نائجیریا: مسلح گروپ نے اسکول سے درجنوں بچے اغوا کر لیے

ص (ڈیلی اردو/روئٹرز/اے پی/اے ایف پی) حکام کے مطابق جس وقت حملہ ہوا اس وقت اسکول میں تقریباً دو سو بچے تھے جس میں سے اکثر لا پتہ ہیں۔ مسلح گروپ طلبہ کو پہلے بھی اغوا کرتے رہے ہیں اور یہ اسی سلسلے کی تازہ کڑی ہے۔

نائجیریا کے شمال مرکزی صوبے نائجر میں پولیس کے ترجمان وسیع عابدون نے بتایا ہے کہ 30 مئی اتوار کے روز مسلح حملہ آوروں نے ایک مدرسے پر حملہ کر کے تقریباً ڈیڑھ سو طلبہ کو اغوا کر لیا۔ حکام کے مطابق اس واقعے میں ایک شخص ہلاک بھی ہو گیا۔

حکام کے مطابق جس وقت یہ واقعہ پیش آیا اس وقت مدرسے میں تقریبا ًدو سو طلبہ تھے جس میں سے بیشتر کو اغوا کر لیا گیا تاہم اس کی صحیح تعداد کا پتہ نہیں ہے۔ پولیس ترجمان کے مطابق، ”مسلح حملہ آور موٹر سائیکلوں پر سوار تھے۔”

پولیس ترجمان وسیع عابدون کے مطابق مسلح افراد نے مدرسے کا محاصرہ کر کے اندھا دھند فائرنگ کی جس میں ایک شخص ہلاک بھی ہو گیا۔ انہوں نے کہا کہ طلبہ کی بازیابی کے لیے کئی ٹیمیں تشکیل دی گئی ہے اور پولیس اس بات کو یقینی بنائے گی کہ متاثرہ بچوں کو محفوظ طریقے سے بازیاب کرا لیا جائے۔

اس مدرسے کے مہتمم ابو بکر تیگینا خود اس پورے حملے کے عینی شاہد ہیں جو مدرسے کے پاس ہی رہتے ہیں۔ انہوں نے خبر رساں ادارے روئٹرز سے بات چیت میں بتایا، ”میں نے بھاری اسلحوں سے لیس موٹر سائیکل پر سوار 20 سے 25کے درمیان افراد کو دیکھا۔ وہ اسکول میں داخل ہوئے اور تقریباً 150 یا اس سے بھی زیادہ طلبہ کو اپنے ساتھ لے گئے۔”

اغوا کے خوف سے اسکول بند کر دیے گئے

نائجیریا میں مسلح گروپوں کی جانب سے اسکول کے طلبہ کو اغوا کرنے کا سلسلہ حالیہ مہینوں میں چلتا رہا ہے جس کے تحت سیکڑوں طلبہ کو تاوان کے بدلے اغوا کیا جا چکا ہے۔ گزشتہ دسمبر سے اب تک 730 بچوں اور طلبہ کو اغوا کیا جا چکا ہے جس میں گزشتہ روز کے بچے شامل نہیں ہیں۔

اس برس فروری میں لڑکیوں کے اسکول سے تقریبا 279 طالبات کو اغوا کر لیا گیا تھا۔ بعد میں انہیں رہا کر دیا گیا تھا۔ اسکول کے طلبہ کے اغوا کے متعدد واقعات کے بعد علاقے میں خوف کا ماحول ہے جس کی وجہ سے بہت سے اسکول بند کر دیے گئے ہیں۔ سنیچر کے روز گرین فیلڈ یونیورسٹی کے طالبہ اور اسٹاف کو رہا کر دیا گیا جنہیں 20 اپریل کو اغوا کیا گیا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں