بین الاقوامی صحافتی تنظیم کا ناظم جوکھیو کے قتل کی تحقیقات اور قاتلوں کو سزا دینے کا مطالبہ

پیرس (ڈیلی اردو) صحافیوں کے تحفظ کی بین الاقوامی تنظیم رپورٹرز وِدآؤٹ بارڈر (آر ایس ایف) نے ناظم جوکھیو کے قتل کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کردیا، ناظم جوکھیو کراچی کے علاقے ملیر کے ایک رپورٹر تھے جنہوں نے خلیج عرب سے آنے والے باشندوں کو شکار سے روکا تھا اور ان کی ایک ویڈیو پوسٹ کی تھی۔

رپورٹس کے مطابق ناظم جوکھیو نے ایشیائی تلور کے شکار سے ان کے نسل ختم ہونے کے خدشے پر توجہ مبذول کروانے کے لیے ویڈیو بنائی تھی۔

واضح رہے کہ پاکستان میں تلور کے شکار پر پابندی ہے لیکن اس کے باوجود خلیجی ممالک کے معززین کو اس کی اجازت دی گئی تھی۔

آر ایس ایف نے جاری کردہ بیان میں مطالبہ کیا کہ رپورٹر کے قتل میں ملوث افراد کی نشاندہی کرتے ہوئے مقتول کو انصاف فراہم کیا جائے۔

قتل سے قبل ناظم جوکھیو نے ایک ویڈیو پیغام دیا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ’مجھے قتل کی دھمکیاں دی جارہی ہیں لیکن مجھے کوئی خوف نہیں ہے میں معافی نہیں مانگوں گا‘۔

دھمکیوں سے متعلق ویڈیو شئیر کرنے کے چند گھنٹوں بعد 3 نومبر کی دوپہر 2 بج کر 30 منٹ پر ناظم جوکھیو کی لاش برآمد ہوئی اور ان کے جسم پر تشدد کے نشان تھے۔

ناظم جوکھیو کا کہنا تھا کہ انہیں سوشل میڈیا ویڈیو کلپ پوسٹ کرنے پر دھمکایا جارہا ہے، جس ویڈیو میں انہوں نے شکار کرنے والے ’ غیر ملکی مہمانوں‘ کو ظاہر کیا تھا۔

ویڈیو کلپ کے اختتام میں دیکھا گیا کہ ایک شخص کیمرے کے قریب آتا ہے اور اس کا مالک ناظم جوکھیو کو دھمکی دیتا ہے اور اسے پکڑ لیا جاتا ہے۔

اس سے قبل ناظم جوکھیو کی جانب سے شیئر کی گئی ویڈیو کلپ میں دیکھایا گیا تھا کہ رکن صوبائی اسمبلی جام اویس گہرام جوکھیو کی دعوت پر کچھ ’غیر ملکی‘ مہمان جنگ شاہی پہنچے تھے۔

آر ایف ایس کا کہنا تھا کہ دھمکیوں کے بعد صوبائی اسمبلی کے رکن نے مسئلے کو حل کرنے کے لیے ناظم جوکھیو کو اپنے گھر ’جام ہاؤس‘ بلایا تھا۔

آر ایف ایس کے مطابق لوگوں نے انہیں آخری بار 2 نومبر کی دوپہر جام ہاؤس جاتے ہوئے دیکھا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں