مظفرگڑھ: دو طالب علموں سے زیادتی کرنے والا استاد گرفتار

مظفر گڑھ (ڈیلی اردو) صوبہ پنجاب کے ضلع مظفرگڑھ کے علاقے علی پور میں ٹیوشن پڑھنے کے لیے آنے والے دو طالب علموں سے مبینہ طور پر زیادتی کرنے اور ان کی ویڈیوز بنانے والے استاد کو پولیس نے گرفتار کرلیا۔

پولیس کے مطابق ملزم کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا اور اسے گرفتار بھی کرلیا گیا ہے جبکہ مزید تحقیقات جاری ہیں۔

علی پور کے تھانے سیت پور میں درج ایف آئی آر کے مطابق موضع خنانی میں ٹیوشن سینٹر پر ملزم محسن عباس پڑھنے کے لیے آنے والے بچوں سے بدفعلی کرتا رہا۔

ایف آئی آر کے مطابق ملزم نے بچوں سے زیادتی کی ویڈیوز بھی بنائیں اور ان کو آپس میں بدفعلی کے لیے مجبور کیا جبکہ ویڈیو وائرل کرنے کی دھمکی دی۔

بعد ازاں بچوں کے والدین نے پولیس کو اس حوالے سے آگاہ کیا اور پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے ٹیوشن سینٹر کے استاد کو گرفتار کر کے اس کا موبائل فون قبضے میں لے کر مقدمہ درج کر لیا۔

پولیس ترجمان کا کہنا تھا کہ ملزم محسن عباس کے موبائل سے مختلف عمر کے بچوں کی لاتعداد پورن ویڈیوز برآمد ہوئی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ملزم بچوں کو آپس میں بدفعلی کروا کر گزشتہ 6 ماہ سے ویڈیوز بناتا رہا ہے جبکہ ویڈیوز کے حوالے سے کسی غیر ملکی گروہ سے رابطے کے پہلو سے بھی تحقیقات جاری ہیں۔

یاد رہے کہ مظفر گڑھ میں رواں برس مارچ میں 48 گھنٹوں کے دوران مبینہ طور پر 3 بچوں کے ساتھ زیادتی کی گئی جبکہ 13 بچے کو قتل کر کے ان کی لاش درخت پر لٹکا دی گئی۔

بعد ازاں 29 اپریل کو مظفرگڑھ میں بااثر زمیندار کے بیٹے کی جانب سے معذور لڑکی کے ساتھ مبینہ جنسی زیادتی کرنے اور بلیک میل کرنے پر پولیس نے مقدمہ درج کرلیا تھا۔

پولیس کے مطابق ملزم زیادتی کے دوران تصاویر اور ویڈیو بھی بناتا رہا اور دو دن سے لڑکی کو بلیک میل کر رہا تھا اور ایف آئی آر کے مطابق ناجائز تعلقات نہ رکھنے پر ملزم نے اپنی ہی فیس بک آئی ڈی سے برہنہ ویڈیو اور تصاویر اپلوڈ کر دیں۔

اس سے ایک ہفتہ قبل ہی مظفر گڑھ میں ایک گھر میں ہفتے ڈکیتی کے دوران خاتون سے مبینہ زیادتی اور ویڈیو بنانے کے واقعہ پیش آیا تھا جبکہ ملزمان گرفتار نہ ہو سکے تھے۔

قبل ازیں 15 اپریل کو مظفرگڑھ میں نجی پیرا میڈیکل کالج کی طالبہ کے مبینہ گینگ ریپ کا مقدمہ کالج کے پرنسپل اور ایڈمنسٹریٹر کے خلاف درج کرلیا گیا تھا۔

متاثرہ لڑکی نے پولیس کو اپنے بیان میں بتایا تھا کہ وہ ایل ایچ وی کا تین سے چار ماہ کا کورس کررہی ہیں جہاں ملزم پرنسپل اکرام الحق نے 8 اپریل کو صبح 10 بجے اسے آفس میں بلایا اور کہا کہ آپ پر 40 ہزار روپے جرمانہ ہے جسے ختم کرانے کے لیے عدالت جانا پڑے گا۔

انہوں نے کہا تھا کہ مجھ سے ایک گاڑی میں چند کاغذات پر انگوٹے لگوانے کے بعد ملزم اکرام الحق اور ایڈمنسٹریٹر بابر نامعلوم مکان پر لے گئے جہاں مجھے تین دن تک اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔

پولیس نے ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرنے کے بعد لڑکی کا طبی معائنہ بھی کرا لیا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں