حوثی باغیوں کا سعودی عرب کے انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر ڈرون حملہ

ریاض (ڈیلی اردو/ڈی ڈبلیو/اے پی/اے ایف پی) یمن کے حوثی باغیوں نے سعودی عرب کے ابہا انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر حملہ کیا ہے، جس کے نتیجے میں ایک سویلین ہوائی جہاز کو آگ لگنے کی اطلاعات ہیں۔ حالیہ کچھ عرصے میں سعودی عرب پر حوثی باغیوں کے حملوں میں اضافہ ہوا۔

سعودی عرب کے سرکاری ٹیلی وژن الاخباریہ کے مطابق فائر فائٹرز نے مسافر جہاز کو لگنے والی آگ پر قابو پا لیا ہے۔

ابتدائی اطلاعات کے مطابق ایرانی حمایت یافتہ یمن کے حوثی باغیوں کے اس حملے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ تاہم سعودی حکام نے ابھی تک اس واقعے کے بارے میں کوئی بیان جاری نہیں کیا۔

دوسری جانب سعودی عسکری اتحاد کے ترجمان کرنل ترکی المالکی نے کہا ہے کہ سعودی عرب کی طرف آنے والے ایسے دو ڈرونز کو بھی تباہ کر دیا گیا ہے، جن کے ذریعے بم حملے کیے جانا تھے۔ انہوں نے ان حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح حوثی باغی جان بوجھ کر سعودی عرب کے عام شہریوں کو نشانہ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

نومبر 2017 میں حوثی باغیوں نے ریاض انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر حملہ کیا تھا۔ سعودی عرب نے بعدازاں اُس حملے کا الزام ایران پر عائد کیا تھا اور کہا تھا کہ تہران حکومت سعودی عرب کو نشانہ بنانے کے لیے حوثی باغیوں کو میزائل فراہم کر رہی ہے۔

اقوام متحدہ کے ماہرین کی بھی ایک رپورٹ کے مطابق حوثی باغیوں کے پاس موجود میزائلوں کے تانے بانے ایران سے ملتے ہیں لیکن تہران حکومت ایسے الزامات کو سختی سے مسترد کرتی آئی ہے۔

فلائٹ ٹریکنگ ویب سائٹ فلائٹ ریڈار 24 کے مطابق، جس وقت حوثی باغیوں نے ابہا انٹرنیشنل ایئرپورٹ کو نشانہ بنایا، اس وقت وہاں سعودی ایئرلائنز کے کم از کم دو ایئربَس مسافر طیارے موجود تھے۔

یمن میں تقریبا چھ برسوں سے سرگرم سعودی عسکری اتحاد نے اس حملے کے بعد ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس کا ذمہ دار حوثی باغیوں کو ٹھہراتے ہیں اور ان سے بین الاقوامی قوانین کے مطابق نمٹا جائے گا۔

یمن جنگ سن دو ہزار چودہ میں اس وقت شروع ہوئی تھی، جب حوثی باغیوں نے دارالحکومت صنعا پر قبضہ کر لیا تھا۔ اس کے بعد سعودی عرب نے متحدہ عرب امارات کے ساتھ مل کر دیگر ملکوں کو ساتھ ملایا اور ایک عسکری اتحاد قائم کیا تاکہ حوثی باغیوں سے نمٹا جا سکے۔ اقوام متحدہ کے مطابق اس جنگ کی وجہ سے یمن میں دنیا کا بدترین انسانی المیہ جنم لے چکا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں