آسٹریلوی پارلیمنٹ میں جنسی زیادتی کا واقعہ، وزیر اعظم نے معافی مانگ لی، تحقیقات کا حکم

کینبرا (ڈیلی اردو/ج ح ط/ڈی ڈبلیو/روئٹرز) آسٹریلیا کے وزیر اعظم اسکاٹ موریسن نے پارلیمان میں ایک خاتون کے ساتھ مبینہ جنسی زیادتی کے واقعے پر معافی مانگی ہے۔ انہوں نے اس کی انکوائری کرانے کا بھی وعدہ کیا ہے۔

آسٹریلیا کے وزیر اعظم اسکاٹ موریسن نے منگل کے روز اس خاتون سے معافی مانگی ہے جس نے پارلیمان میں ایک نامعلوم رفیق کار پر مبینہ طور پر ریپ کا الزام لگایا تھا۔ موریسن نے اس واقعے کی تفصیلی جانچ کرانے کا بھی وعدہ کیا ہے۔

خاتون نے الزام لگایا تھا کہ وزیر دفاع لنڈا رینالڈس کے پارلیمنٹ بلڈنگ میں واقع دفتر میں مارچ 2019 میں ان کے ساتھ جنسی زیادتی کی گئی تھی۔ یہ جرم موریسن کی حکمراں لبرل پارٹی کے ایک کارکن نے انجام دیا تھا۔

خاتون نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ انہوں نے گزشتہ برس اپریل میں ہی اس واقعے کی اطلاع پولیس کو دی تھی لیکن اپنے کیریئر کو نقصان پہنچنے کے خدشے کی وجہ سے اس واقعے کی باضابطہ شکایت درج نہیں کرانے کا فیصلہ کیا تھا۔

خاتون نے بتایا کہ انہو ں نے رینالڈ کے دفتر کے ایک سینئر عہدیدار کو اپنے ساتھ جنسی زیادتی کے واقعے کے بارے میں بتایا تھا۔ لیکن انہیں اسی دفتر میں ایک میٹنگ میں شرکت کرنے کے لیے کہا گیا جہاں ان کے ساتھ جنسی زیادتی کی گئی تھی۔

رینالڈ نے پیر کے روز اس بات کی تصدیق کی کہ گزشتہ برس انہیں اس شکایت کے متعلق بتایا گیا تھا تاہم انہوں نے اس بات سے انکار کیا کہ خاتون پر پولیس میں شکایت درج نہیں کرانے کے لیے کسی طرح کا دباو ڈالا گیا تھا۔

وزیر اعظم موریسن نے منگل کے روز خاتون سے معافی مانگی اور اس واقعے کی انکوائری کرانے کا وعدہ کیا۔

موریسن نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا، ”ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا۔ میں اس کے لیے معافی مانگتا ہوں۔ میں اس امر کو یقینی بنانا چاہتا ہوں کہ کوئی بھی خاتون اس جگہ حتی الامکان محفوظ رہے۔”

موریسن نے کہا کہ انہوں نے کابینہ افسر اسٹیفنی فاسٹر کو کام کے مقامات پر شکایتوں سے نمٹنے کے طریقہ کار کا جائزہ لینے کی ذمہ داری سونپی ہے جب کہ ممبران پارلیمان کی ایک ٹیم کام کے مقامات پر ورک کلچر کا جائزہ لے گی۔

مذکورہ خاتون کے الزام کے بعد وزیر اعظم موریسن پر دباو بڑھ گیا ہے۔ لبرل پارٹی کے اندر خواتین کے تئیں نا مناسب رویے کے الزامات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔

سن 2019 میں بعض خواتین اراکین پارلیمان نے الزام لگایا تھا کہ انہوں نے جب اس وقت کے وزیر اعظم میلکم ٹرن بل کو عہدے سے ہٹانے کی مہم کی حمایت کی تو انہیں اس وقت کے امیگریشن کے وزیر ایلن ٹوڈجے نے پریشان کیا تھا۔

ٹوڈجے نے تاہم ان الزامات کی تردید کی تھی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں