بہاولپور اور چولستان کے رقبوں پر جرنیلوں نے قبضے کر لیے ہیں، ریاض حسین پیر زادہ

اسلام آباد (ش ح ط) پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما ریاض حسین پیر زادہ نے کہا ہے کہ صوبہ پنجاب کے ضلع بہاولپور میں ہماری ساری زمینں اور رقبے ڈی ایچ اے لے رہی ہے۔ چولستان اور بہاولپور میں ہماری زمینوں پر قبضے ہو ریے ہیں۔پاکستان کے ساتھ کھلواڑ سیاستدان نہیں کر رہے ہیں۔ جو زمین آرمی کو چھاونی کے لیے دی گئی وہاں میرج ہال اور ڈیفنس ہاوسنگ اٹھارٹی بنا دی گئی۔

انہوں نے بجٹ بحث میں حصہ لیتے ہوے کہا کہ اس بجٹ میں شفافیت نہیں ہے جب تین تین بار بجٹ پیش ہونگے تو بجٹ کا تقدس کہاں رہے گا۔ ابھی ایک بار پھر منی بجٹ آے گا۔ پنک بک ہم کو نہیں دی گئی ہے۔ بجٹ پر کیا تقریر کریں۔

انہوں نے کہا کہ بجٹ کے نام پر عوام سے فراڈ کیا جا رہا ہے۔ ہمارے پی ایم اے نے بھاشا ڈیم کے لیے 80 ارب روپے رکھے اس بجٹ میں کیا رکھا گیا ہے۔ بھاشا ڈیم پاکستان کے لیے خط زندگی ہے ہم نے دو اضلاع کے پیسے اس ڈیم کے لیے رکھے ایک سابق سی جے نے بھی ڈیم کیے لیے فنڈز اکٹھے کیے۔ میں اکاونٹنٹ نہیں ہوں عوامی نمائندہ ہوں عوام کی بات کروں گا۔ یہ زراعت پیشہ ملک ہے۔80 فی صد آبادی گندم کھاتی ہے اور دن میں 8 روٹی کھاتی ہے۔ میرے والد زمیندار تھے۔

انہوں نے مجھے کہا تھا کہ کبھی گندم مہنگی مت ہونے دینا۔ اج گندم کی قیمت 2000 ہے۔ بھکر میں ایک زرعی سائنسدان ڈاکٹر نے مجھے گندم کا بیج دیا جس سے 60 من فی ایکڑ ہوئی اس ڈاکٹر کو ہٹا دیا گیا اس طرح بہاولپور کے ایک ڈاکٹر طارق نے کاٹن سیڈ بنایا جس سے 30 من کپاس نکلی بعد میں اس کو کھڈے لائن لگا دیا گیا، یہاں کھلواڑ سیاستدانوں نے نہیں کیا ہے یہ بات ذہن نشیں کر لی جاۓ، کھلواڑ تو ہمارے ساتھ ہوا ہے اس ایوان کے دروازے 11۔11 سال بند کر دیے گئے۔ بجٹ میں زراعت کے لیے کچھ نہیں ہے جبکہ جی ڈی پی بغیر زراعت کے نہیں بڑھ سکتی ہے یہ بات یاد رکھی جاۓ زمیندار اور کسان ہی اس ملک کا وارث ہے۔ یہ زمیندار سیاستدان کھلواڑ کرتے تو کیا ایبڈو ہوتے ممتاز دولتانہ، ولی خان کو ایبڈو کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ 6 دفعہ پارلمینٹ منتخب ہو کے آیا ہوں کرونا ہے مرنا ہے کئی دفعہ دل کی بات کرنے کا سوچا کہ عوام نے نمائندگی کے لیے بھیجا ہے بات کرتا ہوں تو پہاڑ سے ٹکڑ مارنے والی بات ہے نہیں بات کرتا تو کیا فائدہ یہاں انے کا۔ ہماری زمینوں کو پانیوں سے کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ چولستان کا علاقہ آرمی مشقوں کے لیے ڈیکلیر کر دیا گیا ہے۔ وہاں ریٹائرڈ کرنل پھرتے ہیں جو لوگوں سے پیسے لیتے ہیں اور ان کو مارتے ہیں۔ پانی سے ہم محروم ہیں زمینوں سے ہم محروم ہیں۔ چولستان میں ریٹائرد کرنل ڈنڈوں سے مارتے ہیں چولستان اور بہاولپور میں سرائیکیوں کے ساتھ ریڈ انڈینز والا سلوک برتا جا رہا ہے۔ جو ان زمینوں کے 800 سال سے وارث ہیں ان کے ساتھ ریڈ انڈینز والا سلوک کیا جارہا ہے۔ جن رقبوں کے مقامی وارث ہیں وہ آرمی نے قبضے کر لیے ہیں۔

انہوں نے کہا میں تمام جرنیلوں کے ساتھ گالف کھیلا ہوں سارے کور کمانڈر وار جرنیل ہیں جو زندگی داو پہ لگا کے یہاں آئے ہیں ہندوستان ان سے ڈرتا ہے۔ لیکن افسوس ہوتا ہے جب ہمارے لوگوں پہ فوج لگا دیتے ہو جو کان پکڑا کر بیٹکھیں لگواتے ہیں۔ فوج کا کام پکٹس پر نہیں ہوتا ہے تھانیدار اور محافظ میں فرق ہوتا ہے۔ ہمارے حلقے میں پورے موضع کا پانی جرنیل کو دے دیا جاتا ہے۔ ہمارا حال ریڈ انڈینز والا ہورہا ہے بولتا ہوں تو پہاڑ سے ٹکڑ مارنے والی بات ہے۔ یہ جھنڈا لیپٹ کر قبروں میں جانے کے لیے نہیں ہے اس کو مت قبروں میں جانے دو یہ سینے پہ تان کے سلامی کے لیے ہے۔ میں فقیر خاندان سے تعلق رکھتا ہوں عمران خان عوامی آدمی ہے اس کے خلاف تنقید مجھے پسند نہیں نہ ہی آصف زرداری اور نواز شریف کے خلاف کرتا ہوں نہ مجھے اپنے خلاف پسند ہے۔

انہوں نے کہا کہ کھلواڑ کس سیاستدان نے کیا یہ پارلیمنٹ میں بحث بند ہونی چاہیے۔ کھلواڑ تو ہمارے ساتھ ہوا۔ کھلواڑ انہوں نے کیا جنہوں نے سپاہ صحابہ بنائی۔ جنرل حمید گل، بریگیڈر خالد خواجہ، کرنل امام کو کس نے مارا انہی کے چمچوں نے مارا۔ اور شعیہ سنی کی بنیاد رکھی۔ایک 35 روپے کی گولی سے میرے والد کو مروا دیا گیا۔ آج میں بولوں گا اور یہی کچھ میرے ساتھ ہوگا اور آج کلاشنکوف کی گولی کی قیمت 300 روپے ہے۔ یہ بتایا جاے ڈی ایچ اے بنانے کا اختیار کس نے دیا۔ ایک دن لاہور میں ریونیو افیسرز کو میں لیکچر دینے گیا ان کو میں نے کہا کہ اگر کسی کام کے لیے زمین دی جاے یا ڈیم بنانے کے زمین دی جاے جیسے ہم نے بھاشا ڈیم کے لیے خریدی ہے اگر بعد میں ڈیم نہیں بنتا تو وہ اراضی جس ریٹ پر لی تھی اسی ریٹ پر واپس کی جاے گی۔ ہیڈ اسلام کی جیسے نیلامی کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ جو زمین آرمی نے کنٹونمنٹ کے لیے لی اس پر میرج ہال اور ڈی ایچ اے بنا دیے گئے۔اگر وہ زمین آرمی کے کسی کام کی نہیں تو گورنمنٹ یا مالکوں کو واپس جانی چاہیے بہاولپور اور چولستان کے کمانڈ رقبوں پر آرمی نے قبضے کر لیے ہیں۔ لاہور اور کراچی میں کیا ہوا ہے۔ بحریہ ٹاؤن والے ریاض نے کیا کیا ہے اس نے لوگوں کو رہنا سکھایا ہے ملازمتیں دی ہیں اس پر کرپشن کے کیسز بناے جارہے ہیں۔ آپ لوگ کیا کررہے ہیں۔آپ ہاوسنگ سکیموں پہ ہاوسنگ سکمیں بنا رہے ہیں۔ بہاولپور میں ساری زمینیں ڈی ایچ اے لے رہی ہے۔ہماری زمینوں اور رقبوں پر قبضے ہورہے ہیں۔ بہاولپور میں ہمارے دوست منظور خان کو حوالداروں نے مارا بھی اور اس سے اس کا ٹریکٹر چھین لیا گیا ہے اور جب بات کرتے ہیں تو کہتے ہیں کہ کنٹونمنٹ میں آنے کی اجازت نہیں ہے۔ کنٹونمنٹ میں سارے ٹریکٹر بند ہیں۔ پاکستان کے لوگوں کے ساتھ کھلواڑ یہی کر رہے ہیں جن کا تزکرہ کیا ہے افسوس ہے۔ آج ملتان کا گوجرنوالہ، کوئٹہ اور کراچی کا کور کمانڈر وار جرنیل ہے۔ جنرل طاہر ملک اور جنرل ہارون جیسے لوگوں کیوجہ سے اگلے محازوں پہ لڑنے کا جذبہ پیدا ہوا ہیے لیکن افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ آج جو ہو رہا ہے اس سے آرمی کو فائدہ نہیں پہنچ رہا۔ لوگوں کے دلوں میںعزت احترام ختم ہو رہا ہے۔ ہمارے محافظ ہیں افسوس سے کہتا ہوں ہمارے گھروں کو تو جو اجاڑا ہے کم از کم سرحدوں پہ تو مہربانی کریں۔ ایٹم بم تو ہم نے بھوک مر کے بنایا آج ایٹم بم چھینے کی سازش ہو رہی ہے اس میں سب شامل ہورہے ہیں۔ کیا اس ملک کا ملیا میٹ کر دینا ہے آپ نے سب کچھ تاکہ وہ کہیں نیکلولر پروگرام بند کرو اور کہیں چلو بھاگ جاو۔ یہ چیزیں صدارتی خطاب میں آنی چاہیے کہ ادارے کنٹرول میں رہیں۔ سپریم کورٹ میں جو کچھ ہوتا رہا پی سی او ججز آتے رہے جو فیصلے ہوۓ سب ہمارے خلاف ہوۓ عوام کو پیسا گیا۔ خدا کے لیے عوام کو مت پیسئیے۔ اگر سپیکر سوری سائیڈ نہ لے تو اچھا سپیکر بن سکتا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں