میانمار کی فوج نے 11 افراد کو ”جلا” کر ہلاک کر دیا

واشنگٹن (ڈیلی اردو/وی او اے) امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے جمعرات کے روز کہا ہے کہ امریکہ نے ان اطلاعات کے موصول ہونے پر ”شدید برہمی” کا اظہار کیا ہے کہ میانمار کے شمال مغربی علاقے، ساگینگ میں میانمار کی فوج نے 11 افراد کو ہلاک کر دیا ہے۔

فوجیوں پر الزام ہے کہ اس نے لوگوں پر گولیاں چلائیں اور ان کی لاشوں کو نذر آتش کر دیا۔ جن کی جلی ہوئی باقیات ایک گاؤں سے ملنے کی اطلاعات ہیں۔

سوشل میڈیا پر ایک وڈیو فوٹیج گردش کرتی رہی ہے جس میں جلی ہوئی لاشیں دکھائی دے رہی ہیں، جب کہ کچھ ذرائع ابلاغ نے تصاویر بھی شائع کی ہیں، جن میں ‘میانمار ناؤ’ نامی پورٹل شامل ہے۔

https://twitter.com/soezeya/status/1468139275728293889?t=JC6ZI_NCFUMQ3RrUrA6e_g&s=19

پرائس نے کہا ہے کہ ” ہمیں ان قابل بھروسہ اور پریشان کن اطلاعات پر انتہائی دکھ ہوا ہے کہ شمال مغربی برما میں میانمار کی فوج نے دیہی علاقے کے گیارہ افراد کو، جن میں بچے بھی شامل تھے، رسیوں سے باندھ کر نذر آتش کر دیا”۔

پرائس نے میانمار کی فوج سے ایک بار پھر یہ مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر تشدد کے حربوں کا استعمال بند کر دے اور ان تمام افراد کو، جنہیں یکم فروری کو فوجی انقلاب کے دوران غیر قانونی طور پر پکڑا گیا تھا، رہا کر دے۔

ہلاک کیے جانے والے دیہاتیوں کی باقیات ساگینگ نامی گاؤں سے ملی ہیں۔ یہ وہ علاقہ ہے جہاں سیکیورٹی افواج اور ملیشیا کے درمیان شدید لڑائی ہوتی رہی ہے۔

فوج کے خلاف لڑنے والی ملیشیا حکومت مخالفین نے بنائی تھی۔ علاقے کے رہائشیوں کا کہنا ہے کہ جن گیارہ افراد کی لاشیں ملی ہیں، ان میں سے چند زندہ بھی تھے، جنہیں فوج نے رسیوں سے باندھ کر زندہ جلا دیا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں