پشاور (ڈیلی اردو) صوبہ خیبرپختونخوا کے ضلع بنوں میں گزشتہ ہفتے 4 جوانوں کی گولیوں سے چھلنی لاشیں ملنے کے بعد جانی خیل تھانے کے باہر جاری دھرنے میں شامل مقامی قبائلی افراد اور لواحقین نے لاشوں کے ہمراہ اسلام آباد کی طرف مارچ شروع کردیا۔ جبکہ خیبر پختونخوا پولیس نے پی ٹی ایم کے رہنما منظور پشتین کو کوہاٹ جبکہ اس تحریک کے دوسرے اہم رہنما و ممبر قومی اسمبلی محسن داوڑ کو کرک پولیس نے اپنے تحویل میں لے لیا۔
پی ٹی ایم قائد منظور احمد پشتین کو کوہاٹ کو کوہاٹ پولیس نے اپنے تحویل میں لے لیا اور پی ٹی ایم مرکزی رہنماء ممبر قومی اسمبلی محسن داوڑ کو کرک میں روکا گیا اور پولیس نے آپنے تحویل میں لے لیا ہے #شرمناک#JaniKhelLongMarch2Islamabad#PashtunLongMarch2Islamabad pic.twitter.com/vj6nVlplfK
— Ihtesham Afghan (@IhteshamAfghan) March 28, 2021
قبائلی افراد اور قتل ہونے والے 4 نوجوانوں کے رشتہ دار مسلسل احتجاج کر رہے ہیں جن کی عمریں 13 سال سے 17 سال کے درمیان تھی اور وہ تین ہفتے قبل لاپتہ ہوگئے تھے جبکہ گزشتہ اتوار کو ایک کھیت میں ان کی لاشیں ملی تھیں جس کے بعد گزشتہ 6 روز سے احتجاج کیا جا رہا ہے۔
نوجوانوں کی شناخت احمد اللہ، محمد رحیم، رضام اللہ اور عاطف اللہ کے نام سے ہوئی تھی۔
جنوبی وزیرستان کے قریبی ضلع بنوں کے علاقے جانی خیل سے تقریباً 10 ہزار افراد نے اتوار کی صبح چاروں نوجوانوں کی لاشوں کے ساتھ اسلام آباد کی جانب مارچ شروع کیا، جن کا مطالبہ ہے کہ ریاست دشمن عناصر کے خلاف کارروائی کی جائے۔
پولیس نے بنوں کی مرکزی شاہراہ کو بلاک کرکے مظاہرین کو کئی گھنٹوں تک مارچ کرنے سے روکے رکھا تاہم بعد میں انہیں اپنے راستے پر جانے کی اجازت دی گئی۔
Pashtun caravan leaves for Islamabad with their bodies. It is our national duty to support it. Tear gas is being used by police to stop them. Today, the opponents and supporters of the nation will be clear.
#JaniKhelLongMarch2Islamabad#PashtunLongMarch2Islamabad pic.twitter.com/sFGMFGrPWm— Alam Zaib Mahsud (@AlamZaibPK) March 28, 2021
ایک ویڈیو میں مظاہرین کو نعرے لگاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے، جس میں وہ ‘ہم کیا چاہتے، امن، ہم انصاف مانگتے ہیں اور غافل ریاست’ کے نعرے لگا رہے ہیں۔
Inhumane barbarism, now Pakhtun are stopped to go for the rally asking justice for the youngsters killed in Janikhel by terrorists. It's inhumane to stop #PashtunLongMarch2Islamabad and this way a cover is tried for their proxies. pic.twitter.com/OHtHwGX8Q7
— Sanna Ejaz(سیاله) (@sanaejaz2) March 28, 2021
صحافیوں کو جانی خیل کے رہائشی اور مارچ میں شامل لطیف وزیر نے بتایا کہ ‘مارچ شروع میں پرامن اور آرام سے جاری تھا’ لیکن جب ٹوچی پل کے پاس پہنچے تو انہیں رکاؤٹوں کا سامنا کرنا پڑا اور انتظامیہ اور پولیس کی جانب سے روکا گیا۔
انہوں نے پولیس کو مورد الزام ٹھہراتے ہوئے کہا کہ مظاہرین کو زبردستی روکا گیا اور منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس استعمال کیا گیا، مارچ کو روکنے کے لیے پولیس کی بھاری نفری تعینات کردی گئی ہے۔
لطیف وزیر نے بتایا کہ وہ پرامن احتجاج اور حکومت سے چار لڑکوں کے قتل کے ذمہ دار عناصر کو سامنے لانے اور ان کے خلاف کارروائی کرنے کا مطالبہ کر رہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ ‘صوبائی حکومت سے مایوس جانی خیل قبیلے کے بڑوں نے اسلام آباد کی طرف مارچ کرنے کافیصلہ کیا اور قاتلوں کی گرفتاری تک تدفین نہ کرنے کا فیصلہ کیا’۔
ان کا کہنا تھا کہ پولیس نے کئی گھنٹوں تک روڈ بلاک رکھنے کے بعد انہیں مارچ جاری رکھنے کی اجازت دے دی۔
دوسری جانب ضلع کرک میں پولیس نے پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے رہنما قبائلی ضلعے سے رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ کو حراست میں لے کر بنوں جا کر احتجاج میں شامل ہونے اور مارچ کی سربراہی کرنے سے روک لیا۔
Elected representative @mjdawar consistently harassed by State for exercising his right to expression & assembly. Completely unacceptable!#PashtunLongMarch2Islamabad pic.twitter.com/P3XjYViI0I
— Imaan Zainab Mazari-Hazir (@ImaanZHazir) March 28, 2021
پی ٹی ایم ذرائع کے مطابق پی ٹی ایم کے سربراہ منظور پشتین کو بھی کوہاٹ میں حراست میں لیا گیا ہے۔
PTM leader Manzoor Ahmad Pashtun was taken into custody by Kohat police and PTM central leader National Assembly member Mohsin Dawar was detained in Karak and taken into police custody.#شرمناک#JaniKhelLongMarch2Islamabad#PashtunLongMarch2Islamabad
— Gul Bukhari (@GulBukhari) March 28, 2021
صوبائی حکومت کے وزیر سماجی بہبود ہشام انعام اللہ خان مروت قبیلے کے مشران کے ہمراہ جرگے کے لیے بنوں پہنچ گئے۔
انہوں نے مظاہرین کے قائدین کو بتایا کہ پوری قوم متاثرین کے غم میں برابر کی شریک ہے، مسئلے کے حل کے لیے جرگے کی صورت میں آیا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ مروت اور بنوں کے قبیلے ایک دوسرے کے بھائی اور پڑوسی ہیں اور اس غم میں برابر کے شریک ہے، آپ کے جو جائز مطالبات ہیں، ان کو وزیر اعلیٰ محمود خان اور وزیراعظم عمران خان تک پہنچاؤں گا۔
ہشام انعام اللہ خان نے کہا کہ شہیدوں کی تدفین کی استدعا کرتا ہوں، صوبائی حکومت کے تمام وزرا کو آپ کے ساتھ جرگے میں بٹھاؤں گا۔
صوبائی وزیر ہشام انعام اللہ خان نے جرگے کی مقامی روایت ننواتے کے تحت تین دنبے بھی ذبح کیے، جس کو دھرنا منتظمین نے قبول کیا۔
مذاکرات کے حوالے سے تاحال کوئی پیش رفت نہیں ہوئی تاہم مارچ کے قائدین نے جانی خیل قبیلے سے مشاورت کے لیے وقت مانگ لیا۔
وزیراعلیٰ کے پی محمود خان بھی بنوں پہنچ گئے ہیں اور تنازع کا حل نکالنے کے لیے جانی خیل قبیلے سے ملاقات کا امکان ہے۔
قبل ازیں مظاہرین نے چاروں لاشوں کو مقامی تھانے کے سامنے رکھ کر احتجاج کیا اور متاثرہ خاندانوں کو شہدا پیکیج دینے، ملزمان کو انصاف کے کٹہرے میں لانے، خطے میں امن اور استحکام بحال کرنے کے لیے اقدامات کے مطالبات کیے۔
میڈیا کو قتل ہونے والے ایک نوجوان کے رشتہ دار نے بتایا کہ مقتول کی کسی سے کوئی دشمنی نہیں تھی۔
سیاسی اور سماجی کارکنوں، کاروباری برادری کے نمائندوں اور مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے متاثرہ خاندانوں سے اظہار یک جہتی کے لیے احتجاج میں حصہ لیا۔
صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ شاہ محمد خان اور مقامی انتظامیہ کے عہدیدار دھرنا ختم کرنے کے لیے مظاہرین کو منانے میں ناکام رہے۔
قبل ازیں علمائے کرام کا ایک وفد بھی مظاہرین سے مذاکرات کے لیے جانی خیل پہنچ گیا تھا اور اسلام کی تعلیمات کی روشنی میں لاشوں کی فوری تدفین کو اجاگر کیا تھا۔