشائر میں واقع گھر پر رات گئے چھاپہ مارا اور گھر کی تلاشی لی۔
برطانوی میڈیا کے مطابق تلاشی کے دوران ہاتھ سے لکھی گئی ایک لسٹ بھی ملی تھی جس میں اس نے کچھ لوگوں اور جگہوں کے نام لکھے ہوئے ہیں، جس میں برطانوی وزیراعظم بورس جانسن، امریکی سفارتخانہ، دو یہودیوں کے نام سمیت دیگر تفصیلات تھیں۔
برطانوی پولیس کے مطابق عثمان خان ان 9 مجرموں میں سے تھا جنہیں 2010 میں لندن اسٹاک ایکسچینج پر حملے کی سازش کے الزام میں جیل بھیجا گیا تھا جب کہ اس ساز ش کو القاعدہ سے متاثر ہوکر تیار کیا گیا منصوبہ قرار دیاگیا تھا۔
اس کے علاوہ عثمان خان پر آزاد کشمیر پاکستان میں اپنے خاندان کی زمین پر دہشتگرد کیمپ بنانے کی کوشش کا الزام بھی تھا۔
عثمان دہشتگردی کےجرم میں 2012 میں جیل گیا تھا جو دسمبر 2018 میں رہا ہوا۔
اسسٹنٹ کمشنر پولیس نے مزید بتایا کہ ’2012 میں دہشت گردی کے جرم میں سزا یافتہ ہونے کے باعث مذکورہ حملہ آور کی معلومات حکام کے پاس موجود تھیں، عثمان خان دسمبر 2018 میں رہا ہوا تھا اور اب اس سلسلے میں ایک اہم انکوائری کا آغاز کردیا گیا ہے کہ وہ حملہ کرنے میں کس طرح کامیاب ہوا۔
انہوں نے بیان میں یہ بھی بتایا کہ عثمان خان کو موقع واردات پر ہی خصوصی مسلح فورسز نے گولی مار کر ہلاک کردیا تھا۔
مذکورہ بیان میں بتایا گیا کہ حملے سے قبل عثمان خان نے جمعے کی دوپہر فشمونگرز ہال میں منعقدہ ایک تقریب میں شرکت کی تھی۔
پولیس کے مطابق حملے کا آغاز عمارت کے اندر ہوا تھا جس کے بعد وہ عمارت سے فرار ہو کر لندن برج پہنچا تھا جہاں پولیس نے اسے پکڑا اور گولی مار دی۔
برطانوی پولیس کا کہنا تھا کہ دہشتگرد عثمان خان نے لندن کے فش مونگرز ہال میں تقریب میں شرکت کی تھی اور اسے تباہ کرنے کی دھمکی بھی دی تھی۔
پولیس کے مطابق واقعے کی تحقیقات جاری ہیں تاہم حملے میں ملوث مزید کسی مشتبہ شخص کی تلاش نہیں کی جارہی۔
خیال رہے کہ حملہ آور کو روکنے کے لیے لندن بریج پر موجود افراد نے فائر بجھانےکے آلے کی مدد لی اور بلآخر حملہ آور پر قابو پالیا تھا جسے بعد میں پولیس نے گولی مار دی۔
یاد رہے کہ سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف بھی ان دنوں علاج کی غرض سے لندن میں موجود ہیں اور یہ حملہ گزشتہ روز ایسے وقت میں ہوا جب وہ چیک اپ کے لیے لندن برج کے قریب واقع اسپتال جارہے تھے۔
اس واقعے کی وجہ سے پولیس نے اطراف کی سڑکیں بند کردیں تھیں جس کے سبب نواز شریف اسپتال نہ پہنچ سکے اور راستے سے ہی واپس گھر روانہ ہوگئے تھے۔