میانمار میں فوجی بغاوت کیخلاف مظاہروں کا ‘خونی دن’، 114 افراد ہلاک

ینگون (ڈیلی اردو/وی او اے) میانمار میں فوجی بغاوت کے خلاف ہفتے کو ہونے والے مظاہروں اور جمہوریت پسندوں کے خلاف فوجی کریک ڈاؤن کے دوران ہلاک ہونے والوں کی تعداد 114 ہو گئی ہے۔ ہلاک شدگان میں بچے بھی شامل ہیں۔

امریکہ اور برطانیہ سمیت کئی ممالک اور عالمی رہنماؤں نے میانمار میں ہلاکتوں کی مذمت کی ہے۔

اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے بھی ان واقعات پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

امریکہ، برطانیہ، جاپان، جنوبی کوریا، آسٹریلیا، نیدرلینڈ، یونان، نیوزی لینڈ، ڈنمارک، جرمنی اور کینیڈا کے ڈیفنس چیفس نے اتوار کو ایک مشترکہ بیان میں میانمار کی فوج کی ان کارروائیوں کی مذمت کی ہے۔

میانمار میں یکم فروری کو فوجی بغاوت کے بعد سے ہی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے، جن میں درجنوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ تاہم ہفتے کو سب سے خون ریز دن قرار دیا جا رہا ہے۔

https://twitter.com/IrrawaddyNews/status/1376148813136547843?s=19

ہفتے کو میانمار میں مسلح افواج کا دن منایا جا رہا تھا جس کے پیشِ نظر جمہوریت پسندوں اور فوج مخالف مظاہرین نے ملک کے سب سے بڑے شہروں ینگون اور منڈالے سمیت دیگر شہروں میں مظاہرے کیے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ کے مطابق ایک خاتون سمیت 40 افراد منڈالے میں ہونے والے مظاہرے میں فوجی کریک ڈاؤن کے دوران ہلاک ہوئے جب کہ 27 افراد ینگون میں ہلاک ہوئے۔

منڈالے میں ایک پانچ سالہ بچے کی ہلاکت کی بھی اطلاعات ہیں۔

میانمار کی فضائیہ نے ہفتے کو تھائی لینڈ کی سرحد کے قریب فوج مخالف مسلح نسلی گروہ کیرن نیشنل یونین (کے این یو) کے ٹھکانوں پر بمباری بھی کی جن میں دو ہلاکتوں کی تصدیق ہوئی ہے۔

کے این یو نے ہفتے کو دعویٰ کیا تھا کہ اس نے ایک کارروائی میں ایک کرنل سمیت 10 فوجیوں کو ہلاک کر کے فوجی بیس پر قبضہ کر لیا تھا۔

میانمار کی فوج نے ہفتے کو ہونے والی شہری ہلاکتوں اور باغی گروپ کے این یو کے دعووں پر تاحال کوئی ردِعمل نہیں دیا۔

دوسری جانب ینگون میں امریکی کلچرل سینٹر کی عمارت پر گولیاں لگیں، تاہم کوئی نقصان نہیں ہوا۔ امریکی سفارت خانے کے ترجمان کے مطابق اس واقعے کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔

رپورٹس کے مطابق یکم فروری کے بعد سے شروع ہونے والے مظاہروں میں ہلاکتوں کی مجموعی تعداد اب 440 تک جا پہنچ چکی ہے۔

امریکی وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے میانمار میں پیش آنے والے واقعات کو اندوہناک قرار دیتے ہوئے میانمار کی فوج پر تنقید کی ہے۔

بلنکن کا کہنا ہے کہ ان واقعات سے ظاہر ہوتا ہے کہ برمی فوج محض چند افراد کے مفاد کی خاطر عام شہریوں کی زندگیاں قربان کر دے گی۔

اُنہوں نے ہلاک شدگان کے لواحقین سے اظہارِ ہمدردی کرتے ہوئے کہا کہ میانمار کے بہادر عوام دہشت پھیلانے والی فوجی حکومت کو مسترد کر رہے ہیں۔

ادھر فوجی حکومت کے سربراہ جنرل من آنگ لینگ نے فوجی پریڈ سے خطاب کرتے ہوئے ایک بار انتخابات کرانے کا وعدہ کیا، تاہم اُنہوں نے اس ضمن میں کوئی تاریخ نہیں دی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں