چارسدہ میں ڈھائی سالہ زینب زیادتی کے بعد قتل

چارسدہ (ڈیلی اردو) صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع چارسدہ میں ڈھائی سال کی بچی کو زیادتی کے بعد قتل کردیا گیا۔

پولیس کے مطابق چارسدہ میں کھیتوں سے ڈھائی سالہ بچی کی لاش ملی جسے اغوا کرکے زیادتی کا نشانہ بنایا گیا اور پھر قتل کردیا گیا۔

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ بچی کی شناخت زینب کے نام سے ہوئی ہے جس کو گزشتہ روز اغوا کیا گیا تھا اور پھر زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد اغواکاروں نے قتل کردیا۔

ڈی ایچ کیو چار سدہ کی میڈیکل آفیسر نے بچی کے ساتھ زیادتی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ بچی کو بے رحمانہ طریقے سے قتل کیا گیا، اس کے جسم پر تشدد کے نشانات بھی پائے گئے ہیں۔

ہسپتال ذرائع کا کہنا ہے کہ میڈیکل رپورٹ کے مطابق بچی کے ساتھ 18 گھنٹے پہلے جنسی زیادتی کی گئی جب کہ زیادتی کے بعد سفاک شخص نے تیز دھار آلے سے معصوم بچی کا پیٹ اور سینہ چاک کر کے قتل کیا ہے۔ ڈی این اے کے لیے بچی کے جسم کے نمونے خیبر میڈیکل کالج پشاور بھجوائے گئے ہیں۔

ڈی پی او کے مطابق ڈھائی سالہ بچی کو 6 اکتوبر کو اغوار کیا گیا جس کی لاش اگلے روز ملی، ڈاکٹر کا بتانا ہے کہ لاش پر کسی جانور کے پنجے کا بھی نشان ہے۔

ڈی پی او کا کہنا تھا کہ کرائم سین پرجیو فینسنگ کرلی گئی ہے اور بچی کے ڈی این اے سیمپل فرانزک لیبارٹری بھجوائے گئے ہیں جس کی رپورٹ کا انتظار ہے۔

ڈی پی او چارسدہ کے مطابق مقدمے میں اغوا کے بعد قتل کی دفعات بھی شامل ہیں اور واقعے کی تحقیقات کے لیے ایس پی انویسٹی گیشن درویش خان کی سربراہی میں ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے۔

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی اور دیگر حکام کو ملزمان کی فوری گرفتاری کا حکم دیا ہے۔

محمود خان کا کہنا تھا کہ واقعے میں ملوث افراد کسی صورت قانون کی گرفت سے بچ نہیں سکیں گے اور ملزمان کو نشان عبرت بنایا جائے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں