اسلام آباد: بیرون ممالک سفارتی مشنز میں کرپشن اور بے ضابطگیوں کا انکشاف

اسلام آباد (ڈیلی اردو/آن لائن) پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے بیرون ممالک سفارتی مشنز میں کرپشن اور بے ضابطگیوں کی تحقیقات کرکے ذمہ داری عائد کرنے کی ہدایت کی ہے۔

کمیٹی کا اجلاس چیئرمین رانا تنویر حسین کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا اجلاس میں کمیٹی اراکین کے علاؤہ سپیشل سیکرٹری خارجہ آمور سمیت آڈٹ،نیب اور ایف آئی اے حکام ن شرکت کی اجلاس میں وزارت خارجہ کے مالی سال 2019/20 کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔

اجلاس کے دوران اجلاس کے دوران آڈٹ حکام نے بتایا وزارت خارجہ کے 31 سفارتی مشنز ہے پیپرا قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے 1 ارب 69 کروڑ روپے سے زائد کی خریداری کی جس کے بارے میں انکوایری کی سفارش کی گئی ہے جس پر وزارت خارجہ کے سپیشل سیکرٹری نے بتایا کہ بعض معاملات میں پیپرا قوانین پر عملدرآمد ممکن نہیں ہوتا ہے جس پر چیرمین کمیٹی نے معاملے کی ایک ماہ میں انکوائری کرنے کی ہدایت کی ہے۔

آڈٹ حکام نے بتایا کہ بریڈ فورڈ میں پاکستانی مشن نے 2008 سے 12 کروڑ 40 لاکھ روپے کرنٹ اکاؤنٹ میں رکھے ہو ئے ہیں جس پر حکام نے بتایا کہ یہ رقم پلاٹ کی خریداری کے لیے رکھے گئے ہیں اگر جون 2022 تک پلاٹ نہ خریدا گیا تو واپس کریں گے جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا 13 سال میں ایک پلاٹ نہیں خریدا جاسکا ہے یہ نااہلی ہے کمیٹی نے معاملے پر انکوائری کرکے ذمہ داری عائد کرنے کی ہدایت کی ہے۔

آڈٹ حکام نے بتایا کہ وزارت خارجہ کے مختلف مشنز میں 13 کروڑ 50 لاکھ روپے سے زائد کی کرپشن ہوئی ہے جس پر حکام نے بتایا کہ 10 کروڑ روپے کی کرپشن میں ملوث ایک اکاؤنٹنٹ کے خلاف ایف آئی اے کاروائی کررہی ہے کمیٹی نے کرپشن میں ملوث ملازمین کے خلاف کاروائی کرنے کی ہدایت کی ہے۔

آڈٹ حکام نے بتایا کہ لندن مانچسٹر اور بریڈفورڈ میں مقیم پاکستانیوں کو کونسلرز سروسز فراہم کرنے کی مد میں 13 کروڑ 10 لاکھ روپے سے زائد رقم وصول کرتے ہیں جس پر سپیشل سیکرٹری نے بتایا کہ بنک 2 پاونڈ وصول کرتی ہے کمیٹی نے معاملے کو نمٹا دیا۔

آڈٹ حکام نے بتایا کہ لندن میں دیامر بھاشا اور مہمند ڈیم کے لئے 7 کروڑ 66 لاکھ روپے پاکستان کو نہیں بھجوائے گئے جس پر حکام نے بتایا کہ اس حوالے سے ملنے والے 26 چیکس کیش نہیں ہوسکے تھے کمیٹی نے معاملے کو آڈٹ حکام کے ساتھ دوبارہ دیکھنے کی ہدایت کی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں