سری نگر (ڈیلی اردو) دنیا بھر میں مقیم کشمیری آج انسانی حقوق کے عالمی دن کو یوم سیاہ کے طور پر منا رہے ہیں۔
انسانی حقوق کے عالمی دن کو یوم سیاہ کے طورپر منانے کا مقصد عالمی برداری کی توجہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بگڑتی ہوئی صورتحال کی جانب مبذول کرانا ہے۔
یوم سیاہ منانے کی اپیل گزشتہ روز کُل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی نے کی تھی۔
اس موقع پر آج مقبوضہ کشمیرمیں بھارت کی طرف سے بڑے پیمانے پر جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی مذمت کے لیے مکمل ہڑتال ہے۔
سید علی گیلانی نے اپنے ایک بیان میں عالمی برادری سے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم بند کرانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیریوں کے انسانی حقوق کی پامالیوں کا سنجیدگی سے نوٹس لیا جائے۔
آل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ کشمیریوں کےحق خود ارادیت سے مسلسل انکار انسانی حقوق کی سب سے بڑی خلاف ورزی ہے، بھارت کی ہٹ دھرمی کشمیر تنازع کے پرامن حل میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔
سید علی گیلانی نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں مظالم پر بھارت سے اس کے جرائم کا حساب مانگے۔ ان کا کہنا تھا کہ کشمیر کی آزادی اور حق خودارادیت کے لیے جدوجہد ہر صورت جاری رہے گی۔
واضح رہے کہ مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارت کی جانب سے عائد کرفیو کو 4 ماہ سے زائدعرصہ ہو چکا ہے اور وادی میں لاک ڈاؤن کے سبب کشمیری عوام شدید اذیت کا شکار ہیں۔
128 روز سے جاری کرفیو اور پابندیوں کے باعث مقبوضہ وادی میں نظام زندگی مفلوج ہے، تعلیمی ادارے، دکانیں، کاروباری مراکز بند جب کہ سڑکوں پر ٹرانسپورٹ اب بھی غائب ہے۔
ان سب کے علاوہ انٹرنیٹ، موبائل فون اور لینڈ لائن سروس بھی تاحال بند ہے جب کہ حریت رہنما اور مقامی سیاسی قیادت سمیت 11 ہزار کشمیری گرفتار ہیں۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مسلسل 4 ماہ سے زائد کرفیو کے باعث مقبوضہ کشمیر کی معیشت کو 15 ہزار کروڑ روپے کا نقصان ہو چکا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ انسانی حقو ق کے عالمی دن پر دنیا بھر میں کشمیری آج یوم سیاہ منا رہے ہیں۔