سوات میں ایک ہی خاندان کے 3 افراد کورونا وائرس سے جاں بحق، مجموعی تعداد 8 ہوگئی

سوات (ڈیلی اردو) سوات انتظامیہ اور محکمہ صحت کی غفلت، کورونا بے قابو، ہلاکتوں کی تعداد 8 ہو گئی۔

تفصیلات کے مطابق خیبر پختونخوا کے ضلع سوات میں تیزی کے ساتھ کورونا وائرس پھیلنے اور اموات نے ضلعی انتظامیہ اور محکمہ صحت کی کارکردگی پر سوالات اٹھا دیئے، سوات میں کورونا کے حوالے سے زمینی حقائق انتظامیہ کے دعوؤں کے برعکس نکلے جس کا واضح ثبوت 12 اپریل کو محلہ زمرد کان میں گوہر کا جاں بحق ہونا ہے، اُن کی نماز جنازہ میں نہ صرف لوگوں نے شرکت کی بلکہ باقاعدہ طور پر فاتحہ خوانی کا بھی اہتمام کیا گیا جبکہ اس دوران اُن کے والدین کی موت بھی واقع ہوئی اور ان کی موت کے ایک ہفتہ بعد ٹیسٹ رزلٹ آیا کہ ان کو کورونا ہوا تھا اب جن لوگوں نے نماز جنازہ میں شرکت کی اور فاتحہ خوانی کیلئے حاضر ہوئے یا ان کے خاندان اور محلہ کے دیگر افراد کو بھی کورونا ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے اور جب ان لوگوں میں کورونا ہونے کی تصدیق ہوگئی۔

ضلعی انتظامیہ اور محکمہ صحت نے اب محلہ کو سیل کرکے قرنطینہ میں تبدیل کردیا ہے، احتیاطی تدابیر اختیار نہ کرنے کیوجہ سے مزید کورونا پھیلنے کا خدشہ ہے اور یہ صورتحال انتظامیہ اور محکمہ صحت کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔

ادھر مدین کے علاقہ یونین کونسل بشیگرام میں بی ایچ یو شنکو کے انچارج کاکا خان اور اُن کی والدہ میں بھی کورونا کی تصدیق ہونے کے بعد پورے گاؤں کو سیل کر دیا گیا ہے۔ محلہ زمرد کان میں ایک ہی خاندان کے 3 افراد کی موت کی وادی میں جانے کے بعد سوات میں کورونا سے جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 8 تک پہنچ گئی ہے جبکہ 81 افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوگئی ہے۔ جبکہ کورونا ٹسٹ کا رزلٹ تاخیر سے پہنچنا بھی سوات میں کورونا کے پھیلاؤ کا سبب بن رہا ہے کیونکہ صحت ٹیسٹ کے رزلٹ کا انتظار کرتے ہیں اور اس دوران علاقے میں کورونا بے قابو ہو کر مزید لوگوں اور علاقوں کو اپنی لپیٹ میں لیتا ہے۔

محکمہ صحت کے مطابق ضلع بھر میں اب تک 569 کیسز سامنے آئے ہیں جن میں 372 افراد کے ٹیسٹ منفی آئے ہیں جبکہ 123 افراد کی ٹیسٹ رپورٹ ابھی تک موصول نہیں ہوئی۔ محکمہ صحت کی رپورٹ کے مطابق کورونا وائرس سے متاثرہ گیارہ افراد صحت یاب ہو گئے ہیں جبکہ 8 افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں