کشمیر: عسکریت پسندوں کے ساتھ جھڑپ، دو بھارتی فوجی لاپتہ

سری نگر (ڈیلی اردو/) حالیہ برسوں میں یہ پہلا موقع ہے کہ بھارتی فوج کو ایک ہی مسلح تصادم میں اتنے زیادہ جانی نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔ کئی دنوں سے بھارتی فوج عسکریت پسندوں کے تعاقب میں ہے تاہم اسے ابھی تک کوئی کامیابی نہیں ملی۔

بھارت کے زیر انتظام جموں و کشمیر میں دو ملکی فوجیوں کی گمشدگی اور چند ہلاکتوں کے بعد سکیورٹی فورسز نے جموں کے علاقے پونچھ میں 16 اکتوبر ہفتے کی صبح ایک بڑے سرچ آپریشن کا آغاز کر دیا۔ پونچھ کے مینڈھر سیکٹر میں عسکریت پسندوں اور بھارتی فوج کے درمیان تصادم کا آغاز گزشتہ پیر کو ہوا تھا۔

بھارتی فوج نے اس آپریشن میں اب تک اپنے دو سینیئر اہلکاروں سمیت سات فوجیوں کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے تاہم ابھی تک کسی بھی عسکریت پسند کے ہلاک ہونے کی کوئی اطلاع نہیں اور نہ ہی کسی کو گرفتار کیا جا سکا ہے۔

معاملہ ہے کیا؟

بھارتی فوج نے جمعرات کی شام اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ ایک کمیشنڈ افسر سمیت دو فوجی اس آپریشن میں ہلاک ہو گئے، جس کی ابتدا پیر کے روز ہوئی تھی۔ تاہم فوج ابھی تک ہلاک شدگان کی لاشوں تک نہیں پہنچ سکی اور اس کے مطابق عسکریت پسندوں کی فائرنگ کے سبب یہ کام کافی مشکل ہو گيا ہے۔

جموں ڈویژن کے پونچھ اور راجوڑی کے درمیان سرحدی علاقوں کے گھنے جنگلوں میں اس تصادم کی ابتدا 11 اکتوبر پیر کے روز ہوئی تھی اور اس وقت فوج نے اپنے ایک سینیئر افسر سمیت پانچ فوجیوں کی ہلاکت کی تصدیق کی تھی۔ اس طرح اس تصادم میں اب تک سات فوجی ہلاک ہو چکے ہیں اور چھ دن بعد بھی آپریشن ابھی جاری ہے۔

بھارتی فوج نے کہا کہ گم شدہ فوجیوں کی تلاش کے لیے ہفتے کی صبح بڑے پیمانے پر جو آپریشن شروع کیا گيا، اس میں سکیورٹی دستوں کی بڑی تعداد کے ساتھ ساتھ ہیلی کاپٹر بھی حصہ لے رہے ہیں۔ اس علاقے میں زبردست فائرنگ اور وقفے وقفے سے دھماکوں کی آوازیں بھی سنی جا رہی ہیں۔ فوج نے پورے علاقے کو گھیرے میں لے رکھا ہے اور مدد کے لیے اضافی فورسز بھی طلب کر لی گئی ہیں۔

بھارتی فوج نے ایک بیان میں کہا، ’’ضلع پونچھ کے مینڈھر سب ڈویژن کے نار خاص جنگل میں جاری انسداد دہشت گردی کی کارروائی میں 14 اکتوبر کی شام سرکاری دستوں اور دہشت گردوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا تھا۔ فائرنگ کے تبادلے میں ایک جونیئر کمیشنڈ آفیسر اور ایک فوجی شدید طور پر زخمی ہوئے اور آپریشن ابھی جاری ہے۔‘‘

بھارتی میڈیا کے مطابق علاقے کے ایک سینئر فوجی افسر نے گزشتہ رات اس بات کی تصدیق کی تھی کہ جمعرات کو ایک سینئر اہلکار لا پتہ ہو گیا اور اس کی تلاش کے لیے بڑے آپریشن کی ضرورت ہے۔ ’’ہم زخمی جے سی او کو اب تک بازیاب نہیں کرا سکے۔‘‘

بھارتی سکیورٹی فورسز کے مطابق عسکریت پسند گھنے جنگلوں میں ہیں اور ان کا تعاقب اتنا آسان نہیں ہے، اسی لیے چھ روز بعد بھی آپریشن جاری ہے۔ ابھی تک کسی عسکریت پسند کی ہلاکت یا گرفتاری کی بھی کوئی اطلاع نہیں۔ مبصرین کے مطابق حالیہ برسوں میں یہ پہلا موقع ہے کہ بھارتی فوج کو ایک ہی مسلح تصادم میں اتنے زیادہ جانی نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

وادی کشمیر میں بھی جھڑپیں

اس دوران جنوبی کشمیر کے علاقے پامپور میں بھی ایک تصادم جاری ہے، جس میں بھارتی فوج نے اب تک دو عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ گزشتہ رات سری نگر کے بیمنا علاقے میں ہونے والے تصادم میں فوج نے ایک عسکریت پسند کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔ کشمیر میں گزشتہ چند روز سے اس طرح کی جھڑپیں مسلسل جاری ہیں۔

گزشتہ ہفتے وادی کشمیر میں اقلیتی آبادی سے تعلق رکھنے والے تین ہندوؤں سمیت متعدد افراد کو ہدف بنا کر قتل کر دیا گيا تھا۔ پولیس نے اس حوالے سے پوچھ گچھ کے لیے سینکڑوں کشمیریوں کو گرفتار کر لیا تھا۔

گزشتہ ہفتے کی ہلاکتوں کے بعد وادی کشمیر میں اقلیتوں میں پریشانی اور خوف کا ماحول ہے اور ایک بار پھر کشمیری پنڈت اور سکھ برادری سے تعلق رکھنے والے کئی سرکاری ملازم اور اساتذہ واپس جموں لوٹ رہے ہیں جبکہ ایسے بہت سے افراد چاہتے ہیں کہ ان کا کسی اور جگہ تبادلہ کر دیا جائے۔

نئی دہلی میں وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت نے جموں کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کرتے ہوئے یہ دعویٰ کیا تھا کہ اس طرح کشمیر میں علیحدگی پسندی کی تحریک پر قابو پا یا جا سکے گا اور حالات کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔ کئی ماہرین کا تاہم کہنا ہے کہ اس اقدام سے کشمیری بھارت سے مزید دور ہو گئے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں