لاہور (ڈیلی اردو) پنجاب کے ضلع ننکانہ صاحب میں گورودوارہ جنم استھان کے باہر مشتعل مظاہرین کا مجمہ اکٹھا کرنے والے مرکزی ملزم عمران چشتی کو پولیس نے گرفتار کرلیا۔
خیال رہے ملزم عمران نے ذاتی لڑائی کو مذہبی رنگ دے کر سکھوں کے خلاف اشتعال انگیز تقریریں کیں تھی اور عوام کو ان کے خلاف اکسانے کے لیے اشعال انگیز تقریریں سوشل میڈیا پر بھی وائرل کیں تھیں۔ ملزم نے مشتعل مظاہرین کو لے کر گورودوارہ ننکانہ صاحب پر حملہ اور گیٹ پر پتھراؤ کیا۔ ملزم نے گورودوارہ کو چار گھنٹے تک محاصرہ کرکے سکھوں کے خلاف اشتعال انگیز تقریریں کیں۔
وزیراعلیٰ پنجاب کی ڈیجیٹل میڈیا ٹیم کے فوکل پرسن اظہر مشوانی نے ملزم کی تصویر شیئر کرتے ہوئے بتایا کہ ننکانہ صاحب واقعے کے مرکزی ملزم کو گرفتار کرکے اسکے خلاف مقدمہ نمبر 6/2020 درج کرلیا گیا ہے۔
اظہر مشوانی کے مطابق مقدمے میں توہین مذہب اور دہشت گردی کی دفعات شامل کی گئی ہیں اور ملزم کے خلاف 295A/290 /291/341/506/148/149 اور دہشتگردی کی دفعہ 7 اے ٹی اے کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
The main culprit in #NankanaSahib incident Imran has been arrested
FIR # 6/2020 u/s 295A/290/291/341/506/148/ 149, 6 sound system /7ATA has been registered at Nanakan Police Station pic.twitter.com/v1LYzO7ACI
— Azhar Mashwani (@MashwaniAzhar) January 5, 2020
بعد ازاں گزشتہ روز وزیراعظم پاکستان نے واقعہ کا نوٹس لیا اور ملزمان کے خلاف سخت کارروائی کی یقین دہانی کرائی تھی۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر سے جاری اپنے پیغام میں انہوں نے لکھا کہ ننکانہ صاحب واقعہ میرے نظریے کے خلاف ہے اس پر حکومت، پولیس اورعدلیہ کوئی رعائت نہیں دکھائے گی۔ان کا کہنا تھا کہ ننکانہ واقعے اوربھارت میں مسلمانوں اوراقلیتوں پرحملے میں فرق ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت میں مسلمانوں، اقلیتوں پرہونے والا ظلم مودی، آر ایس ایس کے وژن اورایجنڈے کا حصہ ہے،مسلمانوں پرحملہ کرنیوالوں کوبھارتی حکومت اور پولیس کی حمایت بھی حاصل ہے، آرایس ایس کےغنڈے مسلمانوں کو مار پیٹ رہےہیں۔