واشنگٹن (ڈیلی اردو/وی او اے) امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے جمعرات کے روز کہا ہے کہ امریکہ نے ان اطلاعات کے موصول ہونے پر ”شدید برہمی” کا اظہار کیا ہے کہ میانمار کے شمال مغربی علاقے، ساگینگ میں میانمار کی فوج نے 11 افراد کو ہلاک کر دیا ہے۔
U.S. slams Myanmar military over 'credible' reports soldiers killed 11 people https://t.co/Wenxo4RQzl pic.twitter.com/YfmBIMk1Ar
— Reuters (@Reuters) December 9, 2021
فوجیوں پر الزام ہے کہ اس نے لوگوں پر گولیاں چلائیں اور ان کی لاشوں کو نذر آتش کر دیا۔ جن کی جلی ہوئی باقیات ایک گاؤں سے ملنے کی اطلاعات ہیں۔
Junta’s security force set fire 11 villagers in Salingyi township, in Sagaing region, Myanmar on Tuesday according to local media report pic.twitter.com/dOrok20Nfe
— soe zeya tun (@soezeya) December 7, 2021
سوشل میڈیا پر ایک وڈیو فوٹیج گردش کرتی رہی ہے جس میں جلی ہوئی لاشیں دکھائی دے رہی ہیں، جب کہ کچھ ذرائع ابلاغ نے تصاویر بھی شائع کی ہیں، جن میں ‘میانمار ناؤ’ نامی پورٹل شامل ہے۔
https://twitter.com/soezeya/status/1468139275728293889?t=JC6ZI_NCFUMQ3RrUrA6e_g&s=19
پرائس نے کہا ہے کہ ” ہمیں ان قابل بھروسہ اور پریشان کن اطلاعات پر انتہائی دکھ ہوا ہے کہ شمال مغربی برما میں میانمار کی فوج نے دیہی علاقے کے گیارہ افراد کو، جن میں بچے بھی شامل تھے، رسیوں سے باندھ کر نذر آتش کر دیا”۔
پرائس نے میانمار کی فوج سے ایک بار پھر یہ مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر تشدد کے حربوں کا استعمال بند کر دے اور ان تمام افراد کو، جنہیں یکم فروری کو فوجی انقلاب کے دوران غیر قانونی طور پر پکڑا گیا تھا، رہا کر دے۔
ہلاک کیے جانے والے دیہاتیوں کی باقیات ساگینگ نامی گاؤں سے ملی ہیں۔ یہ وہ علاقہ ہے جہاں سیکیورٹی افواج اور ملیشیا کے درمیان شدید لڑائی ہوتی رہی ہے۔
فوج کے خلاف لڑنے والی ملیشیا حکومت مخالفین نے بنائی تھی۔ علاقے کے رہائشیوں کا کہنا ہے کہ جن گیارہ افراد کی لاشیں ملی ہیں، ان میں سے چند زندہ بھی تھے، جنہیں فوج نے رسیوں سے باندھ کر زندہ جلا دیا تھا۔