اسلام آباد: تبلیغی جماعت کے 12 افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق

اسلام آباد (ڈیلی اردو) پاکستان میں کررونا وائرس کے کیسز میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور ملک بھر میں اس وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 857 تک پہنچ گئی ہے۔ جبکہ اب تک 6 افراد جاں بحق ہوگئے ہیں۔

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے علاقے بارہ کہو کی تحصیل کوٹھ ہتھیال میں کورونا وائرس کے بارہ مریضوں کی تصدیق ہوئی جن کا تعلق تبلیغی جماعت سے ہے۔ اطلاعات ہیں کہ یہ افراد رائے ونڈ کے اجتماع میں شرکت کر کے یہاں آئے تھے۔‘‘

محکمہ صحت نے پورے علاقے کو قرنطینہ میں تبدیل کردیا ہے جبکہ میڈیکل رپورٹس آنے تک مشتبہ افراد کو مسجد میں ہی رکھا جائے گا۔

بارہ کہو کے علاقے میں تبلیغی جماعت کے 6 غیرملکوں میں بھی کورونا وائرس کی تصدیق ہوگئی۔ اسسٹنٹ کمشنر سیکرٹریٹ کا کہنا ہے کہ کوٹھ ہتھیال میں تبلیغی جماعت 13 لوگوں پر مشتمل تھی جن میں تمام افراد کے میڈیکل ٹیسٹ لے لیے گئے ہیں۔

ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر اسلام آباد کا کہنا ہے کہ تمام اہل علاقہ سے گزارش ہے کہ وہ اپنے آپ کو گھروں میں محدود کرلیں۔

کوٹھ ہتھیال کے اہل علاقہ کا کہنا ہے کہ تبلیغی جماعت سے منسلک تمام افراد کو لے جانا چاہیے تاکہ علاقے میں دیگر رہائشیوں کو وائرس سے متاثر ہونے سے بچایا جا سکے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پانچ غیر ملکی اور سات پاکستانی شہریوں میں کررونا وائرس کی تشخیص ہوئی ہے۔ مقامی پولیس کے مطابق بلال مسجد کوٹ ہتھیال میں 13 افراد رکے ہوئے تھے۔ مقامی پولیس کے ایک اہلکار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا، ”ان میں سے ایک میں کورونا وائرس کی علامات ظاہر تھیں۔ ہم نے متعلقہ شخص کو فوری طور پر ٹیسٹ کے لئے حاجی کیمپ بھیجا۔ وہ افراد محلے میں تبلیغ بھی کرتے رہے اور اب ہم نے پورا علاقہ لاک ڈاون کیا ہوا ہے اور یہ معلوم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ کون کون ان سے رابطے میں رہا۔ ‘‘

اے ایس پی بھارہ کہو حمزہ امان اللہ کا کہنا ہے کہ پورے علاقے کو قرنطینہ میں بدل دیا گیا ہے جب کہ ضلعی انتظامیہ اہلِ علاقہ کے ٹیسٹ کرائے گی۔ حمزہ امان اللہ کا مزید کہنا تھا کہ علاقے میں دودھ، کریانہ، بیکری کے علاوہ باقی دکانیں بند کرا دی گئی ہیں۔ کوٹ ہتھیال کے خارجی و داخلی راستوں پر پولیس تعینات کر دی گئی ہے۔

خیال رہے کہ تبلیغی جماعت نے دس سے بارہ مارچ تک لاہور میں ایک بین الاقوامی تبلیغی اجتماع منعقد کرایا، جس میں ہزاروں کی تعداد میں غیر ملکیوں نے بھی شرکت کی۔ یہ اجتماع پندرہ مارچ تک جاری رہنا تھا لیکن بارش کی وجہ سے اسے جلد ختم کر دیا گیا۔ ایک اندازے کے مطابق اجتماع میں شرکت کرنے والوں کی تعداد لاکھوں میں تھی۔ اجتماع میں شرکت کرنے والے ایک صومالی باشندے نے ڈی ڈبلیو اردو کو بتایا کہ شرکت کرنے والے غیر ملکیوں کی تعداد تقریباً پندرہ ہزار تھی۔

ڈی ڈبلیو اردو کے مطابق پنجاب کے شہر لیہ سے تعلق رکھنے والے سماجی کارکن قمر شیرازی کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کی وبا کے باوجود تبلیغی جماعت نے اپنے تمام چھوٹے اور بڑے اجتماعات جاری رکھے۔ ”لیہ میں ان کا آخری شب جمعہ دو دن پہلے ہوا ہے۔ اس کے علاوہ ان کے سہ روزہ اجتماعات بھی مختلف شہروں میں ہوتے رہے۔ لیکن حکومت کے کسی اہلکار میں اتنی جرات نہیں کہ وہ انہیں روکے۔ میری اطلاعات ہیں کہ دو لاکھ سے چھ لاکھ کے قریب افراد نے رائے ونڈ اجتماع میں شرکت کی اور مجھے خطرہ ہے کہ پنجاب میں ایک بڑی تعداد میں کورونا وائرس کے کیسز اسی اجتماع کی وجہ سے ہوں گے۔‘‘

طبی ماہرین اور مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے اس اجتماع کے انعقاد اور اس میں شرکت کرنے والوں میں کورونا وائرس کی تشخیص سے متعلق پیش رفت پر سخت تشویش ظاہر کی ہے۔ پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کراچی کے سابق سیکریٹری جنرل ڈاکٹر بخش علی کا کہنا ہے، ”اگر ہم نے احتیاط نہیں کی، تو ہمارے ہاں صورتحال چین، اٹلی اور ایران سے بھی زیادہ خطرناک ہو سکتی ہے۔ اجتماع منعقد کرانے والوں کو کہا گیا تھا کہ ان حالات میں یہ اجتماع منعقد نہ کرائیں لیکن انہوں نے حکومت کی درخواست کو مسترد کر دیا۔ خانہ کعبہ بند ہے۔ دنیا کی بڑی بڑی مساجد بند ہیں۔ کربلا اور دوسرے اہم مقامات کو بند کر دیا گیا ہے۔ تو ایسے میں اس اجتماع کا ان حالات میں ہونا انتہائی پریشان کن بات ہے۔‘‘

واضح رہے کہ تبلیغی جماعت پورے ملک میں پھیلی ہوئی اپنی مساجد میں شب جمعے کے اجتماعات ہر جمعرات کی رات کو منعقد کراتی ہے جب کہ ہر بڑے شہر میں ایک سہہ روزہ اجتماع ہر مہینے منعقد ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ رائے ونڈ میں ایک اجتماع سال میں سندھ اور بلوچستان کا ہوتا ہے جب کہ دوسرے سال پنجاب اور خیبر پختونخوا کیلئے رائے ونڈ میں اجتماع ہوتا ہے۔ بین الاقوامی اجتماع بھی سال میں ایک بار ہوتا ہے۔ ان تمام اجتماعات میں لاکھوں کی تعداد میں افراد شرکت کرتے ہیں۔ خیبر پختونخوا، سندھ، پنجاب اور بلوچستان میں ذرائع کے مطابق ان میں سے کئی اجتماعات ایک ہفتے پہلے تک منعقد ہوتے رہے ہیں۔

واضح رہے دنیا کے 192 ممالک کورونا وائرس کی لپیٹ میں ہیں اور کورونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد 16 ہزار 100 سے زائد ہوگئی ہے جبکہ کرورنا وائرس سے 3 لاکھ 60 ہزار 627 افراد متاثر ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں