امریکا: پاکستانی وکیل جلیلہ حیدر کیلئے انٹرنیشنل ویمن آف کریج ایوارڈ

واشنگٹن (ڈیلی اردو) امریکا نے پاکستانی وکیل جلیلہ حیدر سمیت دنیا بھر کی 12 خواتین کو انٹرنیشنل ویمن آف کریج ایوارڈ دیا، امریکی وزیر خارجہ مائیک پامپیو نے تقریب کی میزبانی کی اور خاتون اول میلانیا ٹرمپ نے خطاب کیا۔

اس سال باہمت خواتین کا عالمی ایوارڈ حاصل کرنے والی خواتین میں بلوچستان کی شیعہ ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والی پہلی خاتون وکیل جلیلہ حیدر بھی شامل ہیں، جلیلہ حیدر نے خواتین اور خطرات کا شکار لوگوں کے حقوق کے لیے کام کیا۔ اُنہیں بلوچستان کی ’آئرن لیڈی‘ بھی کہا جاتا ہے۔​

پاکستانی وکیل کے علاوہ باہمت خواتین کا عالمی ایوارڈ حاصل کرنے والی افغان خاتون ظریفہ غفاری ہیں جو 2019 میں افغانستان کے میدان شہر سے مئیر منتخب ہوئیں۔

انہوں نے طالبان کی دھمکیوں اور ناقدین کی مخالفت کے باوجود کچرے کے خاتمے کے لئے ’کلین سٹی، گرین سٹی‘ مہم کا آغاز کیا۔

امریکی محکمہ خارجہ نے دنیا بھر سے 12 خواتین کو انٹرنیشنل ویمن آف کریج ایوارڈز دینے کا اعلان کیا تھا، یہ ایوارڈ غیر معمولی ہمت، قائدانہ صلاحیت، امن، انصاف اور انسانی حقوق کے لیے خدمات پر دیا جاتا ہے۔

انٹرنیشنل ویمن آف کریج ایوارڈز کے حوالے سے امریکا کی نائب معاون وزیر خارجہ ایلس ویلز کا کہنا ہے کہ پوری دنیا خواتین کا عالمی دن ایسی باہمت خواتین کے لیے مناتی ہے جنہوں نے اپنی برادریوں کو بہتر بنانے کے لئے کام کرتے ہوئے ہمت اور اپنی قائدانہ صلاحیتوں کا اظہار کیا۔

تقریب کے بعد وائس آف امریکہ سے خصوصی بات کرتے ہوئے، جلیلہ حیدر نے کہا کہ امریکی حکومت کی جانب سے انکے کام کو سراہا گیا۔ تاہم، پاکستان میں انسانی حقوق کیلئے کام کرنے اکثر افراد کو ملک دشمن قرار دیا جاتا ہے۔

انھوں نے کہا کہ قانون کی بالادستی، انصاف اور انسانی حقوق کی بات کرنے والے پر غیر ملکی ایجنڈے کو فروغ دینے کا الزام لگا دیا جاتا ہے۔ لیکن، پاکستانی عوام اُنکی جدو جہد کو سراہتی ہے۔

انہوں نے اپنے ایوارڈ کو پاکستان اور بالخصوص بلوچستان کی ایسی تمام خواتین کے نام کیا جو کسی نہ کسی طرح اپنے حقوق کیلئے جنگ لڑ رہی ہیں۔

خواتین کے عالمی دن کیلئے انہوں نے پاکستانی خواتین کو پیغام دیا کہ وہ بلا خوف عورت مارچ میں اپنے پلے کارڈز کیساتھ شریک ہو کر اپنے حقوق کی جنگ لڑیں۔ لیکن، اسے صرف ایک دن تک محدود نہ کیا جائے، کیونکہ یہ پانچ ہزار سال کے پدر شاہی نظام اور سوچ کے خلاف خواتین کی ایک طویل جنگ ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں