سی ٹی ڈی پشاور کا مبینہ مقابلہ، عرفان اللہ قتل کے خلاف باڑہ میں احتجاجی مظاہرہ

باڑہ (ڈیلی اردو) صوبہ خیبر پختونخوا کے صوبائی حکومت پشاور میں پیر کی شب سی ٹی ڈی کے ساتھ مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاک چار دہشت گردوں میں ایک ڈبل ایم اے پاس اور سکول ٹیچر نکلا، واقعے کیخلاف مقتول کے رشتہ داروں، مقامی افراد اور سیاسی جماعتوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا اور نعش کو قبائلی ضلع خیبر کے باڑہ چوک میں رکھ کر حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ مقتول عرفان اللہ کے ورثاء کا کہنا تھا کہ عرفان اللہ مقامی گورنمنٹ سکول میں ٹیچر بھرتی ہوا تھا جو ڈبل ایم اے پاس تھا۔

ٹیسٹ اور انٹرویو پاس کرنے کے بعد یکم جون 2020 کو محکمہ ایجوکیشن خیبر کے دفتر جمرود سے تقرر نامہ لینے کیلئے گیا تاہم وہاں سے لاپتہ ہوگیا اس سلسلہ میں انہوں نے 9 جون کو باڑہ پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس بھی کی تھی جبکہ گزشتہ روز معلوم ہوا کہ عرفان اللہ سی ٹی ڈی کے ساتھ مقابلہ میں مارا گیا ہے۔

اس موقع پر مظاہرین سے عوامی نیشنل پارٹی، جماعت اسلامی، عوامی انقلابی لیگ، خیبر یونین پاکستان، پاکستان تحریک انصاف، سمیت دیگر تمام سیاسی پارٹیوں سے تعلق رکھنے والے افراد کے رہنماؤں رفیق آفریدی، عطاء اللہ آفریدی، زاہد اللہ آفریدی، صحبت آفریدی اور پشتون تحفظ مومنٹ کے مقامی قائدین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کب تک ہم ایسے قتل ہوتے رہیں گے، ایک دفعہ آپریشنز میں ہمیں مارا گیا اور اب ہمیں ایسے جعلی پولیس مقابلوں میں مارا جارہا ہے۔

مقررین نے عدالت سے اس سلسلے میں سوموٹو ایکشن لینے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ اس واقعے کی تحقیقات کیلئے اعلی سطحی تحقیقاتی کمیشن تشکیل دی جائے اور واقعہ میں ملوث ملزمان کو سخت سے سخت سزا دی جائے۔

انہوں نے کہا کہ مقتول کی بیوہ بھی تعلیم یافتہ ہے، مقتول کی پوسٹ پر اس کی بیوی کو تعینات کرنے کے احکامات جاری کئے جائیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں