سعودی عرب کی یمن کے لئے 500 ملین ڈالر امداد کا اعلان

نیو یارک (ڈیلی اردو/نیوز ایجنسی) سعودی عرب یمن کیلئے 500 ملین ڈالر امداد دے گا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق جنرل سیکرٹری اقوام متحدہ انتونیو گوتریس نے یمن کیلئے 500 ملین ڈالر امداد دینے پر سعودی عرب کا شکریہ ادا کیا ہے۔سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری انتونیو گیترس کے مابین ٹیلی فونک رابطہ ہوا ہے اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال ہوا۔

جنرل سیکرٹری اقوام متحدہ نے کہا کہ یمن میں جنگ بندی اور امن کی سعودی ورب کی کوششیں قابل قدر ہیں۔ سعودی عرب نے جی ٹوئنٹی ممالک کی سربراہی کانفرنس میں بھی اہم کردار نبھایا ہے۔

انتونیو گیترس نے کہا کہ سعودی قیادت کورونا سے بچا کے لیے عالمی کاوشوں میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے جنرل سیکرٹری اقوام متحدہ انتونیو گوتریس کو کہا ہے سعودی عرب خطے کی سلامتی اور امن قائم کرنے کے لئے ہمیشہ کوشاں رہتا ہے۔ یمنی عوام ہمارے بھائی ہیں اور ہم ان کا احترام کرتے ہیں۔

خیال رہے کہ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی اپیل کے جواب میں سعودی عرب نے مجموعی طور پر 500 ملین ڈالرامداد کا اعلان کیا ہے۔

سعودی عرب نے ضرورت مند علاقوں میں طبی آلات اور دیگر امدادی سامان کی فوری فراہمی کے لیے پروگراموں کا آغاز کیا ہے۔ شاہ سلمان ہیومینیٹرین ایڈ اینڈ ریلیف (کے ایس ریلیف) سینٹر کی کمیٹی اس وقت عالمی طبی امداد کی فراہمی کے لیے اضافی اور فوری عمل کے طریقوں پر غور کر رہی۔

سعودی عرب کی سربراہی میں یہ عرب اتحاد حوثی ملیشیا کی تحریک کے خلاف سنہ 2015 سے لڑ رہا ہے۔

اس اتحاد کی جانب سے یہ مداخلت اس وقت کی گئی جب حوثی ملیشیا نے یمن کے دارالحکومت صنعا میں موجود بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ حکومت کا تختہ الٹا تھا۔ اور اُس سال حوثی باغیوں نے یمن کے صدر عبدربہ منصور ہادی اور ان کی کابینہ کو صنعا سے فرار ہونے پر مجبور کر دیا تھا۔

سعودی عرب صدر ہادی کی حمایت کرتا ہے اور اس نے خطے کے دیگر ممالک سے بنے ایک اتحاد کے ذریعے باغیوں پر فضائی حملے کرتا ہے۔

یہ اتحاد تقریباً ہر روز ہی اس طرح کے حملے کرتا ہے جبکہ حوثی باغی بھی اکثر سعودی عرب میں میزائل داغتے ہیں۔

اس خانہ جنگی نے دنیا کا بدترین انسانی آفت کو جنم دیا ہے اور تقریباً 80 فیصد آبادی یعنی دو اعشاریہ چار کروڑ آبادی امداد اور حفاظت کے منتظر ہیں۔

اس تنازع کے باعث اب تک ہزاروں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں