عدن ایئر پورٹ دھماکے: سعودی اتحاد کی یمن کے دارالحکومت صنعاء پر شدید بمباری

صنعاء (ڈیلی اردو/روئٹرز/اے ایف پی) کے جنوبی شہر عدن کے ایئر پورٹ پر دھماکے اور بندوق برداروں کی فائرنگ کے ایک روز بعد سعودی عرب کی قیادت والے تحاد کے جنگی طیاروں نے دارالحکومت صنعاء میں کئی اہداف پر بمباری کی ہے۔

سعودی عرب کی قیادت والے اتحاد کے جنگی طیاروں نے جمعرات 31 دسمبر کو جوابی کارروائی کے تحت یمن کے دارالحکومت صنعاء پر کئی فضائی حملے کیے۔ صنعا اس وقت ایرانی حمایت یافتہ عسکری شیعہ گروپ حوثی کے قبضے میں ہے۔

عینی شاہدین کے مطابق اتحادی فورسز نے ان فضائی حملوں میں صنعا کے ایئر پورٹ سمیت شہر کے آس پاس متعدد مقامات کو نشانہ بنایا۔

https://twitter.com/BinCoronavirus/status/1344434763088732160?s=19

حوثیوں کے زیر ماتحت چلنے والے المصیرہ ٹیلی ویژن کا کہنا ہے کہ اتحادی جنگی طیاروں نے صنعا کے مختلف اضلاع میں کم از کم 15 مقامات پر بمباری کی۔ ان حملوں میں کتنے افراد ہلاک ہوئے یا پھر نقصان کتنا ہوا اس کا فوری طور پر پتا نہیں چل سکا ہے۔

https://twitter.com/BinCoronavirus/status/1344744481023782919?s=19

ایئر پورٹ پر حملہ

صنعا پر یہ فضائی حملے جنوبی شہر عدن کے ایئر پورٹ پرحملے کے دوسرے روز کیے گئے۔ بدھ کے روز سعودی عرب سے نئی اتحادی حکومت کے کابینی وزراء کے عدن ہوائی اڈے پر پہنچتے ہی زبردست دھماکہ ہوا تھا جس میں 26 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے تھے۔ اس کے چند گھنٹے بعد ہی صدارتی محل کے پاس بھی زوردار دھماکہ ہوا تھا۔

سعودی میڈیا اور عینی شاہدین کے مطابق اس حملے میں نئی مخلوط حکومت کے اراکین پوری سے محفوظ رہے اور شہر کے صدارتی محل تک بحفاظت پہنچ گئے۔ ریاض اور خطے کے اس کے دوسرے اتحادیوں نے ان حملوں کی ذمہ داری ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغی گروپ پر عائد کی ہے جس سے وہ گزشتہ چھ برسوں سے برسر پیکار ہیں۔

اتحادی فضائی بمباری کے حوالے سے حوثی باغیوں کی جانب سے ابھی تک کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا ہے جس نے ایئر پورٹ پر ہونے والے حملوں کی ذمہ داری لینے سے منع کیا تھا۔
ادھر یمن کی نئی مخلوط حکومت نے جمعرات کے روز کہا کہ جنگ زدہ ملک میں وہ استحکام کے لیے کام کریگی۔ وزیر خارجہ احمد بن مبارک نے خبر رساں ادارے اے ایف پی سے بات چیت میں کہا، ”حکومت اپنے فرائض پورے کرنے اور یمن میں استحکام کی بحالی پر کام کرنے کے لیے پر عزم ہے۔ یہ دہشت گردانہ حملے ہمیں اس سے باز نہیں رکھ سکتے۔”

یمن کی نئی مخلوط حکومت

یمن کی بین الاقوامی تسلیم شدہ حکومت اور جنوبی حصے کے علیحدگی پسندوں نے 18دسمبر کو ایک نئی مشترک کابینہ تشکیل دی تھی۔ عدن کے جنوبی حصے سے کام کرنے والی صدر عبد الربہ منصور ہادی کی حکومت اور علیحدگی پسند، سعودی عرب کی قیادت والی اتحاد کے حلیف ہیں۔

سن 2014 میں حوثیوں کے شمالی دارالحکومت صنعا پر قبضے کے بعد سے ہی یہ اتحاد ایران سے وابستگی رکھنے والے حوثیوں کے خلاف جنگ میں مصروف ہے۔

لیکن علیحدگی پسند جنوبی عارضی کونسل (ایس ٹی سی) نے اس سال عدن میں خود مختاری کا اعلان کردیا تھا، جس کے بعد سے ہی دونوں فریق جنوب میں بھی ایک دوسرے جنگ لڑ رہے ہیں اور تصادم کی اس مجموعی صورت حال کی وجہ سے مستقل جنگ بندی کی کوششیں کافی پیچیدہ ہوگئی تھیں۔

چوبیس رکنی نئی کابینہ کی تشکیل کے بعد صدر ہادی نے سنیچر کے روز انہیں حلف دلایا تھا، جس کے بعد ایرانی حمایت یافتہ جنگجووں کے خلاف ایک متحدہ محاذ قائم ہوا ہے۔ یمن میں سعودی عرب کی قیادت والے اتحاد کی جانب سے فضائی حملوں میں اب تک بہت سے عام شہریوں سمیت ہزاروں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں