ینگون (ڈیلی اردو/نیوز ایجنسیاں) میانمار میں آمریت کے خلاف جاری مظاہروں کے شرکا پر فوج کی فائرنگ سے مزید 50 افراد ہلاک ہوگئے۔
غیرملکی خبررساں ادارے ‘رائٹرز’ کے مطابق یکم فروری کو ہونے والی فوجی بغاوت کے خلاف مظاہرین ینگون، منڈالے اور دیگر قصبوں کی سڑکوں پر نکل آئے۔
Mandalay today. Anti-coup protesters took to the streets in many parts of Myanmar on Army Day despite the junta's shoot to kill threat. At least 50 people are reported killed so far. #WhatsHappeningInMyanmar pic.twitter.com/rbh7XadvwA
— Matthew Tostevin (@TostevinM) March 27, 2021
میانمار کے جرنیلوں کی جانب سے مسلح افواج کا دن منایا اور ساتھ ہی مظاہرین کے لیے انتباہ جاری کیا کہ انہیں باہر نکلنے پر ‘سر اور پیٹھ میں گولی’ لگ سکتی ہے۔
معزول قانون سازوں کی قائم کردہ فوج مخالف گروپ سی آر پی ایچ کے ترجمان ڈاکٹر ساسا نے ایک آن لائن فورم کو بتایا کہ ‘آج کا دن مسلح افواج کے لیے شرم کا دن ہے’۔
انہوں نے کہا کہ فوجی جرنیلوں نے 300 سے زائد بے گناہ شہریوں (مظاہرین) کی ہلاکت کے بعد مسلح افواج کا دن منایا۔
میانمار کے مقامی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق ہفتہ کی صبح سویرے یانگون ڈالا کے نواحی علاقے میں پولیس اسٹیشن کے باہر احتجاج کرنے والے ہجوم پر سیکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے کم از کم 50 افراد ہلاک ہوگئے۔
https://twitter.com/Myanmar_Now_Eng/status/1375691717219774469?s=19
نیوز پورٹل نے بتایا کہ کم از کم 10 افراد زخمی ہوئے۔
1/2 At least 4 people were killed & several injured by regime troops on Saturday in Dala Township on the Yangon River. Around 50 soldiers fired shots from midnight until 4am, locals said, adding that the actual number of deaths may be higher, but they could only locate 4 bodies. pic.twitter.com/ZxfeJP359D
— Myanmar Now (@Myanmar_Now_Eng) March 27, 2021
دارالحکومت نیپائٹاو میں ‘آرمڈ فورسز ڈے’ کے موقع پر فوجی پریڈ کی صدارت کرنے کے بعد سینئر جنرل من آنگ ہیلنگ نے بغیر کوئی ٹائم فریم دیے ہوئے انتخابات کرانے کا وعدہ کیا۔
Despite the crackdown across the country, many thousands of anti-coup protesters continued to come out on roads in Tantse town of Sagaing region. At least 50 people were killed by Junta’s armed forces on Saturday alone. #WhatsHappeningInMyanmar #March27Coup
Photo : Myanmar Now pic.twitter.com/V3zUusW1cS
— Athens Zaw Zaw (@zaw_athens) March 27, 2021
سرکاری فوج نے ٹیلی ویژن پر براہ راست نشریات میں کہا کہ ‘فوج جمہوریت کے تحفظ کے لیے پوری قوم کے ساتھ کھڑی ہے’۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکام نے عوام کی حفاظت اور ملک بھر میں امن کی بحالی کے لیے بھی کوشش کی ہے۔
ایک اندازے کے مطابق فوجی بغاوت کے خلاف مظاہرین پر ہونے والے کریک ڈاؤن میں اب تک 328 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
سرکاری ٹیلی وژن کی جانب سے جمعہ کی شام کو ایک انتباہ جاری کیا گیا کہ ‘آپ (عوام) کو حالیہ اموات کے تناظر میں حالات کو سمجھنا چاہیے کہ آپ کے سر اور کمر میں گولی لگنے کا خطرہ ہوسکتا ہے’۔
انتباہ میں خصوصی طور پر یہ نہیں کہا گیا کہ سیکیورٹی فورسز کو دیکھتے ہی مارنے کے احکامات دیے گئے ہیں۔