عمران خان کو لانا ہے، نواز شریف کو سزا دینی ہے،’ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی مبینہ آڈیو لیک

اسلام آباد (ڈیلی اردو/وی او اے) پاکستان کے سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار سے منسوب ایک مبینہ آڈیو لیک ہوئی ہے جس میں نواز شریف اور مریم نواز کو سزا دینے سے متعلق گفتگو ہے۔ ثاقب نثار نے اس مبینہ آڈیو کی تردید کر دی ہے۔

حال ہی میں سابق چیف جسٹس ثاقب نثار پر گلگت بلتستان کے سابق چیف جج رانا شمیم نے بھی یہ الزام لگایا تھا کہ انہوں نے نواز شریف اور مریم نواز کی ضمانت روکنے کا حکم دیا تھا۔ ثاقب نثار نے اس الزام کی بھی تردید کی تھی۔

اب ‘فیکٹ فوکس’ نامی ایک ویب سائٹ نے اتوار کو ایک مبینہ آڈیو جاری کی ہے جس سے متعلق ویب سائٹ کا دعویٰ ہے کہ یہ آڈیو ثاقب نثار کی ہے اور وہ کسی شخص کو ہدایات دے رہے ہیں۔

اس مبینہ آڈیو میں، جو درمیان سے شروع ہوتی ہے، کسی فرد کا تعارف نہیں کرایا گیا۔ بلکہ ایک شخص جسے مبینہ طور پر ثاقب نثار کی آواز کہا جا رہا ہے، وہ کسی سے کہہ رہا ہے کہ ”بدقسمتی سے ہمارے پاس فیصلے ادارے دیتے ہیں، اس میں میاں صاحب کو سزا دینی ہے اور کہا گیا ہے کہ ہم نے خان صاحب کو لانا ہے۔ اب کرنا پڑے گا۔”

مبینہ آڈیو میں نواز شریف کی بیٹی مریم نواز سے متعلق دوسرا فرد یہ کہہ رہا ہے کہ ”میرے خیال میں بیٹی کی سزا نہیں بنتی۔” جس پر جواباً کہا جاتا ہے کہ ”آپ بالکل جائز ہیں، میں نے اپنے دوستوں سے کہا کہ اس پر کچھ کیا جائے۔ دوستوں نے مجھ سے اتفاق نہیں کیا۔ عدلیہ کی آزادی بھی نہیں رہے گی۔”

آڈیو مکمل جھوٹ ہے: ثاقب نثار

البتہ سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے خود سے منسوب اس آڈیو کی تردید کی ہے۔

وائس آف امریکہ کے نمائندے عاصم علی رانا سے بات کرتے ہوئے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے آڈیو کو “مکمل جھوٹ” قرار دیا اور کہا کہ انہوں نے آج تک ایسی کوئی بات کسی شخص سے نہیں کی۔

آڈیو کے اصل یا جعلی ہونے کا پتا لگانے کے لیے فرانزک کرائے جانے سے متعلق سوال پر سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ گفتگو ہونے یا نہ ہونے کی تصدیق انہوں نے کرنی ہے۔ جب انہوں نے ایسی کوئی بات کی ہی نہیں تو پھر فرانزک کا ذکر کہاں سے آ گیا؟

ان کا کہنا تھا کہ ”میں فی الحال تماشا دیکھ رہا ہوں۔ دیکھنا یہ چاہیے کہ اس تمام صورتِ حال کا فائدہ کسے ہو رہا ہے؟ ججز اس قدر کمزور نہیں ہیں اور ججز ان چیزوں سے ڈرنے والے نہیں۔ ایسی باتوں سے کسی کو کوئی فائدہ نہیں پہنچے گا۔”

اس مبینہ آڈیو پر ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ یا کسی عدالت سے رجوع کرنے سے متعلق سوال پر ثاقب نثار نے کہا کہ فی الحال انہوں نے اس کے لیے ذہن نہیں بنایا۔ وہ فی الحال تماشا دیکھ رہے ہیں۔ البتہ انہیں نہیں معلوم کہ اس کے پیچھے کون ہے۔

انہوں نے حالیہ دنوں میں سامنے آنے والے گلگت بلتستان کے سابق چیف جج رانا شمیم کے بیانِ حلفی کے بارے میں کہا کہ اس بیان کی بھی جن لوگوں نے پذیرائی کی، وہ سب کے سامنے ہے۔

خیال رہے کہ ‘فیکٹ فوکس’ نامی ویب سائٹ سے وابستہ انویسٹی گیٹو جرنلسٹ احمد نورانی یہ مبینہ آڈیو سامنے لائے ہیں۔

آڈیو کا مکمل فرانزک کرایا گیا: صحافی احمد نورانی

صحافی احمد نورانی نے وائس آف امریکہ کی نمائندہ مونا کاظم شاہ سے گفتگو میں کہا ہے کہ انہیں دو ماہ قبل جب یہ آڈیو ملی تو بطورِ صحافی انہوں نے اسے شک کی نگاہ سے دیکھا اور جس طریقے سے کسی شخص کی آواز کی تحقیق کی جا سکتی تھی، انہوں نے کی۔

ان کے بقول حکومتِ پاکستان کی مختلف ویب سائٹس پر موجود سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی آواز سے اس آڈیو کا موازنہ کرایا گیا اور اس کے بعد مختلف جگہوں سے اس کا مکمل فرانزک بھی کرایا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ فرانزک میں یہ بھی دیکھا گیا کہ آڈیو کسی بھی حوالے سے ‘ٹیمپرڈ’ نہ ہوئی ہو۔ اس میں کسی بھی طرح کی ‘انسرشن، ایڈیشن، ڈیلیشن اور جوائنٹس’ نہ ہوں۔

احمد نورانی کے بقول آڈیو کے ہر پہلو کا علیحدہ علیحدہ فرانزک ہوا اور جب مکمل تصدیق ہو گئی کہ یہ ثاقب نثار کی ہی آواز ہے اور وہی ہدایات دے رہے ہیں تو اس کے بعد ہم نے ثاقب نثار سے رابطہ کیا اور ان کے بیان کو بھی اسٹوری کا حصہ بنایا۔

وفاقی وزیرِ اطلاعات و نشریات فواد چوہدری کہتے ہیں کہ اس مذموم مہم کے پیچھے سارے کردار سامنے ہیں امید ہے اس معاملے میں عدالتیں نرم رویہ اختیار نہیں کریں گی اور اس توہین آمیز مہم کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔

پاکستان مسلم لیگ(ن) کے صدر شہباز شریف کہتے ہیں کہ نواز شریف اور مریم نواز کو سیاسی عمل سے باہر رکھنے کے لیے ایک بڑے منصوبے کے تحت انہیں نشانہ بنایا گیا۔

ان کے بقول وقت آ گیا ہے کہ ان کے ساتھ روا رکھی جانے والی غلطی کو ٹھیک کیا جائے اور اس ضمن میں پوری قوم نظامِ عدل کی طرف دیکھ رہی ہے۔

سابق چیف جسٹس کے نام ایک ہفتے کے دوران دوسری بار خبروں کی زینت بنا ہے۔ اس حوالے سے پلڈاٹ کے سربراہ احمد بلال محبوب کہتے ہیں کہ جو کچھ اس آڈیو ٹیپ میں سامنے آیا وہ ماضی میں زبانی بھی کہا جاتا رہا ہے۔ لیکن اب اس کی ٹیپس بھی سامنے آرہی ہیں۔

وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے احمد بلال محبوب نے کہا کہ حکومت کا مختلف چیزوں پر کنٹرول وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ کمزور ہوتا جا رہا ہے۔

ان کے بقول اب مختلف رکاوٹیں ٹوٹ رہی ہیں، عاصمہ جہانگیر کانفرنس میں بہت سے بیرئیر ٹوٹے، اسٹیبلشمنٹ نے بھی اب بہت سی چیزوں کو مخفی رکھنا چھوڑ دیا ہے جس کی وجہ سے لگاتار بیریئر ٹوٹ رہے ہیں۔ لیکن اب اس بارے میں بات ہونا جمہوریت کے لیے اچھا ہے۔

‘نظام کو بدنام کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے’

تجزیہ کار سلیم بخاری کے مطابق در پردہ باتیں اب کھل کر سامنے آ رہی ہیں۔ پہلے جج رانا شمیم کا بیان حلفی سامنے آنا اور اب آڈیو سامنے آنے کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ کے پاس کوئی چارہ نہیں ماسوائے کہ جسٹس ثاقب نثار کو طلب کیا جائے۔

ان کے بقول، “عدلیہ پر دباؤ تھا اور عمران خان کو وزیرِ اعظم بنانا ایک دباؤ کا نتیجہ تھا اور اب یہ بات ثابت ہوتی جا رہی ہے۔ شوکت صدیقی سے رانا شمیم تک سب نے ان کرداروں کو ایکسپوز کیا۔ اس سے عدالتی اور سیاسی سطح پر مسلم لیگ (ن) کو بہت فائدہ پہنچ سکتا ہے۔”

سپریم کورٹ بار کے سابق صدر امان اللہ کنرانی کہتے ہیں وہ ثاقب نثار کی اس مبینہ آڈیو ٹیپ کو مسترد کرتے ہیں کیوں کہ ان کے بقول ایک سپریم کورٹ کے چیف جسٹس احتساب عدالت کے جج پر کیسے دباؤ ڈال سکتے ہے۔

انہوں نے کہا کہ احتساب عدالت کا جج حکومت نامزد کرتی ہے اور اس میں سپریم کورٹ کا کوئی کردار نہیں، سپریم کورٹ صرف ان کے فیصلوں کو مسترد کرسکتی ہے لیکن ججز کی تعیناتی میں ان کا کوئی کردار نہیں۔

امان اللہ کنرانی کہتے ہیں مکمل نظام کو بدنام کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے اور اس میں بہت سے کردار موجود ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں